برلن: جرمنی کے دارالحکومت برلن میں تین انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کر کے آگ لگا دی جس کے باعث مسجد کا اندرونی حصہ مکمل طور پر خاکستر ہو گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برلن میں تین نامعلوم افراد ترک مسلمانوں کے زیر انتظام مسجد پر آتش گیر مادہ پھینک کر فرار ہوگئے، جس کے باعث مسجد کے بیرونی کو معمولی نقصان پہنچا تاہم مسجد کا اندرونی حصہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیا۔
مسجد کے منتظم بیرم ترک نے برلن پولیس کو بتایا کہ 3 نقاب پوش افراد نے مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکا اور فرار ہو گئے، آتش گیر مادہ دھماکے سے پھٹا جس کی وجہ سے مسجد کے اندر آگ بھڑک اُٹھی ، اس سے قبل کہ امدادی ادارے کارروائی کے لیے پہنچتے آگ نے مسجد کے اندورنی حصے کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔
پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ مسجد پر آتش گیر مادہ پھینکنے والوں کا تعلق کس گروپ سے ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں تین کم عمر لڑکے ملوث ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔
جرمنی میں گزشتہ چند ماہ سے مساجد اور مسلمانوں پر حملوں کے سلسلے میں تیزی آگئی ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق جرمنی میں گزشتہ برس مسلمانوں اور مساجد پر 950 حملے کیے گئے ہیں جن میں زیادہ تر حملے ترک مسلمانوں کی مذہبی املاک پر کیے گئے جو کہ کُرد انتہا پسندوں کی جماعت ’پی کے کے‘ کی ترک صدر طیب اردگان کی پالیسی سے ناراضی کا اظہار ہے اور ان حملوں کے محرک مذہبی سے زیادہ سیاسی ہیں۔
واضح رہے کہ کرد انتہا پسندوں کی جماعت ’پی کے کے ‘ کو جرمنی نے 1990 میں کالعدم جماعت قرار دے کر تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب بھی جرمنی میں 14 ہزار کُرد کارکنان موجود ہیں، اسی طرح جرمنی میں 3 ملین ترکیوں کی تیسری یا چوتھی نسل رہائش پذیر ہیں جن میں سے اکثر 1960 میں ترکی سے جرمنی آکر آباد ہوئے تھے۔