|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2018

کوئٹہ : الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ 3اپریل تھی اب تک بلوچستان سے 104اعتراضات موصول ہوئے ہیں جبکہ مجموعی طورپر ملک بھر سے 1ہزار 286اعتراضات موصول ہوئے ہیں ۔

الیکشن کمیشن کو 15اپریل تک ان تمام اعتراضات پر فیصلہ سنانا ہوگا اور اگر کسی کو فیصلہ قبول نہیں ہوگا تو وہ سپریم کورٹ جاسکے گا ،بلوچستان سے خاص طورپر کوئٹہ شہر کی 6سیٹوں سے بڑھا کر 9سیٹیں کردی گئی ہے جس پر بہت سے امیدواروں کو اعتراضات ہے ۔اور وہ ان نئی حلقہ بندیوں کو کسی صورت میں قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے

اور اگر پاکستان بھر سے نئی حلقہ بدیوں پر جو اعتراضات کئے گئے وہ مقررہ تاریخ تک اس پر فیصلہ نہ دے سکے تو نئے حلقہ بندیوں کے تحت خاص طورپر بلوچستان سے امیدوار حصہ نہیں لے سکیں گے جس کی وجہ سے ایک نئی قانونی جنگ شروع ہونے کا امکان ہے ۔

سیاسی حلقے اس بات کی خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اگر انتخابی حلقہ بندیوں پر فیصلہ نہ ہوا اور امیدواروں نے فیصلہ قبول نہیں کیا تو یا انتخابات مقررہ وقت ہوسکیں گے کیونکہ پنجاب ،سندھ اوربلوچستان میں اس وقت گرمی شروع ہوچکی ہے اور ووٹروں کو ستمبر ،اکتوبر میں گھروں سے نکالنا مشکل ہوجائے گا ۔

قانونی رائے ہے کہ موجودہ اسمبلیاں 31مئی کو تحلیل ہوجائیں گی اور یکم جون کو مرکز سمیت چاروں صوبوں میں نگراں حکومتیں بن جائیں گی ،اگر 31مئی کے بعد صوبوں اور مرکز میں حکومت بنی تو وہ 90دن کے ہونگے اور اگر اس سے پہلے حکومتیں بنی تو وہ 60دن کے ہونگے ۔

بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے غیر اعلانیہ انتخابی مہم کا آغا ز کردیا ،اور بیٹکوں کو دوبار آباد کردیا ہے جو پانچ سال پہلے یعنی 2013ء کے الیکشن کے موقع پر جو بیٹکیں آبا د ہوگئی تھی اب نئے سرے سے بیٹکیں آباد ہونا شروع ہوگئی اور دعوتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔