|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2018

ایک اعلیٰ پاکستانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے چند ہفتوں قبل پیش کی جانے والی تحریک کے مطابق امریکا پاکستان کو عالمی دہشت گردوں سے متعلق مالیاتی ’’واچ لسٹ‘‘ میں شامل کرسکتا ہے جس کی نگرانی منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والا گروپ کرے گا۔

وائس آف امریکا کے مطابق پاکستان گزشتہ چند ماہ سے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہونے سے بچنے کی کوشش کررہا ہے کہ جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی رو سے مالیاتی ضابطوں پر عمل درآمد پر پورے نہیں اترتے اور جن پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کا قوی شبہ کیا جارہا ہے۔ خدشہ ہے کہ اس فہرست میں شامل ہونے کے باعث پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اسلام آباد کے عسکریت پسندوں سے روابط پر امریکا پاکستان کو دھمکی دیتا رہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ سختی برتے گا۔ گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی تقریباً 2 ارب ڈالر کی امداد بند کردی تھی۔

دوسری جانب اسلام آباد نے افغانستان اور بھارت میں عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط اور ان کی مدد کرنے کی تردید کی ہے۔ اگلے ہفتے پیرس میں منعقد ہونے والی ایف اے ٹی ایف کی میٹنگ میں پاکستان کے خلاف یہ قرارداد منظور ہوسکتی ہے جس میں پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

پاکستانی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا اور برطانیہ نے پاکستان کے خلاف تحریک چند ہفتے قبل پیش کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے ساتھ مل کر نامزدگیاں واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہمیں امید ہے کہ ہم اس بات میں کامیاب ہوجائیں گے کہ ہمیں واچ لسٹ میں شامل نہ کیا جائے۔پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے کے پس پشت مقاصد کچھ اور ہی ہیںیعنی ایک ایسا ماحول پیدا کیاجارہا ہے کہ پاکستان کے گرد کسی نہ کسی بہانے گھیرا تنگ کیاجائے اور اسے مزید دباؤ میں لاتے ہوئے اس سے کام لیاجائے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں حکمرانوں کی بڑی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ اس پورے دور حکومت کے دوران عالمی سطح پر لابنگ کرتے مگر بدقسمتی سے اس پورے دورانیہ میں ہم نے وزیرخارجہ کا چناؤ تک عمل میں نہیں لایا۔

یااس کے ساتھ ہی خصوصی ایلچی بیرون ممالک میں فعال رکھتے تاکہ وہ موثر انداز میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف دی جانے والی قربانیوں سمیت امن وخوشحالی کے منصوبوں کو ان کے سامنے رکھتے ۔ لیکن اب معاملات گھمبیر ہوتے جار ہے ہیں دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کے عمل کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ اس صورتحال سے نکلنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سمیت اختیار ات کے اصل مراکز کو بھی غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس وقت حالات اندرونی سیاست میں ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی نہیں بلکہ ملک کو آنے والے نئے بحران سے بچاناہے جس کیلئے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حکومت واپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر آکر ایک واضح پالیسی بناکر دنیا کے سامنے رکھیں تاکہ پاکستان کسی معاشی بحران سے دوچار ہونے سے بچ جائے ۔