|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2018

گوادر:  لالہ صدیق بلوچ ایک بہادر اور جری صحافی تھے، ترقی پسند سوچ بلوچ اور بلوچستان کے قومی ایشوز پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔

وہ ایک جید صحافی تھے انھوں نے صحافت میں جدت پیدا کی اور بلوچستان کے مشکل حالات پر انکی گہری نظر تھی ۔

ان کی سوچ اور فکر ہمیشہ زندہ رہے گا جن کی تقلید ضروری ہے ۔ گوادر پریس کلب کے زیر اہتمام لالہ صدیق بلوچ کے یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے چیرمین ضلع کونسل بابو گلاب ، چیرمین میونسپل کمیٹی عابد رحیم سہرابی، گوادر بار ایسوسی ایشن کے صدر صدیق زعمرانی، آر سی ڈی کونسل گوادر کے صدر ناصر رحیم سہرابی، سینئر صحافی و گوادر پریس کلب کے سرپرست اعلیٰ اسماعیل بلوچ، سینئر صحافی و سابق صدر پریس کلب نور محسن، گوادر پریس کلب کے صدر بہرام بلوچ اور سینئر صحافی و جنرل سکریٹری گوادر پریس کلب مراد سالک کا خطاب ۔

تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ لالہ صدیق بلوچ نے بلوچستان اور ملک کے نامساعد حالات کو اپنی قلم کا محور بنایا تھا۔ انھوں نے بحیثیت سیاسی رہنما نیشنل عوامی پارٹی سے اپنی سیاست کا آغاز کیا اور میر غوث بخش بزنجو اور دیگر قوم پرست قائدین سے قربت حاصل رہی۔

1970 کی دھائی میں جب بلوچستان میں نیپ کی حکومت ختم کی گئی تو ان کے خلاف حیدر آباد سازش کیس بنایا گیا اور پانچ سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ لالہ صدیق ایک شفیق باپ اور ایک اچھے استاد تھے۔ انھوں نے اپنی صحافتی زندگی آغاز روزنامہ ڈان اور سندھ ایکسپریس سے کیا ۔

مرحوم ہر شعبے میں دسترس رکھتے تھے۔ معیشت، اسپورٹس کے علاوہ ملک کی کئی شعبات میں ان کی دلچسپیاں تھی۔ مرحوم نے 1990 کی دہائی میں بلوچستان کا رخ کیا اور وہاں پر مقیم ہوکر روزنامہ بلوچستان ایکسپریس اور بعد میں روزنامہ آزادی جیسے روزنامے شائع کئے ۔

بلوچستان میں صحافت کیلئے حالات سازگار نہیں تھے لیکن انھوں نے کسی بھی حالات سے نہ گھبرائے اور ہر وقت حق و سچ کی پاسداری کرتے ہوئے ملکی حالات اور پسے ہوئے عوام کی آواز بن کر مقتدر و اعلیٰ حکام تک پہنچائی ۔

مقررین نے مرحوم لالہ صدیق بلوچ کے ایصال ثواب کیلئے دعائیں کی اور اس کے جواں سال فرزندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اپنے والد اور استاد کی احسن و مثبت نصب العین کو اپنا مشن بنا کر بلوچ و بلوچستان اور ملک کیلئے آواز بنے گے۔