خاران: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے وسیع و عریض علاقوں پر مشتمل علاقوں کی حلقہ بندی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے اپنے ہی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے ۔
اجلاس سے بی این پی کے حاجی غلام حسین بلوچ میر محمد اسماعیل پیر کزئی پی ٹی آئی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن سابق ضلع ناظم میر شوکت بلوچ ڈسٹرکٹ چیئرمین و نیشنل پارٹی کے رہنما میر صغیر احمد بادینی جمعیت علماء اسلام کے سردار جلیل سرگلزئی بی این پی عوامی کے مقبول بلوچ مولانا نعمت اللہ جیسی جماعت اسلامی کے مولانا مجیب الرحمن ساسولی نے بھی خطاب کیا ۔
آل پارٹیز کے شرکاء نے کہاکہ خاران میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے تمام سیاسی پارٹیاں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے دیئے گئے ۔
معلمہ اصولوں اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ بندیوں کے حوالے سے فارمولے کو نظر انداز کرتے ہوئے خاران اور واشک پر مشتمل اضلاع پر ایک صوبائی اسمبلی کا ایک حلقہ بنایا ہے جبکہ دونوں صوبائی اسمبلی کے حلقے الیکشن کمیشن کے فارمولے 0.5 سے اوپر ہیں اور الگ الگ حلقے برقرار رکھنے کے تمام قانونی قواعد اور فارمولے پر پورا اترنے کرتے ہیں ۔
بلوچستان میں سات سے زائد صوبائی کے ایسے حلقے ہیں جو آبادی کے اعتبار سے خاران اور واشک سے کم یا ان کے برابر ہے اگر باقی حلقوں کو اس بنیاد پر برقرار رکھا گیا ہے تو خاران اور واشک اور تمام سمجھ سے بالا تر ہے ۔
خاران کے تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہے کہ وہ الیکشن کمیشن میں اپنے اعتراضات اور تجاویز جمع کرینگے اور اس سلسلے میں تمام قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ محفوظ رکھتے ہیں۔
نئی حلقہ بندیاں حقائق کے منافی ہے،ثناء بلوچ
وقتِ اشاعت : March 12 – 2018