خضدار : سابق وزیر اعلی بلوچستان بلوچستان نیشل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کی قدرو قیمت اتنی زیادہ ہے کہ آج پوری دنیا کی نظریں بلوچستان پر جمی ہوئی ان حالات میں سیاسی قیادت اور جماعتوں کو سوچ سمجھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
کیونکہ سیاسی قیادت کی غلط فیصلوں کا خمیازہ پھر عوام کو ہی بھگتنا پڑتا ہے جسطرح صوبے کے وسائل کو اونے پونے بیچنا یاپھر سی پیک جیسے منصوبے سے حاصل اربوں ڈالرز کو ہضم کرنا سیاسی قیادت کی غلطی یا جرم تصور کرنا بھی ایک اٹل حقیقت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی ایس او کے سابق چئیرمین عبدالواحد بلوچ اور ان کے ساتھیوں ، محمد عیسی گرگناڑی ، نجم الدین ،منور حکیم ،ثناء اللہ ،محمد اسلم ،محمد سلیم عبدالرزاق کی بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
اس موقع پر پارٹی کے مرکزی قائدین لعل جان بلوچ ،ڈاکٹر عزیز بلوچ ،میر محمد اکبر مینگل ،ارباب محمد نواز مینگل ،آغا سلطان ابراہیم احمد زئی ، میر محمد خان میراجی مینگل ،آغا سمیع اللہ شاہ ،ٹکری امحمد صادق غلامانی ، محمد طارق گنگو سمیت پارٹی رہنماؤں اور ورکرکثیر تعداد میں موجود تھے ، اس موقع پر عبدالواحد بلوچ نے کہا کہ میں کچھ عرصے سے جائزہ لے رہا تھا۔
کہ بلوچستان کے حقوق کی ترجمانی کون اور کونسی جماعت کر رہی ہے میری طویل سوچ اور تحقیق کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کے بلوچستان نیشنل پارٹی وہ واحد جماعت ہے جسکی قیادت سردار اختر مینگل کر رہے ہیں اپنے عوام کی صحیح معنوں میں راہنمائی کر رہے ہیں اس لیئے میں اپنے دوست احباب اور ہم خیالوں کے ساتھ بلوچستان نیشنل پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کرتا ہوں ۔
آج سے میں اس جماعت میں ایک ادنا کارکن کی حیثیت کام کرتا رہونگا بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل نے عبدالواحد بلوچ کو بلوچستان نیشنل پارٹی میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان سیاسی شعور رکھنے والے نوجوانوں کو بی این پی کی پلیٹ فارم پر سیاست کرنے کی دعوت دی جو انکے کاندھے پر بندوق رکھ کر انکی سیاسی بصیرت سے فائدہ تو اٹھاتے ہیں ۔
لیکن ان کی قدرو قیمت اور احترام کا اعتراف کرنے میں بخل سے کام لیتے ہیں بی این پی اپنے کارکنوں کو اپنا سرمایہ سمجھتی ہے اور ان کا احترام بھی دل و جان سے کرتی ہے ۔
ہماری جماعت کی مرکزی اور مقامی قیادت عبدالواحد بلوچ کو تہہ دل سے خوش آمدی کہتی ہے اس موقع ہر سرار اختر جان مینگل نے مقامی صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قوم پرستی کا دعوی کرنے والوں نے ہی تو صوبے کے وسائل سودا کیا جتنا نقصان ان قوم پرستوں نے پہنچایا اتنا شاید کسی دشمن نے پہنچا یاہو، عمل کی پشت پر ایک کردار ہوتا ہے عوام ان قوم پرستوں کے کردار سے بخوبی آگاہ ہیں مجھے اس حوالے ثبوت دینے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں مذہبی جماعت سے انتخابی اتحاد کا طعنہ دیا جاتا ہے کیا ہم یہ سوال پوچھنے کی جسارت رکھتے ہیں کہ آپ اپنے بیٹے کے لیئے ووٹ مانگنے کہاں کہاں نہیں جاتے آپ کو اپنے عمل اور کردار سے ثابت کرنا چاہیئے تھا کہ آپ مرحوم میر غوث بخش بزنجو کے پیرو کار ہیں اب آپ سیاسی اور جمہوری جدوجہد کا دعوے دار نہیں رہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں ایک قبیلے کا سربراہ یا جماعت کا سربراہ ضرور ہوں میرا کسی سے نہ تو کوئی جھگڑا ہے نہ کوئی دشمنی سیاسی اختلاف ضرور ہے ہم نے جس راہ کو اختیار کیا ہے اسی راہ پر قائم و دائم ہیں ہاں اگر کوئی اپنی جماعت بدلتا رہتا ہے تو وہ اسکی مرضی و منشا ہم کون ہیں جو کسی پر قدغن لگائیں سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم شروع دن سے اقتدار نہیں بلکہ اختیار رہا ہے۔
،کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اختیار کے بغیر اقتدار کوئی معنی نہیں رکھتا اور اسی طرح ہم اپنے ساحل و وسائل پر دسترس چاہتے ہیں ،اور ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ جہاں سے جس قوم کی سر زمین سے معدنی وسائل نکلتی ہیں اس پر ان کی حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے تھا کہ کوئی قوم یہ محسوس نہ کریں کہ ان کے وسائل پر کوئی اور قبضہ کر رکھا ہے۔
بی این پی کے سربراہ نے میاں نواز شریف اور انکی خاندان کو عدالتی فیصلے سے ملنے والی سزا سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کے لیئے دعا کرسکتا ہوں شاید انکی کوئی کوتاہی ،غلطی ،بداعمالی کا قصور ہوسکتا ہے جس کی پاداش میں انہیں سزا دی گئی ہو لیکن جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنا کسی بھی صورت مناسب عمل نہیں ۔
کسی ملک میں جب معاشی عدم استحکام ،عدل و انصاف میں تاخیر،آزادی اظہار رائے پر پابندی اور حق رائے پر قدغن ہوگا وہ ملک کبھی ترقی کی جانب گامزن نہیں بلکہ عدم استحکام کا شکار ہوگا ۔
قوم پرستی کا دعویٰ کرنیوالوں نے صوبے کے وسائل کا سودا کیا ،اختر مینگل
وقتِ اشاعت : July 10 – 2018