|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2018

حب: بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ و سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے گلشیری وندر میں نور بخش ڈگارزئی کے رہائش پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک بلوچستان کے عوام کیلے نہیں باہر کے لوگوں کیلے ہے سی پیک کے معاہدے کے وقت جو بلوچ قوم پرست گواہ کی حیثیت سے موجود تھے آج وہ خود اقرار کررہے ہیں کہ سی پیک سے بلوچستان کو فائدہ نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں میں بلوچستان کے علاقوں کو سندھ میں شامل کرنا نا انصافی ہے بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر ہرکوئی لوٹ رہا ہے ہمیں سندھ والوں سے اسکی توقع نہیں تھی کوئی ہوتا تو الگ بات تھی کیونکہ ہم پر جو سخت وقت گزر رہا ہے ۔

وہی سندھ والوں پر بھی گزرا رہا اس لیے سندھ والوں کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ ایسا اقدام کرنا باعث تعجب ہے کیونکہ ہمیں سندھ والوں سے ایسے عمل کی ہرگز امید نہیں تھی مگر ہم بلوچستان کی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے ۔

ایک سوال کے جواب میں سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں بننے والی نئی جماعت کوئی نئی بات نہیں یہ بہت پہلے بننی تھی مگر اب بنی بھی ہے تو جو اس میں ہیں خود انکو ہی اپنی نئی جماعت کے پالیسیوں کا پتہ نہیں چوکھٹ سے پانی پینے والوں نے ڈوبتی کشتی سے نکل کر پارٹیاں بدل دیں ہم اتنے کپڑے نہیں بدلتے ۔

انہوں نے پارٹیاں تبدیل کی ہیں جو اپنی جماعت کا نہ ہوسکے وہ عوام کا کیسے ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو روز اول سے بلوچستان کے غیور عوام کے حقوق کیلے جدوجہد کرتی آرہی ہے ۔

سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ حب کی صنعتوں میں جو 70فیصد مقامی کوٹہ پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے جو حکومت میں ہیں انکے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی جو لوگ حب گڈانی کے صنعتوں میں مقامی لوگوں کو روزگار کی عدم فراہمی کیلے احتجاج کررہے ہیں۔

اگر واقعی میں انکا مقصد مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی ہے تو ہم انکے ساتھ ہیں اگر انکا مقصد اپنے مفاد حاصل کرنا ہے صنعتوں میں ٹھیکے لینے ہیں یا ان صنعتوں سے بھتہ لینا ہے تو ہم اسکے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اکثر سنتے آرہے ہیں جو بھی وزیر اعظم یا وزیر اعلی بلوچستان بنتا ہے یہاں تک کہ چیئرمین سنیٹ بھی آکر کہتا ہے کہ بلوچستان کے عوام کی تقدیر بدل دینگے یہ بلوچستان کے عوام کی تقدیر ہے یا خاتون کی ساڑی جو ہر کوئی آکر بدل دینے کا دعوہ کرتا ہے ۔

سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ لسبیلہ کے ساحلی علاقے سب تحصیل لیاری کے 12ہزار ایکڑ ارضیات کی الاٹمنٹ کی جارہی ہے جو کہ ہنگول نیشنل پارک کا حصہ ہیں دنیا کے کسی بھی ملک میں نیشنل پارکوں کے حدود میں کسی ادارے یا شخص کو الاٹمنٹ نہیں دی جاتی ہم جنگلی حیات کی تحفظ کیلے ہنگول نیشنل پارک کی ارضیات کے الاٹمنٹ کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ازخود نوٹس لے کر معلوم کریں کہ ہنگول نیشنل پارک کی اراضیات کس کو کیسے الاٹمنٹ کی جارہی ہیں۔

چئیرمین سنیٹ کے حوالے سے میر حاصل خان بزنجو کے بیان پر سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ قوم پرستی کا نعرہ لگانے والے بھی اپنا راستہ بھول گئے ہیں متوسط طبقے کا واویلہ مچانے والوں نے متوسط طبقے کیلے تو کچھ نہیں کیا البتہ خود متوسط طبقے سے سرمایہ دار بن گئے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بلوچستان میں اسامیوں پر پابندی لگانا سمجھ سے بالاتر ہے یہ نگراں حکومت میں پہلے ہوتا تھا مگر منتخب حکومت میں پابندی لگانا پھر اگلے بجٹ پر بھی پابندی لگا دے تو ظاہر ہے ترقیاتی عمل بھی رک جائے گا یہ پہلی بار ہوا ہے قبل ازیں سردار اخترجان مینگل نے وندر پہنچنے پر حسن صابرہ گوٹھ اور اورناچی محلہ میں استقبالیہ تقاریب میں بھی شرکت کی اس موقع پر لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔