نئی دہلی: پاکستان سے کرکٹ تعلقات کے حوالے سے بھارتی ڈھٹائی برقرار ہےزرتلافی کے کیس میں مضبوط پاکستانی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے تاخیری حربے بھی استعمال کرنا شروع کر دیے گئےبی سی سی آئی کی کوشش ہے کہ سماعت کی تاریخ آگے بڑھا دی جائے۔
حکام کا موقف ہے کہ پاکستان سے معاہدہ بگ تھری کی حمایت کے بدلے سیریز کھیلنے پر تھا اب چونکہ وہ ماڈل نہیں رہا اور اس کی وجہ سے ہمیں مالی نقصان بھی ہوچکا اس لیے پی سی بی سے کنٹریکٹ بھی ختم ہوگیا، پاکستان کی جانب سے70 ملین ڈالر کے ہرجانہ وصولی کیس کیلیے بی سی سی آئی نے پرانا ریکارڈ جمع کرنا شروع کردیا ہے،2014 سے معاملات کو دیکھنے والے تمام آفیشلز کو مدد کیلیے خطوط بھیج دیے گئے، آئی سی سی میٹنگز میں پاک بھارت باہمی کرکٹ پر ہونے والی بات چیت کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا۔
دوسری جانب پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمدکے دورہ بھارت کا وقت بھی قریب آگیا، دونوں کولکتہ میں شیڈول آئی سی سی میٹنگز میں حصہ لیں گے، اس دوران انکی کوشش ہوگی کہ پاک بھارت کرکٹ پر اپنا موقف بھی بھرپور انداز میں پیش کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان نے باہمی سیریز کھیلنے کے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی میں بھارت کیخلاف70 ملین ڈالر ہرجانے کا کیس کیا ہے، جس کیلیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے جبکہ سماعت اکتوبر میں ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ بھارتی ڈھٹائی برقرار ہے،زرتلافی کے کیس میں مضبوط پاکستانی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے اب اس نے تاخیری حربے بھی استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں،بی سی سی آئی کی کوشش ہے کہ سماعت کی تاریخ آگے بڑھا دی جائے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی سی سی آئی اس ایک نقطے پر اپنا کیس لڑے گاکہ ’ پاکستان سے معاہدہ بگ تھری کی حمایت کے بدلے سیریز کھیلنے پر تھا اب چونکہ وہ ماڈل نہیں رہا اور اس کی وجہ سے ہمیں مالی نقصان بھی ہوچکااس لیے پی سی بی سے کنٹریکٹ بھی ختم ہوچکا۔ بھارتی حکام نے کیس ہارنے سے بچنے کیلیے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
اس سلسلے میں قائم مقام سیکریٹری امیتابھ چوہدری نے 2014 کے بعد بی سی سی آئی کے اہم عہدوں پر کام کرنے والے تمام آفیشلز کو خطوط بھیجے ہیں، سب سے کہا گیاکہ اپنے دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ سے ہونے والی بات چیت کے جتنے بھی شواہد اور ریکارڈ موجود ہیں وہ ان سے بورڈ کو آگاہ کریں، ان حکام میں آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہر، این سری نواسن، سنجے پٹیل، انوراگ ٹھاکر اور آئی پی ایل کے سابق چیف آپریٹنگ آفیسر سندر رامن شامل ہیں۔
ایک بھارتی اخبارکی رپورٹ کے مطابق امیتابھ چوہدری نے آئی سی سی کو بھی ایک خط بھیجا جس میں اس سے بورڈ میٹنگز کے دوران پاکستان اور بھارت کی باہمی کرکٹ سے متعلق ہونے والی بات چیت کا ریکارڈ فراہم کرنے کوکہا گیا۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بی سی سی آئی کو ابھی تک سابق سربراہان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا مگر اس بات کا امکان موجود ہے کہ جلد ہی سب مل کر اپنا موقف پیش کردیں گے، پاکستان کے ساتھ اس معاملے کو سپریم کورٹ کی مقرر کردہ کمیٹی آف ایڈمنسٹریٹرز نہیں بلکہ خود بی سی سی آئی حکام ہی دیکھ رہے ہیں۔ امیتابھ چوہدری نے رابطہ کرنے پر دعویٰ کیا کہ بھارت کا پاکستان بورڈ کے خلاف کیس مضبوط ہے۔ یاد رہے کہ بی سی سی آئی نے دنیا کو دکھانے کیلیے اپنے نئے ایف ٹی پی میں بھی پاکستان سے باہمی سیریز کیلیے جگہ رکھی ہوئی ہے لیکن اس کا جواز ہے کہ حکومت کی اجازت کے بغیر سیریز ممکن نہیں ہوگی۔
دریں اثنا پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کے دورئہ بھارت کا وقت بھی آ گیا ہے، دونوں ہفتے سے کولکتہ میں شروع ہونے والی آئی سی سی میٹنگز میں شریک ہوں گے، ڈھائی برس میں یہ پہلا موقع ہے جب پی سی بی کا وفد بھارت کا دورہ کررہا ہے، آخری مرتبہ 2015 میں اس وقت کے پی سی بی سربراہ شہریار خان ممبئی گئے تھے،مگر انتہا پسندوں کے بی سی سی آئی ہیڈکوارٹر میں گھسنے کے بعد بھارتی بورڈ حکام سے ان کی بات چیت نہیں ہوسکی تھی،اس بار پی سی بی حکام کی کوشش ہوگی کہ اپنا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا جائے۔