واشنگٹن: فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ ان کی ویب سائٹ پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں ہونے والے انتخابات پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا سکتی ہے، تاہم ایسے تمام جعلی اکاؤنٹس پر ان کی نظر ہے اور انہیں بند کیا جا رہا ہے۔
مارک زکربرگ گذشتہ روز ڈیٹا لیکس اسکینڈل کے سلسلے میں امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے جہاں ان سے 5 گھنٹے تک سوالات پوچھے گئے۔
اس دوران انہوں نے فیس بک صارفین کی معلومات کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور معافی مانگی۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں برس پاکستان سمیت، بھارت، برازیل، میکسیکو، اور ہنگری میں انتخابات ہونے جارہے ہیں اور فیس بک پر جعلی اکاؤنٹس ان انتخابات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ادارے کی تمام جعلی اکاؤنٹس پر نظر ہے اور انہیں بند کیا جارہا ہے۔
مارک زکربرگ نے بتایا کہ نئی اصلاحات کے تحت فیس بک پر پوسٹ ہونے والے تمام اشتہارات کی پہلے تصدیق ہوگی۔
اس کے ساتھ ساتھ پوسٹ کرنے والے صارف کی بھی تمام معلومات کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور ایسا کوئی مواد جاری نہیں کیا جائے گا جس سے کوئی خطرہ لاحق ہو یا انتخابات میں خلل پیدا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ حفاظتی اقدامات کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا بھی استعمال کیا جارہا ہے جو مددگار ثابت ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اصولی طور پر اس قانون کی حمایت کریں گے کہ ڈیٹا محفوظ کرنے سے پہلے صارف کی رضامندی حاصل کی جائے۔
زکربرگ نے کانگریس کمیٹی کو بتایا کہ فیس بک سے کی گئی کالز مانیٹر نہیں کی جاتیں تاہم فیس بک کا مقابلہ روسی کے کچھ ایسے گروپوں سے ہے جو صارفین کا ڈیٹا استعمال کرکے انتخابات اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب مارک زکربرگ کے وکیل کاموقف تھا کہ فیس بک پر اس سارے معاملے کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔
ڈیٹا لیکس اسکینڈل
واضح رہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق برطانوی الیکشن کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا نے کروڑوں فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کرکے اسے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا۔
اس حوالے سے برطانوی اور یورپی ادارے فیس بک اور کیمبرج اینالیٹیکا کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا 2016 میں امریکی صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کی کامیابی اور برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم ‘بریگزٹ’ کو ممکن بنانے کے لیے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کا ڈیٹا چوری کرکے نتائج کو متاثر کیا گیا۔
اس حوالے سے دونوں کمپنیوں کی جانب سے کسی بھی غلط کام کی تردید کردی گئی ہے۔