نواب اکبر بگٹی شہید سے لے کر آج کے سرفراز بگٹی تک ملکی سیاست پرڈیرہ بگٹی کی سیاست ہمیشہ سے اثرانداز ہوتی رہی ہے ۔ماضی میں اکبر بگٹی شہید وفاقی اور صوبائی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں ،اسی حوالے سے ڈیرہ بگٹی کو ماضی میں منی اسلام آباد بھی کہا جاتا تھا ،کیونکہ ۔
صدر ،وزیر اعظم اورچوٹی کے سیاستدان کوئی سیاسی فیصلہ کرنے سے پہلے نواب صاحب سے صلاح و مشورہ ضروری سمجھتے تھے۔ موجودہ دور پر اگر نظر ڈالیں تو سرفراز بگٹی صوبہ بلوچستان میں ایک نمایاں سیاسی کردار ادا کررہے ہیں۔ ماضی سے لے کر آج تک ڈیرہ بگٹی کی سیاست میں بگٹی قوم کا ذیلی شاخ مسوری قبیلہ ایک اہم کردار ادا کرتا آرہا ہے۔بلوچستان کے موجودہ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا تعلق بھی اسی مسوری قبیلے سے ہے۔
آنے والے انتخابات میں بھی ان کا نہایت ہی ایک اہم کردار ہوگا۔جوں جوں 2018 کے الیکشن قریب آتے جا رہے ہیں،ڈیرہ بگٹی کے سیاسی محول میں تیزی آتی جا رہی ہے،ماضی کے مقابلے میں اس دفعہ عوام خاص کر نوجوان نسل میں سیاسی شعور کچھ زیادہ محسوس کی جا رہی ہے ۔جگہ جگہ آئے روز کارنر میٹنگز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔گزشتہ الیکشن کی طرح اس دفعہ بھی ڈیرہ بگٹی کی سیاست میں تحصیل سوئی کے ووٹر ایک اہم کردار ادا کرینگے ۔
سرفراز بگٹی نے گزشتہ الیکشن میں سوئی کے عطاء اللہ کلپر سے سیاسی الحاق کر کے یہاں سے فیصلہ کن ووٹ حاصل کیئے تھے ،جس کی وجہ سے وہ کامیاب قرار پائے ورنہ وہ آبائی علاقہ پھیلاوغ اور ڈیرہ بگٹی سے ہا رچکے تھے۔اسی وجہ سے سرفراز بگٹی نے سوئی کو اپنا سیاسی ہیڈکورٹر بنالیا اور ان کی سیاست بھی زیادہ تر سوئی کے وڈیروں کے گرد گھومتی آ رہی ہے،آنے والے الیکشن میں بھی وہ یقینی طور پر جیت کے لیئے زیادہ تر سوئی کے ووٹوں پر انحصار کر رہا ہوگا ۔
سرفراز بگٹی کے پاس ایک سے زائد اہم وزارتیں رہیں ،انھوں نے اپنے دور حکومت میں ماضی کے مقابلے میں زیادہ ترقیاتی کام کرائے ہیں خاص کر نوجوانوں کونوکریاں دینے اور سڑکیں بنانے میں ،وہ سمجھتے ہیں کہ انھوں نے عوامی خدمت کاحق ادا کیا ہے ۔
مگر ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ سرفراز نے سارے مراعات اپنے حواری وڈیرں تک محدود کر دیئے اور نوجوان نسل خاص کر تعلیم یافتہ طبقے کو یکسر محروم رکھا ۔ سڑکوں کی ناقص تعمیر کو دیکھ کر لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ سرکاری فنڈز کو سڑکوں اور دیگر ترقیاتی کاموں کی صورت میں وڈیرں کو بطور سیاسی رشوت دے کر قومی دولت کو ضائع کیا گیا۔جتنے وڈیرے آج اگر سرفراز بگٹی کے ساتھ ہیں چند ایک کو چھوڑ کر ان وڈیروں کا ووٹ بینک نہیں ہے۔
یہ سرفراز بگٹی کی غلط فہمی ہے آنے والے الیکشن میں جیت کا انحصار ان وڈیروں پر کر رہا ہے۔مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ ڈیرہ بگٹی کے عوام خاص کر نوجوان نسل میں ماضی کے مقابلے میں سیاسی شعور زیادہ آچکا ہے۔سرفرز بگٹی کے سیا سی حلیف وڈیرہ غلام نبی شمبانی بگٹی جن کے اپنے قبیلے کا خاصہ ووٹ بینک ہے ۔
جو اس وقت ڈسٹرکٹ چیئرمین ہیں جو بظاہر اب تک سرفراز بگٹی کے حمایتی نظر آتے ہیں،آنے والے الیکشن میں وہ سرفراز بگٹی کا ساتھ دیتے ہیں یا کسی اور جانب سیاسی وابستگی اختیار کرتے ہیں،یہ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔ اس کے علاوہ نواب بگٹی خاندان اپنا سیاسی جمود توڑنے کی کوشش کر رہاہے۔
اس سلسلے میں،نصیرآباد میں نوابزادہ شازین بگٹی کا جلسہ اور سوئی اور جامشورو میں جمہوری وطن عالی گروپ کے کارکنوں کے جلسوں کا انعقاد اور نواب میر عالی کو واپس ڈیرہ بگٹی میں آنے کی اپیل اس طرف اشارہ دیتے ہیں کہ نواب بگٹی خاندان بھر پور کوشش کریگی کہ آنے والے الیکشن میں فیصلہ کن انداز میں حصہ لے۔
علاوہ ازیں نوابزادہ گہرام بگٹی جو اس وقت ڈیرہ بگٹی ٹاؤن چیئرمین ہیں،وہ کس کس کو اپنے ساتھ ملا کر الیکشن لڑتے ہیں ۔ نواب میرعالی جو اس وقت ڈیرہ بگٹی سے باہر ہیں ،آنے والے الیکشن میں ان کی ڈیرہ بگٹی میں موجودرہ کر الیکشن لڑنے کی باتیں گردش کر رہی ہیں ،اگر وہ واقعی ڈیرہ بگٹی آتے ہیں تو ڈیرہ بگٹی کا سیاسی نقشہ تبدیل ہونے کا قوی امکان ہے۔
ڈیرہ بگٹی کے سیاسی درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ تو ہو رہا ہے مگر ابھی چیزیں واضح نہیں ہیں،اس لیئے لوگ بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ کس کا نعرہ لگائیں،جب تک نگراں حکومت اور انتخابات کے شیڈول اعلان نہیں ہوتا تب تک کچھ وثوق سے کہا نہیں جا سکتا۔
ڈیرہ بگٹی کا سیاسی جائزہ

وقتِ اشاعت : May 25 – 2018