تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں موجودہ سیاسی صورتحال 2002میں پرویز مشرف کے کرئے گئے الیکشن کے دور سے بھی بدتر ہیں باپ کا بھاپ الیکشن اور حکومت کے سازی کے بعد مٹ جائے گا۔
2013سے قبل بلوچستان بالخصوص مکران میں حالات کی سنگینی کا عالم یہ تھا کہ ڈی سی اور ڈی پی اوتک اپنے دفاتر اور متعلقہ ایریا میں جانے سے خوف ذدہ ہوتے تھے مگر اب عالم یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں الیکشن مہم چلارہی ہیں ، آزادی کے ساتھ خوف کے بغیر کارنر میٹنگ، اجلاس اور سیاسی جلوس ہورہے ہیں ۔
سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اوربینرز ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں یہ سب نیشنل پارٹی کی کارکردگی ہے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے تربت دورہ کے موقع پر نیشنل پارٹی کے الیکشن سیل میں میڈیا نمائندوں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر سابق وزیر اعلی ڈاکٹر مالک، سنیٹر کہدہ اکرم دشتی، ڈسٹرکٹ چیئرمین کیچ حاجی فدا حسین دشتی، نیشنل پارٹی کے نائب صدرحمید انجنیئر، بی ایس او کے چیئرمین گہرام اسلم، سابق ضلعی صدر محمد طاہر، نیشنل پارٹی کیچ کے صدر محمد جان دشتی، چیئرمین حلیم بلوچ، مشکور انور، بلخ شیر قاضی ، رجب یاسین و دیگر رہنما موجود تھے۔
میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ پاکستان کی سطح پر نیشنل پارٹی کو پہلے منظم لبرل ڈیمو کریٹک جماعت کا اعزاز حاصل ہے ، موجودہ الیکشن میں سب سے پہلے نیشنل پارٹی نے اپنی انتخابی منشور بنائی اور اسے پبلک کیا بعد میں دیگر جماعتیں ایسا کرپائیں ،2013کے الیکشن میں جب عوام کی طاقت سے نیشنل پارٹی نے اقتدار حاصل کیا تو پورا بلوچستان نان فنکشنل تھا جسے چیلنج سمجھ کر نیشنل پارٹی نے قبول کیا اور مختصر مدت میں تمام اداروں کو فعال بنانے کے ساتھ بلوچستان میں امن وامان بحال کیا ۔
اس سے پہلے اضلاع کے ڈی سی اپنے دفاتر جاتے خوف ذدہ تھے اور پولیس کے سربراہ اپنے متعلقہ ایریا میں جانے سے کتراتے تھے جبکہ حکومت کے دوران 35سالوں میں پہلی بار نیشنل پارٹی نے یہاں یونیورسٹی اور اعلی تعلیمی ادار ے بنائے ہمیں جہاں موقع ملا اور جو کچھ ہماری دسترس میں تھا اس میں75فیصد بہتری پیدا کی ۔
انہوں نے کہاکہ اس الیکشن میں اپنی اسی کارکردگی کی بنیاد پر حصہ لے رہے ہیں اگر عوام نے ہم پر اعتماد کر کے ایک بار پھر اقتدار پر فائز کیا تو اجتماعی کاموں کا تسلسل جاری رکھیں گے اگر ہم پر عوام نے اعتماد نہ کیا تو یہ عوام کی مرضی ہے البتہ ہر صورت میں نیشنل پارٹی الیکشن کا حصہ ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ آج بلوچستان میں حالا ت پرویز مشرف کی آمریت کے زمانے سے بھی بدتر ہیں حقیقی سیاسی جماعتوں کے خلاف باپ قائم کرنا پہلا تجربہ نہیں اس سے پہلے فنکشنل لیگ اور قاف لیگ بنائے گئے ہیں مگر ان کا انجام کیا ہوا سب جانتے ہیں اسی طرح باپ بھی حکومت سازی کے بعد بھاپ بن کر اٹھ جائے گا ۔
لیکن سیاسی جماعتیں اپنی جگہ قائم رہیں گی نیشنل پارٹی کا یہاں کے عوام سے ایک رشتہ ہے اسی رشتہ کی طاقت پر عوام کے پاس اپنی کارکردگی لے کر جائینگے اگر عوام نے ہمیں مسترد کیا تو کوئی بات نہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ باپ میں وہی لوگ شامل ہیں جو گزشتہ حکومت کا حصہ رہے ہیں وہ اگر اپنی حکومت اور کارکردگی سے مطمئن نہیں رہے تو اس میں ہماری کون سی ناکامی ہے جس کا الزام ہم پر لگایا جارہا ہے۔
سابق وزیر اعلی ڈاکٹر مالک نے کہاکہ باپ کوئی جماعت نہیں بلکہ اسے تو بنانا ہی تھا بنایا گیا اس کے بنانے میں ہماری حکومت کی کوئی ناکامی نہیں یہ ان تجربا ت میں سے ایک ہے جسے بار بار دہریا یا جاتا رہا ہے ہماری حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے ہم نے اپنے دور میں کیا اصلاحات کیں کس قدر تقری کے عمل کو آگے بڑھایا اور حالات میں بہتر پیدا کی الیکشن میں اپنی اسی کارکردگی کو سامنے رکھ کر عوام کے پاس جارہے ہیں ۔
اگر عوام کا اعتماد رہا تو الیکشن جیت جائینگے دوسری صورت میں اپنے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ حالات میں الیکشن کے قریب آتے ہی خرابی قابل مذمت ہے یہ عام لوگوں کے سیاسی شعور کے خلاف ایک سازش ہے جسے مسترد کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ مکران میں بجلی کا مسلہ معمولی نہیں اور نا اسے کچھ میگاواٹ کی فراہمی سے حل کیا جاسکتا ہے اس کے لیئے300میگاواٹ کا ایک الگ پاور پلانٹ کی ضرورت ہے تب جا کر یہاں مستقل بنیاد وں پر بجلی کا مسلہ حل ہوسکے گا۔
سنیٹر کہدہ اکرم دشتی نے کہاکہ جو عناصر الیکشن مہم کو سبوتاژ کر کے خوف کا ماحول پیدا کررہے ہیں اس کا فائدہ غیر جمہوری قوتوں کو جائے گا یہ مثبت عمل نہیں ہے لوگوں کے جمہوری رائے کو بزور طاقت روکنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا جہاں پر بھی انتخابی امیدواروں پر حملہ کیا جارہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی قربانیوں کے طفیل آج بی این پی عوامی اور مینگل سمیت سیاسی و مذہبی جماعتیں الیکشن مہم چلانے کے قابل ہیں ورنہ2013میں کوئی امیدوار دکھائی نہیں دیتا تھا جبکہ آج ہر پارٹی کے ایک درجن سے زیادہ امیدوار ہیں اور سب آزادی کے ساتھ کسی خوف کے بغیر الیکشن مہم چلا رہے ہیں۔
باپ کا بھاپ الیکشن کے بعد مٹ جائیگا ،موجودہ الیکشن میں حالات مشرف دور کے انتخابات سے بھی بد تر ہیں، حاصل بزنجو
وقتِ اشاعت : July 6 – 2018