|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2018

حب: بلوچستا ن نیشنل پارٹی ضلع لسبیلہ کے زیر اہتمام منعقدہ شمولیتی تقریب سے سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کا حال دیکھے اب پتہ چلا کہ مجھے کیوں نکلا میاں صاحب آپ کے دم پر پیر رکھا پھر جمہوریت یاد آیا ووٹ کو تب عزت دیں گئے ۔

جب آپ ہماری قوم کو عزت دو گئے میاں صاحب پانچ سال میں آپ کو بلوچستان یاد نہیں رہا بلوچستان کو مشکلات اور محرومیوں سے اصول پرست پارٹی نکال سکتی ہے ، نئی پارٹیاں بنانے سے صوبے کے مسائل حل نہیں ہوں گئے ایک زمانے میں جیبیں بھرتی جاتی تھی اب بوریاں بھری جاتی ہے بلوچستان کے صنعتی شہر حب کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے کراچی کے بعد حب آلودگی پر دوسرے نمبر پر ہے حب سے اربوں روپے کمایا جاتا ہے مگر اس شہر پر خرچ کچھ نہیں کرتے ہیں۔

سی پیک کے نام پر بلوچستا ن کے عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے جبکہ سی پیک کا فائدہ پنجاب اور وفاق لے رہا ہے جبکہ سی پیک کا شہر گوادر کے عوام آج بھی پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں آج گوادر میں پینے کا پانی کا ٹینکر40ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے جبکہ واٹر ٹینکر کے مالکان کو جو چیکس دےئے جاتے ہیں وہ چیکس بھی بونس ہورہے ۔

ہیں جو حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے سی پیک کے نام پر چائنہ سے اربوں ڈالر کا معاہدہ کیا گیا ہے لیکن وہ اربوں ڈالر کہاں خرچ ہورہے ہیں یہ آج تک کسی کو نہیں پتہ گوادر شہر کی مثال کو پورے بلوچستا ن کے عوام کے سامنے ہیں کہ گوادر شہر نے کتنی ترقی کی ہے آج تک گوادر کے نوجوان کو روزگار تک نہیں ملا ہے ہمارے نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے در درکی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

70سالوں سے ان ماداریوں نے بلوچستا ن کے عوام کو بے وقوف بنایا ہے اوران 70سالوں میں بلوچستا ن کا سب کچھ بیچ دیا ہے آپ کی سرزمین ،عزت وغیرت اور آپ کا مستقبل بیچ دیا پھر بھی آپ لوگ انہیں کے نعرے اور انہیں کے سائیکل اور بارہ سنگھار کے پچھلے جاتے ہواانہوں نے بلوچستا ن کا سب کچھ بیچ دیا ہے اور اب جو آپ کے جسم پر کپڑے موجود ہیں اب ان کا سودا لگنے جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستا ن کے حکمران 70سالوں میں نہیں ٹھیک ہوئے تو اب ان سے وفا کی کوئی امید نہ رکھیں اور وہ مزید آپ سے سو سالوں میں بھی وفا نہیں کرسکیں گے بلوچستا ن میں جمہوریت نام کی کوئی چیز ہمیں تو نظر نہیں آتی ہے ہاں ہمیں جمہوریت صرف اخبارات کی سرخیوں اور نیوز چینل کی ہیڈ لائن میں جمہوریت نظر آتی ہے ان 5سالوں میں بلوچستا ن کے کہیں علاقے تباہ کےئے گئے۔

کہیں خاندان کو ختم کیا گیا اون کے بچوں کو یتیم اور عورتوں کو بیوہ کیاگیا بلوچستا ن کو یتیم خانہ بنایا گیا میاں صاحب کیا یہ جمہوری عمل تھا اس موقع پر شمولیتی تقریب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری لعل جان بلوچ،لسبیلہ کے صدر محمد قاسم رونجھو نے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے مسائل گمبھیر اور انتہائی پیچیدہ ہیں نہ عوام کو صحت و تعلیم کی بہتر سہولیات میسر ہے۔

اور نہ ہی پینے کا صاف پانی دستیاب ہے ان تمام حالات میں بلوچ عوام کو متحد ہو کر حکمرانوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنی ہو گئی جب تک ہم اپنے اندر اتحاد واتفاق قائم نہیں کرینگے اس وقت تک بلوچ عوام کے مسائل حل نہیں ہونگے انھوں نے کہاکہ حکمران طبقات کی کمزوریوں ،کوتائیوں کی وجہ سے لوگ اپنے حقوق سے محروم ہیں انہیں ان کا جائز حق نہیں مل رہا ہے۔

یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہو گا جب ہم سب ایک مضبوط ومنظم پلیٹ فارم پر متحد ہونگے بلوچستان میں ایک ہی عظیم وقوم پرست پارٹی ہے وہ ہے بی این پی جس کا منشور اپنے عوام کی حقوق وسائل وساحل کی دفاع کرنا اور اپنے عوام کو دلانا ہے اور اس حوالے سے ہم سب نے متفقہ طو ر پر فیصلہ کرنا ہو گاانھوں نے کہا کہ عوام دشمن طبقہ عوام کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہے ۔

ان کے ہاتھوں کو کاٹنے وقت آگیا ہے انکی ہاتھیں ووٹ کی طاقت سے کاٹا جاسکتا ہے کیونکہ ان کا راستہ روکنے کا واحد طریقہ ووٹ ہے عوام اپنے مقدر کا فیصلہ کریں اور انتخابات میں ایسے نمائندوں کو آگے لائیں جو ان کی حقوق پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہ کریں اور انکے حق وحقوق کیلئے آواز بلند کریں کیونکہ انتخابات کے بعد لوگوں آتے رہے ہیں جو مسلسل لوگوں کا استحصال کر تے رہے ہیں ۔