سبی: بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ ،مرکزی سینئر نائب صدر سید احسان شاہ نے کہا ہے کہ مضبوط وفاق کے لیے اکائیوں کا استحکام بخشنا ناگزیر ہے ، ملک سے موجودہ بدبودار نظام کے خاتمہ کے لیے نئے عمرانی معاہدئے کی ضرورت ہے ۔
70سال گزرنے کے باوجود بلوچستان کے عوام کے ساتھ وعدہ وفا نہیں کیا گیا،آئین کی خلاف ورزی کسی بلوچ نے نہیں بلکہ ہمیشہ پنجاب کے حکمرانوں نے کی ہے،پنجاب میں ہمیشہ چراغ جلتے جبکہ بلوچستان کے چراغوں کو گل کیا جاتا رہا،سرداروں اور نوابوں نے عوام کے ووٹ کی طاقت کے ذریعے ہی بینک بیلنس بنایا،امن کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ووٹ کے تقدس کو بحال رکھا جائے ۔
ملک میں قومی اسمبلی کی نشستوں کو سینٹ کی طرح برابری کے مطابق کیا جائے ،صوبوں کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کیا جائے ،دنیاکے امیر ترین صوبے کے عوام پسماندگی و غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں،20اسکولوں سے باہر ہیں تعلیمی ایمر جنسی کے دعویداروں نے عوام کو تاریکیوں کے دلدل میں دھکیلا ہے۔
،عوام غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر سرداروں اور نوابوں کے تسلط سے باہر نکلیں ،بی این پی عوامی سبی میں محبت و امن کا پیغام لے کر آئی ہے ،صوبائی حکومت سبی کی جداگانہ حیثیت کو تسلیم کرکے لہڑی کو الگ کرئے،نیشنل پارٹی نے مقتدر قوتوں کو غلط پٹیاں پڑھا کر اقتدار حاصل کیا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں بی این پی عوامی ضلع سبی کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ عام سے خطاب میں کیا ،جلسہ عام سیپارٹی کے مرکزی سیکرٹری ہیومن رائیٹس واجہ سعید فیض بلوچ،مرکزی لیبر سیکرٹری واجہ نوراحمد بلوچ،مرکزی سیکرٹری مالیات ملک شاہد بلوچ ایڈوکیٹ،مرکزی سیکرٹری انفارمیشن ڈاکٹر ناشناس لہڑی ،سینٹرل کمیٹی کے رکن و ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین میر محمد خان چانڈیو،ممبر سینٹرل کمیٹی شکیل بلوچ ،میر علی اکبر گرگناڑی،نو منتخب ضلعی صدر اسلم جتوئی، جنرل سیکرٹری جلال بلوچ ایڈوکیٹ،انفارمیشن سیکرٹری میاں یوسف و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
اس موقع پر مرکزی سیکرٹری ایگری کلچرل وسابق سینیٹر سید اکبر شاہ،ڈسٹرکٹ چیئرمین ملک قائم الدین دہپال،حاجی ایوب بادینی سمیت دیگر بھی موجود تھے،قبل ازیں مرکزی سیکرٹری جنرل میر اسداللہ بلوچ نے ضلع سبی اور تحصیل سبی کی نومنتخب کابینہ سے حلف بھی لیا، جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ مضبوط وفاق کے لیے اکائیوں کو استحکام بخشنا ناگزیر ہے کیونکہ جب تک صوبے مضبوط نہیں ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں موجودہ بدبودار نظام جس نے عوام کو قرب میں مبتلا کرکھا ہے ایسے نظام کے خاتمہ کے لیے ملک کو ایک نئے عمرانی معاہدئے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی عمرانی معاہدئے کی بات کی تھی بدقسمتی کے ساتھ اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرتوں اور امتیازی سلوک کے خاتمہ کے لیے ووٹ کے تقدس کو پامال ہونے سے بچانا ہوگا اور ملک کی چاروں اکائیوں کے حقوق برابری کے مطابق تسلیم کیئے جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے امیر ترین صوبے کے عوام جسے بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے لیکن یہاں کے باسی انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں صحت و تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ صوبے میں تعلیمی ایمر جنسی کے دعویداروں نے عوام کو مزید تاریکیوں کے دلدل میں دھکیلا ہے اور بدنام زمانہ مری معاہدئے کے تحت صوبے کے عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کا دعویٰ کرنے اور ناراض بلوچوں کو منانے کے دعویداروں نے مقتدر قوتوں کو غلط پٹیاں پڑھا کر چور دروازئے سے اقتدار کو حاصل کیا ہے جنہوں نے عوام کے ووٹوں کا سودا لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 70سال گزرنے کے باوجودبلوچستان کے عوام کے ساتھ کیئے گئے وعدوں کو وفا کسی نے بھی نہیں کیا بلکہ پنجاب اسٹیبلشمنٹ نے عوام کو دھوکے میں رکھا انہوں نے کہا کہ سونا اگلنے والی سرزمین کے عوام آج بھی ننگے پاؤں اور بغیر چھت کے زندگی گزاررہے ہیں دنیا کے امیر ترین صوبے کے عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کے آئین کو بلوچستان والوں نے کبھی نہیں توڑا بلکہ ہمیشہ پنجاب کے حکمرانوں اور آمروں نے ہی آئین کو پامال کیا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور سیاسی جماعتیں تو اس ملک کے فریم ورک میں رہتے ہوئے پارلیمانی جدوجہد کررہی ہے اور ملک کے آئین ودستور کے مطابق سوبے کے حقوق کی بات کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ظلم و جبر اور ناانصافی سے پاک معاشرئے کی تشکیل کے خواہاں ہیں جس کے لیے عوام میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کے لیے گھرگھر جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام کو اب مزید غلامی کی زنجیروں میں نہیں رکھا جاسکتا ہے بلکہ صوبے کے عوام اب باشعور ہوچکے ہیں اور غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر مخلص اور ایماندار قیادت کو آئندہ الیکشن میں کامیاب بنائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح مکران ڈویژن ہمارا گھر ہے اسی طرح سبی بھی ہمارا گھر ہے انشاء اللہ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے اقتدار میں آنے کے بعد چسبی ہماری ترجیحات میں شامل ہوگا اور سبی کے عوام کا معیار زندگی بلند بنانے کے لیے ترقیاتی اسکیمات کا جال بچا دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ مزید کہا کہ اگر ملک کے عوام کو برابری کے مطابق حقوق دینا ہیں تو اس کے لیے حکمرانی کے طرز عمل کو تبدیل کرنا ہوگا اور سینیٹ کی طرح قومی اسمبلی کی نشستوں کو بھی برابری کے مطابق کرنا ہوگا تاکہ اس ملک میں جمہوری طریقہ کار کے تحت بلوچ،سندھی،پنجابی اور پٹھان وزیراعظم بن سکیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی سی پیک کی مخالف نہیں ہے بلکہ ہم ہرقسم کے ترقیاتی عمل کا حصہ بننے کو تیار ہیں لیکن سی پیک کے نام پر ترقی کا عمل پنجاب میں ہونا بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہوگا ۔
آج سی پیک کے دعوئے تو کیئے جارہے ہیں لیکن گوادر کے عوام پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کوترس رہے ہیں آج بھی گوادر کے عوام کو یومیہ 15کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن گوادر کے عوام کے لیے پینے کا صاف پانی دودھ کی نسبت زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع سبی میں ضلع لہڑی کو ختم کرکے دوبارہ شامل کرنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور آج کے جلسہ عام کے توسط سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سبی کی جداگانہ حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے ضلع لہڑی کو سبی سے الگ کیا جائے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے تمام وسائل کو برؤئے کار لاکر حاصل کی جانے والی آمدنی کا نصف حصہ یہاں کے عوام کی ترقی کے عمل پر خرچ کی جائے تاکہ عوام کے معیار زندگی میں بہتری آسکے،انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے سادہ لوح عوام کو بے جاہ تنگ کرنے کا وطیرہ ترک کرنا چاہیے اور عوام کے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے ان کے موارال کو بلند بنایا جاسکے ۔
ملک سے موجودہ نظام کے خاتمے کیلئے نئے عمرانی معاہدے کی ضرورت ہے، اسد بلوچ

وقتِ اشاعت : March 12 – 2018