کوئٹہ(خ ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مخلوط صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں میں مکمل اتحاد اور ہم آہنگی موجود ہے اور تمام معاملات باہمی مشاورت اور افہام و تفہیم کے ساتھ حل کئے جائیں گے، وہ پیر کے روز مسلم لیگ (ن) کے ایک وفد سے بات چیت کر رہے تھے، جس نے صوبائی جنرل سیکریٹری نصیب اللہ بازئی کی قیادت میں ان سے ملاقات کی، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ انہوں نے اقتدار قبول کر کے اپنا سیاسی کیریئر داؤ پر لگالیا ہے جس کا واحد مقصد بلوچستان کے مظلوم اور بے بس عوام کے حالات کو بہتر بنانا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی خدمت ان کی اولین ترجیح ہے، اور اگر وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہوئے تو یہ صرف ان کی نہیں متوسط طبقہ اور عام آدمی کی سیاست کرنے والوں کی ناکامی ہوگی، وزیر اعلیٰ نے کہاکہ گڈ گورننس کا قیام ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور باہمی مشاورت کے ساتھ تمام سیاسی و سماجی معاملات پر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بے دخل کئے گئے لوگوں کی دوبارہ آباد کاری و بحالی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، ڈیرہ بگٹی ، کوئٹہ اور دیگر علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کا عمل شروع ہو چکا ہے،کوئٹہ کی خوبصورتی کی بحالی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ ان کی حکومت شہر کی صورتحال کی بہتری اور شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے دس نکاتی پروگرام پر عمل کرے گی، انہوں نے کہا کہ سریاب فلائی اوور کا کام تیز کر دیا گیا ہے جو جون تک مکمل ہو جائے گا اور دیگر جاری ترقیاتی منصوبے بھی جلد از جلد مکمل کئے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتیں ملکر ہی مسائل حل کر سکتی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی فنڈز جاری کئے جا رہے ہیں اور جن منصوبوں پر تحفظات ہیں ان کے فنڈز بھی ضروری چھان بین کے بعد جاری کر دئیے جائیں گے، وفاقی پی ایس ڈی پی کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لیے 45ارب روپے رکھے گئے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ مختص رقم جاری کی جائے۔