|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2018

حب : جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ان عدالتوں میں اس وقت انصاف نہیں ملے گا جب تک چیف جسٹس کے ہاتھ قرآن پاک نہیں ہوگا موجودہ عدالتوں میں بااثر اور بڑے لوگ جیت جاتے ہیں کمزور ہار جاتا ہے ۔

بلوچستان کے لوگ عملی اقدامات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں غیر جمہوری طاقتوں کا قبضہ رہااور صوبے کی بھاگ دوڑ سنبھالنے والوں نے ہمیشہ کرپشن کی اور عوام کو پسماندہ رکھابلوچستان میں کرپشن اور پسماندگی سب سے زیادہ ہے بلوچستان کی عوام اس دفعہ جماعت اسلامی کو ووٹ دے کر خدمت کا موقع دیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں بلوچستان کے شہر حب آمد پر صحافیوں سے گفتگو اور جماعت اسلامی لسبیلہ کے زیر اہتمام سالانہ تقریب بخاری شریف واسناد کی تقسیم کے موقع پر جامعہ اسلامیہ مینگل آباد میں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں سیاسی بحران ہے سیاستدان اور ادارے آمنے سامنے ہیں غریب چاروں صوبوں برباد ہے اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے موجودہ نظام غریب طبقے کی حقوق کا ضامن نہیں ترقی اور خوشحالی کا پیغام صرف جماعت اسلامی کا نظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس مطالبہ کر چکے ہیں کہ تمام منتخب سینیٹرز کو بلایا جائے اور ان سے بیان حلفی لیا جائے کہ انہوں نے اپنے الیکشن میں پیسہ استعمال کیا ہے یا نہیں اگر وہ بیان حلفی پر راضی نہیں ہے

تو اس مقصد یہ ہے کہ انہوں لوگوں کو خریدا ہے پیسے کی بنیاد پر منتخب ہونے والے سینیٹر ملک وقوم کے مفاد کے لئے کام نہیں کریں گے بلکہ وہ پیسہ بنایا گا انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں چیئرمین منتخب ہونے سے بلوچستان کے لوگوں کی تقدیر نہیں بدلے گی ۔

اس سے پہلے بلوچستان سے وزیر اعظم منتخب ہوا کوئی فرق نہیں پڑا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ عملی اقدامات یقین رکھتے ہیں اور وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں

بلوچستان کے نوجوان روزگار چاہتے ہیں اور عام شہری انصاف کا متلاشی ہے بلوچستان کے لوگوں نے سب کو آزمایا اور ہر ایک نے ان دغا کیا انھیں دکھ درد کے سوا کچھ نہیں دیا اب جماعت اسلامی کو ایک موقع دے اور جماعت اسلامی بلوچستان پائی جانے احساس محرومی کو ختم کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مگر یہاں کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اسلامی طرز حکومت پر چلانے اور فیڈریشن کو مضبوط بنانے کے لئے مخلص قیادت کی ضرورت ہے ہمارے ملک میں معاشی نظام بھی ظلم اور نا انصافیوں کی بنیاد پر بنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام سے بنا مگر اسلام عملاً نظر نہیں آرہا اسلامی تعلیمات کے مطابق انصاف نہیں ہو رہاہے

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے ہاتھ میں قرآن مجید اور احادیث کی کتابیں نظر نہیں آرہاہے آج ہمارے عدالتی نظام میں طاقتور لوگ فیصلے اپنے حق میں چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پسماندگی اور مایوسی ہے ، معاشی نظام غیر مساوی ہے ، بلوچستان میں ،اسکول، ہسپتال، سڑک جیسے بنیادی ضرورت میسر نہیں جس کے ذمہ دار یہاں کے عوامی نمائندے ہیں ملک میں غیر منصفانہ اور غیر مساوی معاشی نظام ہے غریبوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے ہم اس نظام سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔

ہم موجودہ نظام کو تبدیل کرکے اسلامی طرز حکومت تشکیل دیں گے ہماری حکومت تمام مظلوم اور محکوموں کو برابری کی بنیاد پر حقوق دینے کی ضرورت ہے

انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں، سراج الحق ملک کی تمام پالیسی بین الاقوامی آقاؤں کے اشاروں اور ہدایات پر بنتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں طبقاتی نظام معیشت اور طبقاتی نظام تعلیم اور صحت چل رہی ہے ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ہماری جماعت میں عہدوں پر جنگ نہیں ہوتی انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو اجتماعی مفادات پر یقین رکھتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن پاکستا ن کا سب سے مالدار صوبے ہیں لیکن حکمران طبقہ کی وجہ سے آج بلوچستا ن کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے

یہاں کے اسکول ،کالجز،میں اسٹاف نہیں اور اسپتال میں ڈاکٹر اور ادویات موجود نہیں ہے نوجوان طبقہ بے روزگاری کی وجہ سے ذہنی ازیت کا شکار ہوگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن میں معدنیا ت ، گیس ، سینڈک سمیت دیگر اشیاء برآمدہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی پورا صوبہ میں معاشی قتل عام ہورہا ہے جس کے زمہ دار حکمران اور یہاں کے سردار اور نواب ہے

اب ہم اس نظام سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں اپنے دور اقتدار میں آکر بلوچستا ن کی احساس محرومی کو انشاء اللہ دور کیا جائے انہوں نے کہا کہ آج کل ملک کی موجود ہ سیاست لینڈ کروز کی سیاست ہے جو ہم ختم کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ لوگوں کیلئے لڑا رہا ہوں اور میں عام انسان کا ترجمان ہوں میں موجود ہ ملک کی سیاست سے بیذار ہوں کیونکہ موجود ہ سیاست کے حکمران بین الااقوامی ایجنڈے کی بنیاد پر اور ان کے اشارے پر بجٹ اور خارجہ پالیسی بنتی ہے ۔

ہماری حکومت میں غریب عوام کیلئے ایوانوں کے دروازے کھول دوں اور عام پاکستانی بھی سینیٹر اور قومی وصوبائی اسمبلی کا ممبر بن سکیں اور عام پاکستا نی بلدیاتی نظام میں آسکیں اور قوم کی قیادت کرسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غریب آدمی اسمبلی میں جائیگا تو غریب آدمی کا مسئلہ ترجیجی بنیادوں پر حل ہونگا سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستا ن کا روزاول سے ہی حق سچ کیلئے آواز بلند کی ہے اور حق پر مرنے ، حق کی بات کرنے اور حق کی خاطرخون کا آخری قطربہنے کا موقع دیا ۔

انہوں نے کہا کہ حق کے جو سالار ہیں وہ ابییا ہے اور تمام امبیا کرام کو اللہ پاک نے جو کام عطاء کیا تھا اور دین کا کام تھا اور اللہ پاک نے بھی یہ حکم دیا کہ دین کو غا لب کرو اور فرقوں میں مت پڑوں لوگوں کو تقسیم نہ کروں

انہوں نے کہا کہ اللہ پاک نے حضرت محمد ﷺ کو بھی یہ ہی حکم دیا ہے اور ہر مسلمان کو اللہ پاک کی طرف سے یہ پیغام ہے قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی ایک رسی ہے ۔

اس کو مضبوطی سے پکڑواور فرقوں میں مت پڑوں اور ہر مسلمان کا یہ بنیا دی حق ہے کہ وہ دین کو غالب کریں جو ہمارے امبیا کرام کا کام تھا اور اامت مسلمہ کو رنگ ونسل کی بنیاد پر تقسیم نہ کیا جائے اور جماعت اسلامی کا منشور بھی یہ ہی ہے کہ وہ امت مسلمہ کو ایک کریں جس کو ہمارے دشمنوں نے تقسیم کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دشمن عناصر کی سازش کے تحت آج دنیا بھر میں امت مسلمہ مختلف سازشوں کے تحت تقسیم ہوگی ہے جن میں ہمارے دینی مداراس ، مساجد ، سمیت مختلف ادارے کو رنگ ونسل کی بنیاد پر تقسیم ہیں اور آپس میں لڑایا گیا اور کمزور کیا گیا اور جماعت اسلامی پاکستا ن چاہتی ہے کہ دوبارہ یہ خاندان ایک ہوجائے ۔

انہوں نے کہا کہ جو امت مسلمہ کو مغربی ایجنڈے پر تقسیم کررہے ہیں جماعت اسلامی ان کی یہ سازش کبھی کامیاب ہونے نہیں دے گی

انہوں نے کہا کہ قرآن پاک تقسیم ہونے والی کتاب نہیں ہے بلکہ قرآن پاک امت مسلمہ کو جوڑنے والی وہ واحد مقدس کتاب ہے جو امت مسلمہ کو کبھی کسی بھی بنیاد پر تقسیم ہونے نہیں دے گی ۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ نے اسلام دین کیلئے بیرونی ممالک میں دین کا پیغام لیکر گئے تھے اور اس میں وہ کبھی ہوئے تھے اب آپ لوگوں کو بھی دین کیلئے آگے آنا پڑے گا اور ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا کیونکہ پاکستا ن کا مطلب ہی اسلامی جمہوریہ پاکستا ن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم سیا ست کررہے ہیں تو وہ بھی اپنے نبی پاک ﷺ کی طور کی سیاست کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ سیاست میں صرف جاگیرداری ، وڈیرہ گیر ی اور سرداری نظام نہیں چاہیے ہمیں اپنے حقوق کیلئے ان جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرداروں کے نظام کو ختم کرکے ملک میں اسلامی نظام قائم کرنا ہے ۔

ان وڈیروں ، جاگیرداروں نے ملک کودھمک کی تر لوٹ لوٹ کر ختم کردیا ہے اب ہمیں ایسے وڈیرے ،جاگیردار اور سردار حکمران نہیں چاہئے جو صرف ملک کو لوٹنے میں مصروف عمل ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا لیکن 70سال گزرگئے ہیں لیکن ایک دن بھی پاکستا ن میں لاالہ الا اللہ محمد رسول کا نظام نہیں آیا یہاں کے عدالتی نظام اسلامی نہیں ہے اور عدالتوں میں آج بھی انگریزوں کا نظام موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن مجید نظر نہیں آرہا ہے انہوں نے کہا کہ جو اللہ پاک کے نازل کردہ کتاب پر فیصلے نہیں کرتے ہیں وہ ظلم وکافر ہے انہوں نے کہا کہ ہماری عدالتوں میں آج بھی ہم نے قرآن پاک کا نظام نہیں دیکھا لوگ قتل، اغواء ہورہے ہیں پر انصاف نہیں مل رہا ہے اور خاتون اور بچیوں کی اجتماعی زیا دتیاں ہورہی ہیں مگر انصاف نہیں مل رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک عوام کو عدالت سے انصاف نہیں ملے گا جب تک چیف جسٹس کے ہاتھوں میں قرآن پاک نظر نہیں آئے انہوں نے کہا کہ یہاں کے عدالتی نظام اور عدالتی دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہوں تو وہ سے غریب عوام کو انصاف کی کیا توقع ملے گی جماعت اسلامی کے دور حکومت میں ریاست غریب عوام کے کیس خود لڑے گی اور ان کی فیس بھی ریاست اد اکریگی ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نظام کی بات کرتی ہے کیونکہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ملک میں موجود یہ عدالتی نظام تبدیل کرنا ہے اور عدالتی نظام کو قرآن پاک اور حدیث کی روح سے منور کرنا ہے اورہم ملک میں عدم فاروقی قائم کرنا چاہتے ہیں جو نظام ہمارے نبی پاک ﷺ کے دور میں ہوتا تھا ہم ملک میں وہ نظام قائم کرنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج کی عدالتوں میں صرف جاگیردار ، وڈیروں ،خان اور سردار جیت جاتے ہیں اگر ہار جاتے ہیں تو صرف غریب عوام جو ان عدالتوں کی فیس ادا نہیں کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کے موجود ہ صورت حال دیکھا کر دل خون کے آنسو روتا ہے کیونکہ ہمارے سردار اور جاگیردار اورخانوں کے کتے بھی اچھا کھانا نصیب ہوتا ہے لیکن ہماری غریب عوام کو ایک وقت کی روٹی کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا جس کے ذمہ دار ہمارے حکمران ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن پاکستا ن کا سب سے مالدار صوبے ہیں لیکن حکمران طبقہ کی وجہ سے آج بلوچستا ن کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے یہاں کے اسکول ،کالجز،میں اسٹاف نہیں اور اسپتال میں ڈاکٹر اور ادویات موجود نہیں ہے نوجوان طبقہ بے روزگاری کی وجہ سے ذہنی ازیت کا شکار ہوگیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن میں معدنیا ت ، گیس ، سینڈک سمیت دیگر اشیاء برآمدہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی پورا صوبہ میں معاشی قتل عام ہورہا ہے جس کے زمہ دار حکمران اور یہاں کے سردار اور نواب ہے اب ہم اس نظام سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں اپنے دور اقتدار میں آکر بلوچستا ن کی احساس محرومی کو انشاء اللہ دور کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب علماء کرام نے ملکر متحدہ مجلس عمل کو دوبارہ بحال کیا ہے اور تمام مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ تمام مذہبی جماعتیں مل کر ملک پاکستا ن میں اسلامی نظام قائم کرنے میں ہمارا ساتھ دیں اور ملک پاکستا ن میں ان سرداروں اور جاگیرداروں کی لوٹ مار اور کرپشن کو روک جا سکیں اور انشاء اللہ متحد ہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے بعد اپنی حکومت قائم کرکے ملک پاکستا ن میں انشاء اللہ اسلامی نظام قائم کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئے گی تو بچوں کو مفت تعلیم ، عوام کو رہنے کیلئے گھر ، یرغریب کا مفت علاج ،بوڑھے خاتون اور مرد کو بڑھپا الاؤنس ملے گا اور ہماری حکومت میں بے روزگار نوجوان کو روزگار ملانے تک بے روزگاری الاؤنس ملے گا اورغریب کی وکلالت بھی ریاست خود کریں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئے گی تو ظلم اور ظالم نہیں رہے گاانہوں نے کہا کہ آج کل ملک کی موجود ہ سیاست لینڈ کروز کی سیاست ہے جو ہم ختم کرنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں آپ لوگوں کیلئے لڑا رہا ہوں اور میں عام انسان کا ترجمان ہوں میں موجود ہ ملک کی سیاست سے بیذار ہوں کیونکہ موجود ہ سیاست کے حکمران بین الااقوامی ایجنڈے کی بنیاد پر اور ان کے اشارے پر بجٹ اور خارجہ پالیسی بنتی ہے ۔

ہماری حکومت میں غریب عوام کیلئے ایوانوں کے دروازے کھول دوں اور عام پاکستانی بھی سینیٹر اور قومی وصوبائی اسمبلی کا ممبر بن سکیں اور عام پاکستا نی بلدیاتی نظام میں آسکیں اور قوم کی قیادت کرسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غریب آدمی اسمبلی میں جائیگا تو غریب آدمی کا مسئلہ ترجیجی بنیادوں پر حل ہونگاتکمیل بخاری شریف کے جلسہ عام سے جامعہ اسلامیہ مینگل آباد کے منتظم حافظ محمد اسماعیل مینگل ، منتظم جمعیت طلبہ عربیہ پاکستا ن مولانا عبید الرحمن عباسی ، معروف اسلامی اسکالر مولانا مفتی محمد زبیر ، امیر جماعت اسلامی بلوچستا ن مولانا عبدالحق ہاشمی ، ،امیر جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر مولانا نصر اللہ چنا ودیگر بھی خطاب کیا ۔