|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2013

bnmکوئٹہ (آن لائن) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں و تمام اقوام کو وائس فاربلوچ فار مسنگ پرسنز لانگ مارچ کا ساتھ دینا چاہئے ماما قدیر بلوچ و دیگر شرکاء کا اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ جہد مسلسل کی نشانی ہے اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں بسنے والے بلوچوں کو انسانی حقوق و بلوچ فرزندوں کی ریاستی عقوبت خانوں تشدد ،گمشدگیوں کے خلاف میدان میں موجود لانگ مارچ شرکاء کا بھر پور ساتھ دینا چاہئے جو ریاستی فورسزکے خلاف انسانی حقوق کیلئے آج سراپااحتجاج ہیں دو قومی نظریہ کے متضاد ایجنڈے کے تحت برطانوی کالونی کے وجود کا اہم مقصد یہاں قوموں کو اپنے زیر تسلط رکھ کر ان کے قومی تشخص،شناخت کو ختم کر کے ایک مخصوص طبقہ اور عالمی سامراجیت کو پروان چڑھانا تھا جس کے تحت آزاد بلوچ سرزمین کو بزوشمشیر قبضہ کر کے قدرتی وسائل سے مالا مال اور اہم جغرافیائی اہمیت کی حامل بلوچ سرزمین پر اپنے پنجے گاڑے گئے یہی نہیں بلکہ دیگر اقوام کو بھی مذہبی لولی پوپ دے کر ان کی پہچان،روایات کو دو قومی نظریہ کے بھینٹ چڑھایا گیاسندھی سمیت پشتون قوم کو بھی ابدی غلامی کی زنجیروں میں باندھ لیا گیامرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم نے روز اول سے ریاستی قبضہ کے خلاف آواز بلند کی اور آج بلوچ جہد آزادی کی تحریک سے پوری دنیا آگاہ ہے ماماقدیر بلوچ و شرکاء کا لانگ مارچ ریاستی فورسز کے ہاتھوں بلوچ فرزندوں کی بازیابی آئے روز خفیہ اداروں کے اغواء کے خلاف دنیا کو آگاہی کے ساتھ پوری انسانیت کی مارچ ہے یہاں موجود تمام محکوم اقوام کو لانگ مارچ کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے ہزاروں بلوچ فرزندوں کے ساتھ درجنوں سندھو دیش کے فرزندوں کو ریاستی خفیہ داروں نے اغوا ء کیا جو تاحال لاپتہ ہیں اور قابض سامراج کا یہ سلسلہ محکوم قوموں کی آزادی تک ختم نہیں ہو گا سندھی قوم کو لانگ مارچ کا برپور ساتھ دیکر سندھ دھرتی کی شناخت اپنے پیاروں کی قربانیوں و جہد کاعہد کرنا چاہئے بلوچ بیٹیوں اور ماما قدیر بلوچ کا لانگ مارچ ہر محکوم کی مارچ اور آواز ہے جو اپنی انسانی حق کیلئے پابند سلاسل اور جبر کے شکار رشتہ داروں و قوم کیلئے سراپا احتجاج ہے سندھ اور پنجاب میں مقیم بلوچ قوم کو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے لانگ مارچ شرکاء کے ساتھ برپور تعاون اور ان کی حمایت کر کے قوم دوستی اور انسان دوستی کا فریضہ نبھانا چاہئے اور دیگر اقوام کو بھی کیونکہ یہاں کوئی بھی قوم محفوظ نہیں میڈیا اور دنیا کے انسانی حقوق کے دعویداروں کی کوئٹہ ٹو کراچی لانگ مارچ پر خاموشی حیران کن تھی مگر اب بھی اگر یہ ادارے خاموش رہے تو محکوم اقوام پر ظلم کرنے والے چاہے دنیا میں کہیں اور کسی بھی شکل میں ہوں ان کے حوصلے مزید بلند ہونگے اور اقوام عالم کو اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے ریاستی جنگی جرائم کا نوٹس لینا چاہئے ۔