لاہور(آزادی نیوز) مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ گزشتہ 6ماہ میں ملکی قومی سلامتی کی پالیسی میں خاطر خواہ کام کیا گیا ہے جس کے نتائج اگلے چند ہفتوں تک سامنے آ جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے بہت سے اہم حصے ہیں، پاک افغان، پاک بھارت، پاک امریکا تعلقات ہماری پالیسی کے اہم ستون ہیں ان کو نظرانداز کرکے کسی بھی طورپر قومی پالیسی سامنے نہیں آسکتی۔ نیٹوسپلائی کی معطلی نے پاک امریکا تعلقات کو خراب نہیں کیا۔ امریکانے بھی مانا ہے کہ ڈرون حملوں سے فائدہ نہیں ہو رہا۔ ماہرمعاشیات حفیظ طاہر پاشا نے کہا کہ نواز شریف نے آغاز بہت اچھا کیا ہے۔ حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے اہداف کے حصول میں دقت تو ہوگی۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حکومتی پیکجز سے فوری طورپر سرمایہ کاروں اور تاجروں کو سہولت ملے گی عوام کو نہیں۔ حکومت کو10سے 15ارب ڈالر کی فوری سرمایہ کاری درکار ہے جو فی الحال ان کے پاس نہیں ہے۔ سینئر تجزیہ کار امتیازعالم نے کہا کہ پرویز مشرف یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ شہادت کے لیے تیار ہیں لیکن دوسری طرف وہ فوج کو بھی ملوث کر رہے ہیں۔ پاکستان بار بار انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم سے زیادہ صاف آدمی کوئی اور نہیں تھا مگر ان کی بات کوئی نہیں سنتا تھا اور میں اس کا چشم دید گواہ ہوں۔ اسپورٹس مین اسپرٹ یہ ہے کہ اگر عمران خان پنجاب میں ہار گئے ہیں تو وہ مان جاتے۔ نوازشریف نے اس اسپرٹ کا مظاہر ہ کیا اور ان کو کے پی کے میں حکومت دیدی۔ خیبرپختونخواکی حکومت نے بجلی کی ڈسٹری بیوشن کے ساتھ ساتھ ادائیگی کا اختیار بھی مانگ کر نہلے پہ دہلا پھینکا ہے۔ سینئر ایڈیٹرروزنامہ ایکسپریس کے ایازخان نے کہا کہ سابق صدر پرویزمشرف اب پہلے جیسے نہیں رہے۔ وہ ٹوٹ چکے ہیں اور کسی ڈیل کے چکر میں ہیں۔ان کا موقف ہے کہ وہ کسی اور سے تو بھیک مانگ لیں گے مگر موجودہ حکومت سے نہیں۔ الیکشن متنازعہ تھا اور میں اس بات پر قائم ہوں، چیئرمین نادرا کو ہٹانے کی وجہ بھی الیکشن کے بارے میں تحقیقات کا اندیشہ تھا۔ حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ چیف جسٹس کے جانے کے بعد عدلیہ پھر پہلے جیسی نہیں ہو گی۔ سابق چیف جسٹس کے پلاٹ کا معاملہ دلچسپ ہے۔ شوکت عزیز نے اپنے دور میں گریڈ 22کے افسران کو پلاٹ الاٹ کیے تھے۔ اس دور میں چیف جسٹس نے پلاٹ لینے سے انکار کر دیا اور حکومت نے وہ پلاٹ کسی اور کو دیدیا اب ریٹائرمنٹ کے بعد سپریم کورٹ کی طرف سے حکومت کو اسی پلاٹ کی پھر سے ڈیمانڈ کی گئی ہے۔ سال 2013 دنیا بھر میں صحافیوں کے لیے خطرناک سال رہا۔ ٹی وی اینکر معیدپیرزادہ نے کہا کہ پرویزمشرف کے انٹرویو میں محسوس ہوا ہے کہ وہ بہت پریشان ہیں۔