گوادر: گوادر کے تحصیل جیونی کے تلسر بازار میں واقع گرلزپرائمری کا شمار ان بدنصیب اسکولوں میں ہوتا ہے جو اس جدیداور ترقی یافتہ دور میں بھی تمام تر سہولیات حتی کہ بلڈنگ سے بھی محروم ہے۔
اس اسکول کا نام ضلع گوادر کے ان 54 اسکولوں کے لسٹ میں شامل ہے جنھیں شیلٹرلیس کا نام دیاجاتا ہے ان اسکولوں کو نہ چھت میسر ہے اور نہ ہی فرش۔سرکاری ریکارڈ کے مطابق تلسر گرلزپرائمری اسکول کی بنیاد 1998 سے قبل رکھی گئی ہے لیکن آج 20 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود بھی یہ اسکول حکمرانوں کی نظرکرم سے محروم ہے۔
ایک طرف حکمران تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے کرتے نہیں تھکتے لیکن دوسری طرف پورٹ سٹی گوادر کے نواح میں واقع یہ اسکول کسمپرسی اور نظراندازی کا شکار ہے۔ تلسرگرلز پرائمری اسکول کو ابتداء میں اسکول کے ایک استانی نے اپنے گھر کے اوطاق میں جگہ دی تھی لیکن اس استانی کے وفات کے بعد اسکول اور بچیوں کو دربدری کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
2012 میں جب اسکول کے لئے ایک اور استانی کی تقرری عمل میں لائی گئی تو اس اسکول کو گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول کے ایک بوسیدہ گودام میں شفٹ کیا گیا جہاں نہ بیٹھنے کے لئے جگہ ہے اور نہ پڑھنے کے لئے مناسب ماحول۔یہ اسکول اس وقت 65 بچیوں پر مشتمل ہے اور آج کل اس اسکول کا کل سرمایہ یہی ناکارہ اسٹور ہے جہاں نہ بیٹھنے کو ٹاٹ میسر ہے اور نہ ہی دیگر سہولیات۔
اس پیچیدہ صورت حال میں والدین سخت پریشان اور بچیاں اپنی مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہیں۔حال ہی میں ایک سوشل تنظیم نے اسکول کے لئے ایک کلاس روم کی تعمیر کا آغاز کیا ہے لیکن ایک پرائمری اسکول کے لئے صرف ایک کلاس روم ناکافی ہے۔
بچوں کے والدین اور علاقہ مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تلسر بازار میں واقع اس پرائمری اسکول کے لئے مذید کلاس روم تعمیر کئے جائیں اور اسکول کو تمام تعلیمی سہولیات سے آراستہ کرکے بچیوں کے مستقبل کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
گوادر، تلسر بازار کاگرلزپرائمری سکول بلڈنگ سے محروم
وقتِ اشاعت : March 17 – 2018