|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2018

تربت : معروف بلوچ دانشور وادیب اوربی این پی کے مرکزی رہنماواین اے 271میں قومی اسمبلی کے نامزدامیدوارجان محمددشتی نے کہاہے کہ بلوچوں نے 1977کے غیر جماعتی الیکشن سمیت پانچ مرتبہ انتخابات کا بائیکاٹ کر کے بڑی غلطی کی ہے اور اسی غلطی کی وجہ سے آج غیر سیاسی عناصر پارلیمانی سیاست پرقبضہ کیے ہوئے ہیں جس سے سیاسی افق پراگندہ ہو گئی ہے۔

پارلیمنٹ ایک موثرفورم ہے اسے استعمال کیاجائے ، انہوں نے کہاکہ حقدارکواس کادینگے اگرمجھے کچھ دستیاب ہوا،اورمیں جوابدہ رہوں گا، سیاست شعور و آگاہی کا نام ہے، جھوٹ اور فریب کا اس سے دور کا رشتہ نہیں ہے ۔

عوام ایک مقصد کے تحت اپنی نمائندگی اور اختیارات ووٹ کے ذریعے جس شخص کو سونپ دیتے ہیں اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ عوام کے اعتماد پر پورا اترے اور اسے ایماندار اور عوام کا خادم ہونا چاہیے ،میں حرص و لالچ کی سیاست کو منافقت سمجھتا ہوں ۔

بلوچوں نے1977میں بھٹوکے انتخابات ، جنرل ضیاء الحق کے غیر جماعتی الیکشن سمیت پانچ مرتبہ انتخابات کا بائیکاٹ کر کے بڑی غلطی کی ہے اور اسی غلطی کی وجہ سے آج غیر سیاسی عناصر پارلیمانی سیاست پرقبضہ کیے ہوئے ہیں جس سے سیاسی افق پراگندہ ہو گئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے جولوگ ووٹ کریں وہ محض ووٹ نہ کریں میرے کاروان کاحصہ بنیں اورسربلندرہیں اوراعتمادکے ساتھ اس کاروان میں شامل رہیں ،آج کون سابلوچ گھرہے جوتکلیف اورمایوسی کے دلدل میں نہیں پھنساہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ شب آپسرکے علاقے ڈاکی بازار میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اجتماع میں اہل علم کی کثیرتعدادشریک تھی۔

اس موقع پر انہوں نے مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے ،انہوں نے کہاکہ بلوچوں کو کسی دور میں بھی انتخابات کابائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ انتخابات کے بائیکاٹ نے بلوچوں کوسیاسی نقصان سے دوچار کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ تمام بلوچ سیاستدان اس لیے میری نظر میں قابل احترام ہیں کیونکہ انہیں یہ عزت عوام نے دیتے ہیں اور انہیں ووٹ دے کر منتخب کرتے ہیں ۔

اس لیے میں ان کی عزت کرتا ہوں ، جان محمد دشتی نے مزید کہا کہ اس وقت بلوچستان کی صورتحال کے تناظر میں بلوچوں کے لیے دو صورتیں ہیں، یا وہ چپ سادھ کر بیٹھ جائیں یا پھر انتخابات کے ذریعے پارلیمنٹ میں جا کرعوام کے حقوق کی آواز بلند کریں ۔

انہوں نے کہا کہ عوام انتخابات میں حصہ لے کر ثابت کر دیں کہ وہ اپنے حقیقی نمائندوں کو پہچانتے ہیں ،جان محمد دشتی نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں ہزاروں نوجوان بے روزگارہیں جن کی تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے، اگر پارلیمنٹ میں عوام نے نمائندگی کا حق دیا تو وہاں یہ ضرور کہوں گا کہ بلوچستان کی دولت اوروسائل میں سے بلوچوں کو ان کا حق دیا جائے۔

جان محمد دشتی نے مزید کہا کہ سیاسی پارٹیوں میں ایک عام رجحان یہ پایا جاتا ہے کہ وہ پارٹی کے لیے قربانی دینے والوں کو ورکر کا نام دیتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو میرے کاروان میں شامل ہیں وہ میرے ورکر نہیں بلکہ میرے دوست ،ساتھی اور ہمراہ ہیں اور میری ان کے ساتھ یہ دوستی صرف 25جولائی تک نہیں رہے گی بلکہ اس کے بعد بھی یہ رشتہ برقرار رہے گا۔

اس موقع پر حلقہ پی بی 47 کے امیدوار میجر جمیل احمد دشتی ، نذیر احمد ایڈوکیٹ، حاجی عبدالعزیز کونسلر ، جاڑین دشتی ایڈوکیٹ، باہڑ دشتی ایڈوکیٹ، واجہ محمد اسماعیل،ڈاکٹرعبدا لصبوربلوچ ، ڈاکٹرغفورشاد،عبیدشاد، برکت اسماعیل ، فضل بلوچ ،ڈاکٹر حیات ساجد ، سنگت رفیق ، زاہد سلیمان ، علی چراگ، نعیم شاد بلوچ ، عبدالقدیر بلوچ ، شگر اللہ یوسف ،ماسٹر عبدالحمید بلوچ اوردیگرلوگ شامل تھے ،بعد ازاں ایک پر تکلف عشائیے کا بھی ا ہتمام کیا گیا۔