|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2018

تربت : معروف بلوچ ادیب اوربی این پی کے مرکزی رہنماوNA271قومی اسمبلی کے نامزدامیدوارجان محمددشتی نے کہاہے کہ قوم کو حقیقی رہنمائی کی ضرورت ہے ، بلوچستان میں بلوچوں کی پارلیمنٹ میں موثرنمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے بلوچ آج بھوک وافلاس اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ایسے ناموافق صورتحال میں بھی وہ اپنی تعلیمی ذمہ داریوں کو پورا کر رہے ہیں ، نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ مفادات کی سیاست ترک کر کے قوم کو حقیقی نمائندوں کی فراہمی اور بلوچ کی آواز کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کریں، آئندہ عام انتخابات میں قوم کو صحیح اور غلط کا ادراک کرنا ہوگا اور اس شعور کوا جاگر کرنے میں نوجوانوں کا کردار سب سے اہم ہے ، بلوچ قوم کی آواز کو اجاگر کرنے کے لیے پارلیمنٹ ایک مناسب پلیٹ فارم ہے ایسے پلیٹ فارم پر موثر آواز اٹھانے والی قیادت کا انتخاب قوم خود کرے ۔

ان خیالات کا اظہار حلقہ این اے 271 کے نامزدامیدوار جان محمد دشتی نے بی ایس او کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر لیڈر کی اپنی جگہ حیثیت سے انکار نہیں ہے مگر سب سے مقدم اور محترم قوم خود ہے اور اچھے اور برے کی تمیز قوم خود ہی کر سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ قومی ترقی اور شعور و آگاہی میں قومی کردار کا ادراک ہے اور اسی میں یقین رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان خودمیں پوشیدہ اوصاف استوار کر کے قومی نمائندگی کا بیڑہ سر پر اٹھا لیں اور قوم کی صحیح رہنما ئی کریں ، جان محمد دشتی نے مزید کہا کہ اس وقت بھی بلوچ کے لیے ایک موثر جمہوری آواز نا گزیر ہے اور اس مقصد کی آبیاری کے لیے نوجوانوں کے کردار کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اور نوجوان ہی مثبت تبدیلی کے ضامن ہیں اور نوجوان اگر صحیح ہدف اوراچھے اقدار کی پیروی کریں گے تو بہت جلد وہ اپنی قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا دیکھ پائیں گے۔

اس موقع پر بی ایس اوکے وفد کی قیادت بی ایس او تربت زون کے صدر عظیم بلوچ اور نائب صدرکریم شمبے کر رہے تھے جنہوں نے اس موقع پر اپنے خیالات کے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو جان محمد دشتی جیسے دور اندیش اور مدبر شخصیت کی قیادت پر ذرہ برا بر بھی شک نہیں ہے اور قوم جانتی ہے کہ موصوف نہ بکاؤ ہیں اور نہ قوم کو بیچنے پر یقین رکھتے ہیں اور نوجوان سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے وقت اور حالات کے تقاضوں کے عین مطابق جان محمد دشتی جب قوم کی رہنمائی کے لیے میدان میں اترے بلوچ قوم کو ان کی پیروی دل و جان کے ساتھ کرنی چاہیے ۔