|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2018

خضدار : سابق وزیر اعلی بلوچستان ممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ علم وہ ہتھیار ہے جس کے ذریعے نہ صرف محرومیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے بلکہ دوسرے اقوام کا بھی مقابلہ کر کے ہر میدان میں ہم اپنا لوہا منوا سکتے ہیں ۔

شاہ نورانی سے لیکر سارونہ تک قائم سکول تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں سکولوں میں چاردیواری اور دیگر بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں ،جب سہولتیں نہیں ہونگی تو بچے کیسے تعلیم حاصل کر سکیں گے لکھا پڑھا بلوچستان کا نعرہ صرف ایک نعرہ ہے اس کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے ضروری ہے کہ دیہی علاقوں کے تعلیمی اداروں میں سہولیات فراہم کی جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سارونہ میں مقامی سکول کے سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر محکمہ تعلیم کے ضلعی حکام ،والدین ،اساتذہ کرام اور مقامی عمائدین بھی موجود تھے ۔

سردار اختر جان مینگل نے مقامی سکول کے لئے پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچ قوم اور بلوچستان کے عوام کو یہ سمجھنا ہو گا کہ تعلیم کامیابی کی بنیادی سیڑھی ہے اور اس سیڑھی کو استعمال کئے بغیر ہم نہ صرف ترقی کے منازل طے کر سکتے نہ دوسرے اقوام کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی آنے والے بین الاقوامی سطح صورتحال کا اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو زیور تعلیم سے اراستہ کروانے کے لئے انہیں تعلیمی اداروں میں داخل کرائیں ۔

بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ بد قسمتی یہ ہے کہ یہ پڑھا لکھابلوچستان کا نعرہ لگایا جاتا ہے تعلیم سب کے لئے ہے کی بات کی جاتی ہے ،مگر عملی طور پر دیہی علاقوں کے طلباء کو تعلیمی سہولیات دستیاب نہیں شاہ نورانی سے لیکر سارونہ تک جتنے گورنمنٹ تعلیمی ادارے ہیں وہ تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں ۔

اسٹاف کی کمی تعلیمی اداروں میں چاردیواری ،فرنیچرز وغیرہ کی کمی ہیں جب تعلیمی اداروں میں سہولیات نہیں ہونگے تو بچے کیسے تعلیم حاصل کر سکیں گے سردار اختر جان مینگل نے پرائیورٹ سکول کے لئے اپنی جانب سے پانچ لاکھ روپے کا اعلان کیا ۔