خضدار : نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق وزیر زراعت سردار محمد اسلم بزنجو نے کہا ہے کہ ڈھاڈاروں ضلع خضدار کا حصہ تھا اور رہے گا الیکشن کمیشن نے ضلع خضدار کے حصے کو شہداد کوٹ کا حصہ ظاہر کر کے عوام کے جزبات کو مجروح کیا ہے ۔
صوبہ سند ھ اور سندھ کے عوام سے ہمارے برادرانہ تعلق ہے مگر جہاں بلوچستان کی جغرافیائی حدود کی بات ہوتی ہے وہاں ہم کسی بھی خاطر کو بلا طاق رکھ کر جد و جہد کرئینگے الیکشن کمیشن دو صوبوں ایک دوسرے کے مد مقابل لانے کے بجائے غلطی کا احتراف کرتے ہوئے ڈھاڈاروں کو خضدار میں شامل کریں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی رہنماوں رئیس علی احمد بلوچ ،عبید اللہ گنگو ،شکیل احمد رودینی ،لیاقت علی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
سردار محمد اسلم بزنجو نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان مختلف اقوام کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے اس گلدستہ کو مزید خوبصورت بنا کر اس میں رہنے والوں کی خوشحالی کی جدو جہد کریں بلوچستان اس گلدستے کا ایک خوبصورت حصہ ہے ۔
اس حصے کی جغرافیائی حدود کو پامال کر کے اسے سندھ کا حصہ قرار دینے سے نہ صرف ڈھاڈاروں اور کتے جی قبر کے رہنے والوں کے جزبات مجروح کئے گئے ہیں بلکہ دو صوبوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دیا گیا ہیں ایسی صورتحال میں غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں ۔
صوبائی تعصب کو ہوا ملتی ہے دوریاں پیدا ہو جاتی ہے ڈھاڈاروں تاریخی طور پر بلوچستان کا حصہ رہا ہے اور تحصیل کرخ میں لوکل سطح پر لوگ بلوچی برائیوئی کے ساتھ سندھی بھی بولتے ہیں دونوں اطراف ان کی رشتہ داریاں ہیں مگر یہ علاقہ انتظامی ،سیاسی ،سماجی حوالے سے بلوچستان کا حصہ ہے ۔
قیام پاکستان اور ون یونٹ کے اختتام و صوبوں کے قیام سے لیکر آج تک یہ علاقہ بلوچستان کا حصہ رہا ہے ہمیں نہیں معلوم بلوچستان کے حصے کو الیکشن کمیشن نے سندھ کے حلقہ انتخاب میں شامل کیا ہے اور کس قانون کے تحت ڈھاڈاروں کے عوام انتظامی طور پر بلوچستان اور انتخابی طور پر سندھ کا حصہ بن سکتے ہیں ۔
ہم اپنے علاقے کی ہر پلیٹ فارم پر دفاع کرئینگے بلوچستان گورنمنٹ کے تحت یہاں ترقیاتی اسکیمات چل رہے ہیں ،بلدیاتی حوالے سے بھی یہاں سے منتخب کونسلران ڈسٹرکٹ خضدار کے کونسل کے رکن ہیں ۔
خضدار کے علاقوں کو سندھ میں شامل کرنا کسی صورت قبول نہیں ،سردار محمد اسلم بزنجو
وقتِ اشاعت : March 31 – 2018