ماسکو: روس نے دنیا بھر کے فٹبال شائقین کے لیے اپنے دروازے کھول دیے۔
میگا ایونٹ کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں، 11 شہروں میں قائم 12 اسٹیڈیمزبھی دلچسپ اور سنسنی خیز معرکوں کی میزبانی کیلیے مکمل طور پرتیار ہیں، مقامی شائقین بے صبری سے لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو کو اپنی سرزمین پر ایکشن میں دیکھنے کا انتظار کرنے لگے۔
یہ 1980 کے ماسکو اولمپکس کے بعد روس میں منعقد ہونیوالا سب سے بڑا اسپورٹس ایونٹ ہے۔ میزبان ٹیم اپنی مہم کا آغاز 14 جون سے ماسکو کے 80 ہزار تماشائیوں کی گنجائش رکھنے والے اسٹیڈیم میں سعودی عرب کیخلاف میچ سے کرے گی، اسی وینیو پر فائنل بھی کھیلا جائے گا۔
عالمی برادری میں تنہائی کا شکار روس اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا خواہاں ہے، ایک ماہ طویل ایونٹ کے دوران نسل پرستی اور تشدد کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
فیفا ورلڈ کپ کو دنیا کا سب سے بڑا اسپورٹس ایونٹ قرار دیا جاتا ہے، برازیل میں 2014 میں کھیلے گئے میگا ایونٹ کو دنیا کی آدھی آبادی نے ٹی وی پر دیکھا تھا، جس میں میزبان سائیڈ کو سیمی فائنل میں جرمنی کے ہاتھوں 1-7 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا، بعد میں چیمپئن بننے والی جرمن ٹیم اور برازیل اس بار بھی ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں شامل ہیں، ٹرافی کیلیے اسپین سمیت سابق فاتحین ارجنٹائن اور فرانس بھی مضبوط امیدواروں میں شامل ہیں۔
ان بڑی ٹیموں میں خود میزبان روس کے کچھ کردکھانے کے امکانات بہت ہی کم ہیں، وہ ٹورنامنٹ میں شریک 32 ٹیموں میں سب سے کم رینکڈ سائیڈ ہے،اس کے اہم پلیئرز کو فٹنس مسائل کا بھی سامنا ہے۔
روس کو عالمی سطح پر ڈوپنگ کے حوالے سے بھی پریشانی کا سامنا اور پابندی کے خطرات لاحق ہیں، اس کے باوجود صدر پیوٹن تاریخ کے مہنگے ترین ورلڈ کپ کو ہر صورت کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ اس بار ورلڈ کپ کا فاتح کون ہوسکتا ہے تو ان کا سادہ سا جواب تھا کہ ’منتظمین‘۔