دنیا کے مقبول ترین کھیل فٹبال کا 21 واں عالمی کپ اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو گبا ہے ۔ حیران کن طور پر اس ٹورنامنٹ سے فیورٹ ٹیمیں سیمی فائنل مرحلے سے پہلے ہی آوٹ ہو چکی ہیں۔ فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ سیمی فائنل کھیلنے والے چاروں ملکوں بلجیئم، فرانس انگلینڈ اور کروشیا کا تعلق یورپ سے ہے۔
یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ انگریزی کے ابتدائی چھ حروف تہجی میں چار حروف ایسے ہیں جن سے سیمی فائنل کھیلنے والے ملکوں کے نام شروع ہوتے ہیں جیسا کہ بی (B ) سے بلجیئم ‘ سی (C ) کروشیا ‘ ای (E ) انگلینڈ اور ایف (F ) سے فرانس ہے۔ ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل سابق عالمی چیمپئن فرانس اور بلجیئم کے مابین سینٹ پیٹرزبرگ میں کھیلا جائے گا ۔
اس سیمی فائنل میں بلجیئم کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ 1986 ء میں میکسیکو میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں فرانس کے ہاتھوں شکست کا بدلہ چکا دے۔ پانچ بار کے عالمی چیمپئن برازیل کوبیلجیئم کی گولڈن جنریشن ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے2-1 کے فرق سے آوٹ کر دیا۔
یہبیلجیئم کی فٹبال تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی ہے اور اس کے ساتھ ہی بلجیئم نے دوسری بار سیمی فائنل کیلئے بھی کوالیفائی کر لیا۔بیلجیئم 1986 ء کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچا تھا جہاں اسے ارجنٹینا نے 2-0 سے زیر کیا تھا اور پھر تیسری پوزیشن کے میچ میں فرانس نے بیلجیئم کو 4-2 سے ہرا دیا تھا۔
اس میچ میں بھی بیلجیئم کے فٹبالرز نے شاندار کھیل پیش کیا تھا اورمقررہ وقت میں میچ 2-2 سے برابر تھا تاہم اضافی وقت میں تجربہ کار فرانسیسی فٹبالرز نے مزید دو گول داغ کر یہ کامیابی حاصل کی تھی ۔
رواں ورلڈ کپ میں ارجنٹینا جرمنی اور اسپین کے ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہوجانے کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ برازیلین ٹیم چھٹی بار عالمی کپ کا اعزاز جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن برازیل کے فٹبالرزفاتحانہ کارکردگی کامظاہرہ کرنے میں ناکام رہے۔
اس اہم میچ میں کاسیمیرو کی معطلی کا بھی برازیل کو نقصان ہوا اور اس کا اثر برازیلی دفاع پر پڑا جوبیلجیئم کے برق رفتار فٹبالرز کی کارکردگی کے دوران کھل کر سامنے آیا۔ دوسری جانب بیلجیئمکے کوچ رابرٹو مارٹینز نے برازیل کے خلاف اپنی حکمت عملی کو تبدیل کرتے ہوئے مروان فلینی اور نصر شاذلی کو اسٹارٹنگ الیون میں شامل کیاکیونکہ ان دونوں کھلاڑیوں نے پری کوارٹر فائنل میں جاپان کے خلاف میچبیلجیئم کے کم بیک اور فتح میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
برازیل کو ابتدائی منٹوں میں برتری حاصل کرنے کا سنہری موقع ملا تھا لیکن یہ بدقسمتی رہی کہ تھیاگو سلوا کے شاٹ پر گیند گول پوسٹ سے ٹکرا کر نکل گئی ۔ مروان فلینی اور نصر شاذلی کے میچ کے آغاز سے ٹیم میں شامل ہونے کی وجہ سے کیون ڈی بروئن رومیلو اور ایڈن ہیزرڈ کو زیادہ جارحانہ انداز میں کھیلنے کا موقع ملا جس کے نتیجے میں بیلجیئم نے شروع سے ہی اٹیکنگ حکمت عملی اپنائی جو کارگر ثابت ہوئی اور ابتداء میں ہی کارنر کک پر ہونے والے اون گول نے برازیل کو بڑا دھچکا پہنچایا۔
برازیلین ڈیفنڈر فرمنڈینہو نے گیند کو ہیڈ کے ذریعے گول لائن سے باہر پھینکنے کی کوشش کی مگر وہ گول میں چلی گئی ۔ اس گول نے بیلجیئم کی ٹیم کے حوصلے بلند کر دئیے اور انہوں نے اپنے کھیل میں مزید تیزی پیدا کردی۔
بیلجیئم کے فٹبالرز کی پاسنگ برق رفتاری مربوط مووز اور ایکوریسی فابل دید تھی ۔ بلجیئم کے برق رفتار کھلاڑیوں نے برازیل کی دفاعی لائن کی کمزوری سے فائذدہ اٹھایا اور 31 ویں منٹ میں سپرسانک رومیلو لوکاکو گیند خاصل کر کے تیزی سے برازیلین گول کی جانب بڑھے اور کیون ڈی بروئن کو گیپ میں خوبصورت پاس دیا جنہوں نے خاصے فاصلے سے شاندار کک کے ذریعے بیلجیئم کی برتری کو دگنا کر دیا۔
برازیلین گول کیپر ان کی گھومتی ہوئی کک کو بے بسی کے ساتھ گول میں جاتے دیکھتا رہا۔ ڈی بروئن رواں ورلڈ کپ میں گول کرنے والا 100 واں کھلاڑی تھا ( ان میں اون گول کرنے والے کھلاڑی شامل نہیں ہیں ) ۔ دوسرے ہاف میں برازیلین ٹیم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی جس کے نتیجے میں گیند پر زیادہ ترکنٹرول جنوبی امریکن ٹیم کا رہا لیکن اس کے فٹبالرز حریف ٹیم کے گول پرتواتر سے حملے کرنے کے باوجود کئی یقینی مواقع کو گول میں بدلنے میں ناکام رہے ۔
بلجیئن گول کیپر تیبوٹ برلزیلین کھلاڑیوں کی راہ میں آہنی دیوار ثابت ہوا اور اس نے متعدد یقینی گول کمال مہارت سے بچائے۔ کھیل ختم ہونے سے 13 منٹ قبل برازیل کے متبادل کھلاڑی ریناٹو آگسٹو نے کوٹینہو کے کراس پر خوبصورت گول کر کے برازیلین کھلاڑیوں اورتماشائیوں میں امید کی کرن پیدا کر دی تھی۔ اس گول کے بعد برازیل نے اسکور برابر کرنے کیلئے زبردست کوششیں کیں اور بلجیئم گول پوسٹ کر کئی حملے کیے لیکن گول کیپر ان کے آڑے آیا۔
آخری منٹوں میں تھیبوٹ نے نیمار کی گھومتی ہوئی کک کو شاندار انداز میں روک کر امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ انجری ٹائم میں بھی اسی طرح اہم موقع ضائع ہوا اور برازیل جو ٹورنامنٹ میں آخری نان یورپی ٹیم تھی باہر ہو گئی۔ یہ مسلسل چوتھا ورلڈ کپ ہے جس میں برازیل کو کسی یورپی ٹیم کے ہاتھوں شکست کے نتیجے میں ٹورنامنٹ سے آؤٹ ہونا پڑا ۔
برازیل کو 2006 میں کوارٹر فائنل میں فرانس ‘2010 ء میں کوارٹر فائنل میں ہالینڈ ‘ 2014 ء میں تیسری پوزیشن کے میچ میں ہالینڈ اور 2018 میں بیلجیئم نے شکست سے دو چار کیا ۔ برازیل نے 2002 میں آخری بار فیفا ورلڈ کپ کا اعزاز جیتا تھا۔ سینٹ پیٹرز برگ اسٹیڈیم میں ہونے والے پہلے سیمی فائنل میں مدمقابل دو یورپی ممالک فرانس اور بلجیئم کے فٹبال مقابلوں کی تاریخ ایک صدی سے زیادہ پرانی ہے۔
دونوں ملکوں کے مابین اب تک 73 میچز کھیلے گئے ہیں ان میں انٹرنیشنل دوسنانہ فیفا ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ اور یورپیئن چیمپئن شپ کے میچز شامل ہیں ان 73 میچز میں فرانس کا پلہ بھاری ہے۔ فرانس نے 24 میچ جیتے جبکہ 19 مرتبہ فتح بلجیئم کے حصے میں آئی اور 30 میچز بے نتیجہ رہے۔ دونوں ملکوں کا پہلا فٹبال میچ یکم مئی 1904 کو برسلز میں کھیلا گیا تھا جو سخت اور دلچسپ مقابلے کے بعد 3-3 گول سے برابر رہا ۔
اس میچ میں تماشائیوں کی تعداد 1500 تھی۔ دونوں ٹیموں کا دوسرا میچ 7 مئی 1905 ء کو ہوا تھا جس میں بلجیئم کے فٹبالرز نے انتہائی شاندار اور حیران کن کھیل پیش کرتے ہوئے فرانس کو غیر متوقع طور پر 7-0 کے بڑے مارجن سے شکست دی۔ اس میچ میں پیری ڈیسٹرن بیک نے تین گول کیے تھے۔
تاہم بیلجیئم کی اس فتح کو دیکھنے والے تماشائیوں کی تعداد صرف 300 تھی۔ فرانس اوربیلجیئم کے مابین آخری میچ 7 جون 2015 کو پیرس میں کھیلا گیا تھا جس میں بلجیئم نے فرانس کو سخت مقابلے کے بعد 4-3 سے زیر کیا تھا۔ اس میچ میں مروان فلینی نے دو موجودہ کپتان ایڈن ہیزرڈ اور نین گولون نے ایک ایک گول کیا تھا جبکہ فرانس کے نبیل فکری ‘دیمتری پائٹ اور میتھو ویلبونا نے ایک ایک گول کیا تھا۔
اس سنسنی خیز میچ کو دیکھنے والوں کی تعداد 70 ہزار سے زیادہ تھی۔ اس میچ میں حصہ لینے والے کئی کھلاڑی ورلڈ کپ میں شریک فرانسیسی اور بلجیئن فٹبال ٹیم میں شامل ہیں جو کل کے میچ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائی گے۔ فیفا ورلڈ کپ کے سلسلے میں پیرس میں 1938 ء میں فرانس اور بیلجیئم کا پہلا مقابلہ کوالیفائنگ کے فرسٹ راؤنڈ میں ہوا تھا جس میں میزبان فرانس 3-1 سے فاتح رہا تھا۔
11 نومبر 1956 ء میں ورلڈ کپ یورپ کوالیفائنگ راونڈ گروپ ٹو کے میچ میں فرانس نے بیلجیئم کو 6-3 سے زیر کیا تھا۔ 27 اکتوبر1957 ء کو فیفا ورلڈ کپ یورپ کوالیفائنگ راؤنڈ گروپ 2 میں دونوں ملکوں کا میچ بغیر کسی گول کے برابر ہوا ۔ 29 اپریل 1981 ء کو پیرس میں فیفا ورلڈ کپ یورپ گروپ 2کے میچ میں فرانس نے بیلجیئم کو 3-2 سے ہرادیا تھا ۔
9 ستمبر 1981 ء کو فیفا ورلڈ کپ گروپ ٹو کے میچ میں بیلجیئم نے فرانس کیخلاف 2-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔ 1986 کے میکسیکو ورلڈ کپ کے تیسری پوزیشن کے میچ میں بھی فرانس فاتح رہا تھا۔ اس کے بعد دونوں ممالک پہلی بار ورلڈ کپ میں سامنے آ رہے ہیں ۔ فرانس کی ٹیم کے کوچ ڈیڈیئر ڈیشیمپس 1998 کا ورلڈ کپ جیتنے والی فرانسیسی ٹیم کے کپتان تھے اور انہیں یقین ہے کہ وہ کوچ کی حیثیت سے بھی یہ کارنامہ سر انجام دینے میں کامیاب ہوں گے۔
یہ عجیب اتفاق ہے کہ سیمی فائنل میں فرانس کے مدمقابل ٹیم بیلجیئم کا اسسٹنٹ کوچ تھیری آنری بھی 1998 ء کی ورلڈ کپ فاتح فرانسیسی ٹیم کا حصہ تھا لیکن اب وہ اپنے آبائی ملک کی ٹیم کو شکست دینے کیلئے پر اعتماد دکھائی دیتا ہے۔ 1984 ء کے بعد فرانس اوربلجیئم میں 10 میچ کھیلے گئے جن میں فرانس پانچ اور بیلجیئم دو میں فاتح رہا جبکہ تین میچ ڈرا ہوئے۔
دونوں ٹیموں میں انتہائی باصلاحیت فٹبالرز شامل ہیں جو یورپ کی مختلف لیگز اور یورپی کلبس میں ایک ساتھ کھیلتے ہیں اور ایک دوسرے کی خوبیوں اور خامیوں سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ بیلجیئم نے اب تک سب سے زیادہ 14 گول کیے ہیں اس کے 9 کھلاڑی گول اسکور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سپرسانک رومیلو لوکاکو چار گول کے ساتھ گولڈن بوٹ کی دوڑ میں شامل ہے۔ تھیبوٹ کورٹوائس ‘نصر شاذلی‘ لوکاکو ‘مروان فلینی ‘ایڈن ہیزرڈ ‘کومپنی مارٹینز ‘عدنان جینوزاج‘ بیٹشوائی ’ ورمیلن ‘ ڈمبیلی ‘ پال پوگبا‘وارنے ‘ امٹیٹی ‘ ہرنینڈز ‘ایمباپے گریزمان جیروڈ ‘ نبیل ‘ ٹولیسو لیمار ‘کانتے جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں پر مشتمل دونوں ملکوں کی ٹیموں سے پہلے سیمی فائنل میں سخت اور دل چسپ مقابلے کی توقع کی جارہی ہے ۔
ناقدین ٹورنامنٹ میں بیلجیئم کی ناقابل یقین کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس خیال کا اظہار کر رہے ہیں کہ بیلجیئم کی ٹیم پہلی بار فائنل میں رسائی کیلئے مضبوط امیدوار ہے۔
دیکھنا یہ ہے کہ بیلجیئم کی فٹبال ٹیم اپنی مثالی کارکردگی کو برقرار رکھتے ہوئے فرانس کو زیر کرکے 1986 ء کی شکست کا حساب چکانے کے ساتھ پہلی بار فائنل میں رسائی کا کارنامہ انجام دینے میں کامیاب ہوتی ہے یا پھر فرانس دوسری بار ورلڈ کپ جیتنے کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے ایک قدم اور آگے بڑھتا ہے۔