|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2018

کوئٹہ : جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماسینٹرمولاناعطاء الرحمن،صوبائی امیرسینٹرمولانافیض محمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،جمعیت فاٹاکے امیرمفتی عبدالشکور،مرکزی معاون سیکرٹری اطلاعات مولاناصلاح الدین ایوبی،مولانانوراللہ،مولاناشراف الدین،مولانااحمدجان،مولانامحمدسلیم،مفتی روزی خان،حافظ نذرمحمدحقانی،مولانامحمدایوب ایوبی،حاجی ولی محمدبڑیچ ،مولوی عبدالمصورمسرورودیگرنے کہاکہ مدرسہ باطل کے خلاف ایک تحریک کانام ہے ۔

جوقیامت تک قائم رہے گاسانحہ قندوزپرپاکستان کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے،قوم پرست پشتون لبادے میں امریکاکے ایجنٹ ہیں مولانافضل الرحمن امت مسلمہ کے ترجمان ہیں،آئندہ حکومت بلوچستان اورخیبرپشتونخوامیں ایم ایم اے کی ہوگی،سیاسی جماعتوں میں مداخلت قابل مذمت ہے۔

ملک کوکرپشن سے زیادہ سودی نظام کاخطرہ ہے ملک کی تباہی کے ذمہ دارعلماء نہیں بلکہ سیکولرحکمران ہیں اسلامی نظام نافذکئے بغیرملک بحرانوں سے آزادنہیں ہوسکتاامریکامسلمانوں کاقاتل ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعیت کے زیراہتمام مغل آبادجتک اسٹاپ میں عظیم الشان پیغام جمعیت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،کانفرنس چاربجے شروع ہوئی جورات بارہ بجے تک جاری رہی کانفرنس میں ہزاروں افرادنے شرکت کی،اسٹیج پرضلع کوئٹہ کے تمام سینئرارکان اورمختلف یونٹوں کے ذمہ داران موجودتھے۔

کانفرنس میں شعراء نے انقلابی نظمیں پیش کیں ،کانفرنس تین نشستوں پرمشتمل تھی جس کی صدارت صوبائی رہنمامولانامحمدسلیم نے کی،مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیاکی کوئی طاقت علماء،مدارس اورطالبان کوختم نہیں کرسکتی،ہندوستان میں جہادی تحریک کی ناکامی کے بعداکابرعلماء کرام نے مدرسہ دارالعلوم دیوبندکی بنیادانگریزسامراج کے خلاف کھیپ تیارکرنے کے لئے رکھی مدرسہ باطل نظریات کے خلاف تحریک کانام ہے ۔

جوقیامت تک قائم رہے گامدرسہ چاردیواری کانام نہیں بلکہ ایک مشن کانام ہے انہوں نے کہاکہ سانحہ قندوزنے امت مسلمہ کوہلاک کردیااب ہرگھرسے طالب نکلے گاشریعت کی روسے علماء کرام کی توہین کرناگناہ کبیرہ ہے۔

مولانافضل الرحمن کواللہ نے جلال اورجمال سے نوازاہے مفتی محمودکی خوبیاں اللہ نے انہیں منتقل کیں قائدجمعیت علماء حق کی عظیم جماعت کے سربراہ ہیں جن پرلاکھوں علماء کرام،شیوخ،خانقاہوں کے بزرگوں نے اعتمادکیاہے۔

امریکااوراسرائیل کے ایجنٹ قائدجمعیت کی توہین کرکے عوام کے دلوں سے علماء کی محبت نہیں نکال سکتے انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کے حملے میں قابض امریکی فوجی مارے جاتے ہیں توپاکستان اس کی مذمت کرتاہے ۔

لیکن جب قندوزمیں ننھے حفاظ کرام پرامریکانے وحشیانہ بمباری کی توحکومت پاکستان نے مجرمانہ خاموشی اختیارکی جس کی مذمت کرتے ہیں،لراوبریوافغان کے نعرے لگانے والے قوم پرست بھی سانحہقندوزپرخاموش ہوگئے انہیں پشتون نہیں ڈالرعزیزہیں۔

انہوں نے کہاکہ دینی مدرسہ پرحملہ اسلام اوراسلامی شعائرپرحملہ ہے،قندوزمیں طالبان اورصوبائی حکومت کے درمیان جنگ بندی کامعاہدہ ہوناتھاجس کوسبوتاژکرنے کے لئے امریکانے دینی مدرسہ کی تقریب جلسہ دستاربندی پرحملہ کیاگیاجس میں ڈیڑھ سوسے زائدمعصوم ننھے بچے اورحفاظ کرام شہیدجبکہ تین سوسے زائدزخمی ہوئے،اشرف غنی افغانستان کے برائے نام صدراورامریکاکے غلام ہیں وہ اپنے ملک وقوم سے زیادہ امریکاکے وفادارہیں۔

امریکامسلمانوں کے وسائل پرقبضہ کرنے کے لئے دنیامیں جنگ اوربدامنی چاہتاہے،جب پشاورمیں سکول پرحملہ ہواتومذہبی اورسیکولرسب روتے ہیں اوراس کی مذمت کرتے ہیں لیکن باجوڑمیں دینی مدرسہ پرحملہ ہواتوصرف مذہبی لوگ اس کی مذمت کرتے ہیں۔

سیکولر،قوم پرست اورحکمران سب خاموش ہوگئے،انہوں نے کہاکہ سیاسی عمل میں مداخلت افسوسناک ہے، چیرمین سینیٹ کے غیر فطری الیکشن کے بعد بلوچستان میں راتوں رات تشکیل پانے والی سیاسی جماعت نے پس پردہ بہت سے حقائق سے پردہ اٹھا دیا ہے،لگتا ہے کہ موجودہ مصنوعی ہیجانی کیفیت میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں معلق پارلیمنٹ لانے کے لئے سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں تقسیم در تقسیم کا عمل تیز کردیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر عام انتخابات سے پہلے ایسی فضا بنا دی جاتی ہے ، جس سے تاثر ملتا ہے کہ سیاستدانوں سے زیادہ کرپٹ تو کوئی ہوہی نہیں سکتا حالانکہ نیب نے جب سے کام شروع کیا ہے کہ واضح ہوچکا ہے کہ کوئی اس سے مبر ا نہیں، کرپشن پورے معاشرے کامسئلہ ہے۔

یہ اکیلے کسی سیاسی جماعت یا صوبے کا مسئلہ نہیں، حقائق بتاتے ہیں کہ جس کا جہاں ہاتھ پڑتا ہے وہ قومی خزانے اور قوم کو لوٹتا ہے،ان میں عدلیہ اور فوج سے بھی لوگ ہیں لیکن اس کا الزام اداروں کو نہیں دیا جاسکتاکچھ سیاستدان کرپٹ ہیں تو پارلیمنٹ پر تنقید کرنے کی بجائے، ان افراد کو بے نقاب کیا جائے ۔

جو اداروں کی توہین کا باعث بنتے ہیں آئین اور پارلیمنٹ ہی مقدم ہیں ہیں کرپشن کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ صالح اور متقی قیادت کو اسمبلیوں میں منتخب کیا جائے، پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے اور اچھے لوگوں کو قیادت سونپنے کے لئے سیاست میں مداخلت بند کی جائے،سیاست فطری عمل ہے، جس کے ذریعے قیادت سامنے آتی ہے، مصنوعی طریقے سے سیاسی قیادت سامنے لانے کے منفی اثرات مرتب ہوں گے، لوگوں کو فیصلہ کرنے دیں۔