|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2018

مشہور فیشن میگزین ‘ووگ’ کے سرورق پر سعودی شہزادی ہیفا بنت عبداللہ السعود کی تصویر شائع ہوئی ہے جس پر کچھ لوگوں نے احتجاج کیا ہے۔

ووگ کے سعودی عرب کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی اس تصویر میں شہزادی ہیفا سفید لبادہ اوڑھے، اونچی ایڑی کے جوتے پہنے ایک کنورٹیبل گاڑی میں بیٹھی دکھائی دیتی ہیں۔ ان کا چہرہ کھلا ہے۔

اس رسالے کو سعودی عرب کی خواتین کے نام معنون کیا گیا ہے اور اس میں ولی عہد محمد بن سلمان کی جاری کردہ اصلاحات کو سراہا گیا ہے جنھوں نے سخت گیر مذہبی حلقوں کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

شہزادی ہیفا، جو شاہ عبدالعزیز کی صاحبزادی ہیں جنھوں نے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی لگائی تھی، میگزین میں کہتی ہیں: ‘ہمارے ملک میں بعض قدامت پرست ہیں جنھیں تبدیلی سے ڈر لگتا ہے۔ بہت سوں کے لیے یہی وہ سب کچھ ہے جو انھیں معلوم ہے۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘ذاتی طور پر میں ان تبدیلیوں کی پرجوش حمایت کرتی ہوں۔ٹوئٹر پوسٹس @VogueArabia کے حساب سے: This June, the Kingdom of Saudi Arabia is putting women in the driving seat – and so are we.

تاہم دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس تصویر پر تنقید کی ہے جو اسی ماہ کم از کم 11 مظاہرین کی گرفتاری پر احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق ان کی اکثریت ان خواتین پر مشتمل ہے جنھیں خواتین کی ڈرائیونگ کے حق میں مہم چلانے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ان میں سے چار مظاہرین کو گذشتہ ماہ رہا کر دیا گیا تھا لیکن دوسروں کے بارے میں ابھی کچھ پتہ نہیں۔

سرکاری میڈیا میں ان مظاہرین کو غدار اور ‘سفارت خانوں کے ایجنٹ’ قرار دیا گیا ہے۔