|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2014

کوئٹہ ( پ ر) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست گذشتہ66 سالوں سے بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کے کی پامالی کررہا ہے نسل کشانہ پالیسیوں کے اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے گذشتہ روز فورسز نے تربت میں عطاء شاد ڈگری کالج کے ہاسٹل پر چڑھائی کردی۔ اس دوران ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبہ پر بہیمانہ تشدد کر کے ان کے سارے قیمتی اشیاء لوٹ لئے گئے جن میں نقدی ، موبائل اور لیپ ٹاپ بھی شامل تھے اور جاتے وقت ایک طالب علم کو ہاسٹل میں سے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ فورسز نے نا صرف طلبہ کو اپنے تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ایک لیکچرار کو بھی زدوکوب کرکے شدید زخمی کردیا اور اس کے تمام قیمتی اشیاء لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے ۔ کچھ عرصے پہلے بھی اسی طرح کے ایک واقعہ میں فورسز نے کوئٹہ میں بلوچ ہاسٹل پر حملہ کرکے ایک نو عمر طالب علم مہراب بلوچ کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے جو تاحال سیکیورٹی اداروں کے غیر قانونی تحویل میں ہیں۔ہاسٹلوں پر بلوچ طلبہ پر ان مسلسل حملوں کا مقصد ناصرف بلوچ طلبہ کو تعلیم سے بدزن کرکے دور کرنا ہے بلکہ ان کو پرامن طلبہ سیاست سے دور کرنے کی بھی ایک بہیمانہ کوشش ہے ۔دریں اثناء گذشتہ دنوں ایف سی نے تربت کے مچھلی مارکیٹ سے ایک دس سالہ بچے چاکر بلوچ جو چوتھی جماعت کا طالبعلم تھابمع تین افراد مالک والد غلام شاہ ، رسول جان اور رسول بخش اغواٗ کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ کچھ دیر بعد باقی تین بلوچوں کو تو رہا کردیا گیا لیکن کم سن چاکر بلوچ ولد خدا دوست ابھی تک لاپتہ ہیں۔ریاست اب جہدکاروں کے ہاتھوں مسلسل شکست کھانے کے بعد اپنے بدلے کی آگ کم سن بچوں سے اتار رہا ہے۔ ایک کم سن بچے کو اس طرح کھلے بازار سے اغواء کرکے اپنے عقوبت خانوں میں بند کرنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے گذشتہ دنوں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے لانگ مارچ پر سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے اس بات پر لانگ مارچ کے شکرکاء پر ہلہ بول کر دھمکیاں اور بد کلامیاں کرنے لگے کہ ماما قدیر نے ان کے کھانے کی دعوت ٹکھرا دی تھی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنماء نے لانگ مارچ کے شرکاء کو یہ بھی دھمکی دی کہ وہ دیکھیں گے کہ لانگ مارچ کیسے لاڑکانہ سے گذرتی ہے ۔پر امن لانگ مارچ کو سبوتاژ کرنے کی یہ کوشش ایک انتہائی قبیح عمل ہے جو سندھ کے تاریخی مہمان نوازی کے عین برخلاف ہے ۔ ہم اس موقع پر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر لانگ مارچ کے شرکاء کو کسی بھی قسم کا گزند پہنچایا گیا تو اس کا ذمہ دار مکمل طور پر سندھ کی پیپلز پارٹی کی حکومت ہوگی ۔ہم اقوامِ متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ہیومن رائٹس واچ اور دوسرے مہذب ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی ان انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا نوٹس لیکر مداخلت کریں ۔ اگر عالمی ادارے اسی طرح چپ کا روزہ رکھتے رہے تو بعید نہیں کے بلوچستان میں ایک انسانی المیہ جنم لے لے ۔ان مسلسل انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا مستقل حل نکالنے کیلئے اب عالمی اداروں کو آگے بڑھ کر بلوچ قومی سوال کی اہمیت کو تسلیم کرکے اس کی حمایت کرنا ہوگا۔