|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2018

یورپ میں فٹبال پاور ہاؤس کے نام سے معروف دفاعی چمپئن جرمنی کی عالمی کپ مقابلوں میں گروپ سطح پر پے در پے شکست اور غیر متوقع پر مقابلوں سے باہر ہونے پر ماہرین و شائقین فٹبال کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ 

چار سال قبل ریو ڈی جنیرو میں پانچ بار کی عالمی چمپئن برازیل کو ان کے اپنے تماشائیوں کی موجودگی میں سات ۔ایک سے زیر کرنے اور پھر فائنل میں جنوبی امریکہ ہی کی ایک اور مضبوط ٹیم ارجنٹائن کو شکست دے کر عالمی چمپئن کا تاج سر پہ سجانے والی جرمنی نے دنیائے فٹبال میں طوفان مچا دیا تھا۔ 

وجہ یہ تھی کہ جنوبی امریکہ کی سرزمین پر یہ پہلا موقع تھا کہ ایک یورپین ملک نے عالمی کپ اپنے نام کرکے ایک نئی تاریخ رقم کی تھی۔ اور پھر دو سال کے وقفے کے بعد اسی ٹیم نے عالمی کپ کے کوالیفائنگ مرحلے کے اپنے تمام کے تمام ( دس ) میچز بھی جیت لیے تھے۔ اس بہترین کارکردگی کے بعد ماہرین فٹبال کی جانب سے جرمن ٹیم برازیل اور فرانس کی ٹیموں کے ساتھ رواں عالمی کپ کی فیورٹ ٹیموں میں شمار کی جارہی تھی۔ 

مگر یہ نہ ہوسکا، اور پھر شائقین فٹبال نے اس مضبوط ٹیم کو پہلے میکسیکو اور پھر جنوبی کوریا کے ہاتھوں شکست کی ہزیمت اٹھاتے بھی دیکھا حالانکہ دفاعی چمپئن جرمنی کی موجودہ ٹیم میں 2014 کی عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے 9کھلاڑی بھی شامل تھے۔ 

یاد رہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ دفاعی چیمپئین پہلی بار گروپ سطح سے ہی مقابلوں سے باہر ہوگئی ہو۔ اس سے قبل 1998 کی چیمپئین فرانس 2002 میں ، 2006 کی چیمپئین اٹلی 2010 میں جبکہ 2010 کی چیمپئین اسپین 2014کے عالمی کپ مقابلوں میں گروپ سطح سے ہی فارغ ہوکر واپس اپنے ملک چلے گئے تھے۔

تاہم جرمنی کی شکست اس حوالے سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ اس ٹیم نے گذشتہ 80 سالوں کے دوران کبھی بھی گروپ سطح سے واپس اپنے ملک کی راہ نہیں لی اور ہمیشہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں جرمنی کی فٹبال ٹیم عالمی سطح کی وہ واحد ٹیم ہے جس نے سب سے زیادہ 13 سیمی فائنل اور 8 فائنل مقابلوں میں شر کٹ کرکے ریکارڈ قائم کیا ہے۔

جرمنی کی ٹیم نے مجموعی طور پر عالمی کپ کے 18 مقابلوں شرکت کی اور اس دوران وہ 13 مقابلوں میں پہلی چار پوزیشنوں پر براجمان رہا۔ یہ ٹیم چار بار 1954, 1974, 1990 اور 2014 میں عالمی چیمپئین بنی۔ چار بار 1966, 1982, 1986 اور 2002 میں فائنل مقابلوں میں شکست کے بعد یہ ٹیم دوسرے نمبر پر رہی۔ جبکہ دوسری جانب یہ ٹیم 1934, 1970, 2006 اور 2010 میں تیسری پوزیشن جبکہ 1958میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

صرف یہی نہیں بلکہ یہ ٹیم 3 بار 1972, 1980 اور 1996 کی یورپین چیمپئین بھی رہا۔ 3 بار 1976, 1992 اور 2008 کو یہ ٹیم فائنل میں ہار کر دوسرے نمبر پر رہی اور 3 ہی بار 1988، 2012 اور 2016 کے سیمی فائنل میں شکست سے دوچار ہوکر تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔