گزشتہ کئی ماہ سے لیاری میں کشت و خون جاری ہے۔ حکومت ہے کہ کوئی کارروائی کرنے سے عاجز نظر آتی ہے ہزاروں نہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں ’’بچے سپاہی‘‘ بندوق لئے لیاری کے ہر گلی پر قابض ہیں اور پوری برادری کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ لیاری پی پی کا سب سے بڑا اور مضبوط حلقہ تھا جہاں سے ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ سندھ میں ہمیشہ پی پی کی حکومت رہی ۔صرف آمروں کے دور میں دوسری پارٹیوں نے حکومت کی۔ لیکن اس بار پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کو یہ حق نہیں دیا گیا کہ وہ اپنی مرضی کے نمائندے نامزد کرے۔ یہ ایک افسوسناک بات ہے کہ پی پی حکومت میں ہوتے ہوئے بھی اپنے نمائندے صوبائی اور قومی اسمبلی کے لئے نامزد نہ کرسکی۔ اس لئے سندھ حکومت کا اثر و رسوخ لیاری سے ختم ہوچکا ہے اور وفاقی کھلاڑی لیاری پر حکمرانی کررہے ہیں اور مقامی گروپوں کو پراکسی کے طور پر استعمال کررہے ہیں تاکہ لیاری کی اپنی تاریخی سیاسی ساکھ قائم نہ رہ سکے۔ لوگ سیاست نہ کریں، منشیات فروشی کریں، اسلحہ کا کاروبار کریں، جوئے اور سٹے کے اڈے چلائیں۔ پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس میں مداخلت نہیں کریں گے اور نہیں کررہے ہیں۔ کراچی کی بندرگاہ سے ہر کنٹینر پر صرف چھ ہزار روپے بھتہ وصول کیا جارہا ہے یہ بھتہ ایم کیو ایم نے شروع کروایا۔ امن کمیٹی نے بندوق کے زورپر ایم کیو ایم سے قارون کا خزانہ چھین لیا۔ اب کوئی تیسری قوت ’’قانونی طور‘‘ پر یہ بھتہ وصول کررہی ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے لیاری کے گلی کوچوں میں بندوقوں کی لڑائی جاری ہے اس میں راکٹ اور مارٹر گولے بھی اکثر و بیشتر فائر ہوتے رہتے ہیں۔ جس وقت دو گروہوں میں لڑائی چھڑتی ہے تو رینجرز اور پولیس پورے علاقے سے غائب رہتی ہے، جب کچھ نہیں ہوتا تو رینجرز اور پولیس لیاری میں نظر آتی ہے اور گرفتاری کا عمل شروع کردیا جاتا ہے۔ کراچی آپریشن کا مقصد جرائم پیشہ افراد کو جرائم کرنے کی اجازت دینا ہے اور ان کو حفاطت فراہم کرنا ہے۔ ہر گلی میں منشیات اور اسلحہ فروخت ہورہا ہے، جوئے اور سٹے کے اڈے چل رہے ہیں۔ وزیراعظم ملک کے بہت بڑے صنعت کار ہیں ان کو اپنی بزنس زیادہ عزیز ہے۔ اس کو کراچی میں امن و امان قائم کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ بھی مجبور ہیں، وہ بھی لیاری میں امن بحال نہیں کرسکتے۔ اب لوگ کس سے توقع رکھیں کہ لیاری میں امن بحال ہو۔ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لیاری اور کراچی کو اسلحہ سے پاک کریں۔ تمام اسلحہ ضبط کریں۔ جن کے پاس غیر قانونی اسلحہ ہے اس کو ضبط کریں۔ ان کو رفتار کریں اور سخت سزائیں دیں۔