|

وقتِ اشاعت :   June 27 – 2018

خضدار:  مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء و چیف آف جھالاوان این اے 269 و پی بی 39سے پارٹی کے نامزدا میدوار نواب ثناء اللہ خان زہری نے خضدار میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ میرے حوصلے و عزائم کوہِ ہلوائی اور کوہِ ہر بوئی سے بلند ہیں۔

میں پیٹ دکھانے والے سیاستدانوں میں سے نہیں بلکہ سینہ تان کر میں نے دہشت گردوں اور حالات کا مقابلہ کیا ، میرے گھر کے افراد شہید ہوگئے اور مجھے فخر حاصل ہے کہ میں شہداء کا وارث ہوں ،شورش زدہ حالات میں رہنمائی کے دعوے کرنے والے سیاستدانوں کا جھالاوان و بلوچستان میں نام و نشان تک نہیں مل رہا تھا۔

ڈھونڈنے سے بھی وہ نظر نہیں آرہے تھے تو ایسے موقع پرمیں اپنے سپورٹرز کے ساتھ اسی سرزمین پر موجود تھا عوام کی دکھ و درد میں شریک رہنا ہماری ثابت قدمی کی گواہی دے رہا تھا ، جب وزارت اعلیٰ کے منصب کو میں نے چھوڑ ا تو میرے حوالے سے افواہیں اڑائی گئیں کہ نواب ثناء اللہ زہری اب اس وطن سے چلے جائیں گے ۔

اب ان کی سیاست باقی نہیں رہی ، ایسے خوش فہمی میں مبتلا جادو گر سیاستدانوں کے نام میر اپیغام ہے کہ جب میرے فرزند بھائی بھتیجا شہید ہوئے میں اس وقت اپنی سرزمین اور اپنے عوام کو چھوڑ کر نہیں گیا ،اس وقت میرے قدم یہاں جمے رہے تو میں اب کیونکر اپنے عوام کو چھوڑ کر جاؤں گا۔

میرے آباؤ اجداد بہادری کی صفت سے پہچانے جاتے ہیں ، ان کی شجاعت اور بہادری آج بھی زندہ و جاوداں ہے میں بھی انہی کا سپوت ہوں ، میر ی خمیر میں بزدلی نہیں لکھی گئی ہے ، بھاگنے والے اور عوام کو چھوڑ کر جانے والے کوئی اور ہیں جنہیں پورا بلوچستان جانتا ہے ۔ 

ان خیالات کااظہارا نہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میر عبدالرحمن زہری کی رہائشگاہ پر مسلم لیگ (ن) کے ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) خضدار کے صدر میر عبدالرحمن زہری ، چیئرمین عبدالحی زہری ، چیف محمد نور زہری ، مسلم لیگ (ن) خضدار سٹی کے صدر منیراحمد قمبرانی ، میر فیصل زہری ، میر محمدا کبر جتک ، وڈیرہ محمد فاروق جاموٹ ، میر فرید خان زہری ،عید محمد ایڈوکیٹ سمیت کارکنوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ 

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ میرے بیٹے تاریک راہوں میں مارے گئے ، جن کا کوئی قصور نہیں تھا ، ان کی یہ قربانی یہاں کے امن ، وطن عزیز اور جمہوریت کے لئے تھی ، مجھے فخر حاصل ہے کہ میں نے اپنے فرزند بھائی بھتیجا اور بہت سارے کارکنوں کی قربانی دی ،ہماری تاریخ میں شہدا لکھے جائیں گے ،ہم سازش کرنے والے اور کینہ پرستوں سے نہیں ہیں بلکہ ہماری سیاست روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔

میرے خلاف جب عدم اعتماد آیا تو میں نے وزارت کے لئے کسی کو منت سماجت نہیں کی بلکہ عزت سے اقتدار حاصل کیا تھا اور عزت سے واپس اپنے عوام کے درمیان آیا، وہ تاریخ بھی اہل بلوچستان کو یاد ہے کہ جب 1998ء میں وزارت اعلیٰ کی بھیک لینے کے لئے جادوگر سیاستدان اسلام آباد گئے اور کئی ہفتے تک اسلام آباد سے واپس نہیں آیا کہ انہیں ان کی وزارت اعلیٰ پر برقرار رکھا جائے ، تاہم اس کے ہاتھ کچھ نہیں آیا اور وزارت اعلیٰ ان سے چلی گئی۔ 

میں ایک ترقی پسند قبائلی سربراہ اور سیاستدان ہوں جب بھی مجھے موقع ملا ہے میں نے اپنے عوام کے لئے کچھ کرنے میں کامیاب ہوا ، جس کا آج برملااظہار میرے حلقے کے ہر دیہات ہر کلی کے باشندے کرتے ہیں ۔

جب بھی خدمت کا موقع ملا تو ہم نے وقت ضائع کیئے بغیر عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی میں مگن رہے ، انہوں نے کہاکہ آج بھی میرے کارکن و میرے بہی خواہوں کے اعصاب پختہ ہیں ہم حق پر ہیں اور انشاء اللہ باطل کے مقابلے میں حق کی فتح ہوگی ۔۔۔