|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2018

حب :  سیشن عدالت حب میں قائم ٹریبونل میں انوائر منٹیل کیس کی سماعت ہوئی جس میں پٹیشنر سابق اسپیکر محمد اسلم بھوتانی اپنے وکیل خورشید احمد کھوسہ ایڈوکیٹ ،حکومت بلوچستان کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان ہائی کورٹ ایڈوکیٹ امان الہہ کنرانی پیش ہوئے ۔

ڈی جی ماحولیات خان محمد اتما خیل اورازجانب حبکوکول پاور کے وکیل پیش ہوئے اور کیس سے متعلق فریقین نے اپنے دلائل پیش کئے کیس کے حوالے ٹریبونل میں حکومتی جواب داخل نہ کرنے پرٹریبونل کی آئندہ سماعت 10فروری مقرر کرتے ہوئے محکمہ ماحولیات اور صوبائی حکومت کی جانب سے 10فروری جواب داخل کرانے کا حکم صادر کیا ۔

سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی محمد اسلم بھوتانی اور انکے وکیل خورشید کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ٹریبونل سے استدعاکیا کیس زیر سماعت ہے اور باوجود اس کے کول پاور پلانٹ کی تعمیراتی کام جاری ہے ۔

سابق اسپیکر اسلم بھوتانی اور انکے وکیل نے کہا کہ پوری دنیامیں کوہلے سے توانائی پیداکرنے والے کارخانوں کو بند کیا جارہا ہے اور ورلڈ بینک اسٹینڈر ڈ کے تحت بھی اس نوعیت کے پاور پلانٹ آباد انسانی بستیوں دور بنائے جائیں لیکن حبکو کول پاور پلانٹ کے لئے ایسے مقام کا انتخاب کیا ہے جہاں انسانی آبادی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہ صر ف گڈانی اور حب کے رہائشیوں کے لئے خطرے کا باعث ہے بلکہ کراچی کی ایک بڑی آبادی بھی ماحولیاتی آلودگی کی زد میں ہے اور اس کے اندیشے عیاں ہے ٹریبونل کی سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے کمرہ عدالت میں کہا ہے کہ جس طرح گوادر میں کول پاور پلانٹ کے حوالے سے اسمبلی فلور سے قرار دار منظور کی گئی ہے کہ یہ پلانٹ انسانی صحت کے لئے مضر صحت ہے تو ہوسکتا ہے ۔

گڈانی پاور پلانٹ کے بارے میں اسطرح کی قرار ادا آجائے پٹیشنر اسلم بھوتانی کے وکیل خورشید احمد کھوسہ ایڈوکیٹ نے ٹریبونل کو بتایا کہ جب ادارہ تحفظ ماحولیات نے حبکوکول پاو ر پلانٹ کے حوالے سے حب میں پبلک ہیئرنگ رکھی تو اس وقت بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد جو کہ کول پاور پلانٹ کے خلاف اپنے خدشات کا اظہار کرنے لیڈا آڈئیوریم پہنچے تھے کو پولیس نے روک لیا ۔

پبلک ہیئرنگ کے نام پر چند لوگوں کو بٹھا کر صرف فوٹو سیشن کرایا گیا انوائر منیٹل ٹریبونل کی سماعت کے موقع پر ممتاز قانون دان غلام اعظم قمبرانی بھی موجود تھے ۔