کوئٹہ+اندرون بلوچستان: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سانحہ 8 اگست کے شہداء کی دوسری برسی منائی گئی۔صوبے بھر میں وکلاء تنظیموں نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
شہداء کی یاد میں بلوچستان ہائی کورٹ میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمور نور مسکانزئی نے کہا کہ انصاف کو معدوم کرنے کے لئے سانحہ 8 اگست رونماء ہوا۔وکلاء رہنماؤں نے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ 8 اگست 2016 کو کوئٹہ میں وکلاء کو ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا گیا۔
دہشتگردوں نے پہلے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کی گھر کے قریب ٹارگٹ کلنگ کی اور اس کے بعد جب ان کی لاش سول ہسپتال کوئٹہ پہنچائی گئی تو وکلاء کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچی۔ ہسپتال میں پہلے سے موجود دہشتگرد نے وکلاء کے ہجوم کے اندر خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے نتیجے میں 56وکلاء ااور 2 صحافیوں سمیت 75 سے زائد افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوئے۔
شہید ہونیوالوں میں بلوچستان کے وکلاء کی کریم شامل تھی۔ سانحے کو دو سال مکمل ہونے کے باوجود لوگ بالخصوص شہداء کے لواحقین اور وکلاء طبقہ اس سانحے کے اثرات سے باہر نہیں آسکا ہے۔ سانحہ کی دوسری برسی کے موقع پر فضاء سوگوار رہی۔ وکلاء تنظیموں نے کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان میں عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ بار رومز پر سیاہ جھنڈے لہرائے۔شہداء کی یاد میں بلوچستان ہائی میں تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی نے ریفرنس سے اپنے خطاب میں کہا معاشرے کو انصاف سے معدوم کرنے کیلئے وکلاء کا صفایا کیا گیا۔اس سانحے نے بلوچستان کو جو زخم دیا وہ ناقابل برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظلم کے باوجود انصاف دلانے اور دینے والے والے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔وکیل فطری طور پر جمہری سوچ کا علمبردار ہوتا ہے ہائی کورٹ وکلاء کی ہے ہم نے کبھی اپنے اور وکلاء کے درمیان فاصلے نہیں رکھے سانحہ آٹھ اگست کے متاثرین کی ہر ممکن داد رسی کی جائے گی۔
تعزیتی ریفرنس سے سپریم کورٹ بار کے سابق صدور حامد خان ، کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ، علی احمد کرد بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر شاہ محمد جتوئی ، بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین حاجی عطاء اللہ ایڈووکیٹ ،اسلام آباد بار کونسل کے ممبر جاوید سورش، سندھ بار کونسل کے وائس چیئرمین صلاح الدین گنڈا پور ، ممبر سندھ بار کونسل عبدالرزاق مہر، خیبر پختونخواء بار کونسل کے ممبر، نور عالم خان ، پنجاب بار کونسل کی ممبر بشریٰ قمر ،ممبر بلوچستان بار کونسل اقبال کاسی ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء رہنماؤں نے بھی خطاب کیااورشہداء اور ان کے خاندانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
مقررین نے کہاکہ آج کا دن سارے پاکستان کے وکلاء کے لئے دکھ کا دن ہے۔صوبے کے سینئر وکلاء کی شہادت سے پیدا ہونیوالے خلاء نے المیے کو جنم دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ واقعات ہوتے ہیں تحقیقات کے لئے صرف کمیشن بنانے پر اکتفا کیا جاتا ہے اب ایسا نہیں ہوگا۔ ہمیں کمیشن نہیں انصاف چاہیے۔
وکلاء رہنماؤں نے واضح کیا کہ شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی لیپا پوتی سے کام نہیں چلے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان بار کونسل سانحہ 8 اگست سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات کی تحقیقات کے لئے لائحہ عمل کا اعلان کرے۔
قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ پر من و عن عمل کیا جائے ، حکومت اور سیکورٹی ادارے دشمن کا تعین کریں۔دہشگردی کے خاتمے کے لئے اس کے اصل اسباب کا خاتمہ کیا جائے۔ وکلاء4 نے کہا کہ کالا کورٹ اور ٹائی آپ کو بتانے پر مجبور کر دے گی کہ قاتل کون ہے۔حکومت اور ادارے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں ورنہ بھرپور تحریک چلائیں گے،شہداء 8اگست2016ء کا خون رائیگا ں نہیں جائے گا۔ لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔
ان کی شہادت سے پیدا ہونے والا خلاء صدیوں تک پر نہیں ہوسکتا۔ ان کی قربانی کا احسان پورے ملک کے ہر چھوٹے بڑے پر ہے ان خیالات کا اظہار ،سیشن جج لورالائی محمد جمشید خصوصی جج برائے انسداد دہشت گردی محمد علی کاکڑ کمشنر ژوب دویژن بشیر خان بازئی اور دیگر جج صاحبا ن اور وکلا ء رہنماوں نے شہداء 8اگست کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی تقریب کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔
تقریب میں جوڈیشل مجسٹریٹ اظہار حسین لانگو ، قاضی محمد عیسیٰ ،ڈسٹرکٹ اٹارنی عبدلکافی کاکڑ،بار ایسو سی ایشن کے جہانگیر زمری ،کمال خان ناصر ،امان اللہ کاکڑ ،داؤد کاکڑ ،رحمت اللہ ،اسد اللہ ،شائستہ خان ،محمد رسول ناصر،محمد نسیم لقمان ،نواب خان ترین ،ہیبت خان اور دیگر سینئر وکلاء نے شرکت کی ۔
اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ سانحہ 8اگست نے پورے ملک کی فضاء کو افسردہ کر دیا ا س دن ہم سے ہمارے انتہائی پڑھے لکھے اور مخلص ساتھیوں کو ہم سے ہمیشہ کیلئے جدا کر دیا گیا تاہم ہمارے حوصلے بلند ہیں ۔ان شہداء کی قربانی ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے ۔
انشاء اللہ وہ دن دور نہیں کہ پورے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا اور ملک دشمنوں کو شکست ہو گی ۔
تقریب میں شہداء کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کی ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی ،سبی میں شہداء 8اگست بلوچستان کے دوسری برسی کے موقع پر سبی ڈسٹرکٹ بار کی جانب سے یوم سوگ ،بار روم میں تعزیتی ریفرنس ،شہدا آٹھ اگست کے لئے فاتحہ خوانی ،قرآن خوانی اور لنگر کا اہتمام کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق سول ہسپتال کوئٹہ میں شہداء آٹھ اگست کے دوسری برسی کے موقع پر وکلاء برادری کی جانب سے شہداء کے لئے تعزیتی ریفرنس کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ بار روم میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب سے وکلا برادری نے خطاب کیا اور شہدا آٹھ اگست کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ دوسری بری کے موقع پر شہر کے مختلف مقامات پر آٹھ اگست کے شہداوں کے لئے تعزیتی ریفرنس کے ساتھ ساتھ قرآن خوانی ،فاتحہ خوانی اور لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا جبکہ وکلا برادری نے یوم سوگ بھی منایا اور بار روم واپنے دفاتر پر سیاہ جھنڈے لہرائے ،بلوچستان نیشنل پارٹی مستونگ کے زیر اہتمام سانحہ8اگست کوئٹہ کی یاد میں سراوان پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا۔
ریفرنس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری منظور بلوچ۔ضلعی صدر میر عبداللہ جان مینگل۔ضلعی فنانس سیکرٹری میر عبدالغفار مینگل۔منیر آغا۔جمیل احمد بلوچ حاجی نظر جان ودیگر نے سانحہ 8اگست کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے وکلا و دانشوروں کو ٹارگٹ کیا گیا جس میں کہی بے گنا وکلا وشہری شہید کیے گئیجس سیبلوچستان عظیم قانون دانوں اوردانش وروں سے محروم کیا ۔
مگر ہم بلوچستان کے دشمنوں پر یہ واضع کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں سے مرعوب نہیں کیا جاسکتا مادروطن کیلئے ہم ہرہمہ وقت کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔
انہوں نے حالیہ الیکشن میں بلوچستانی عوام کی جانب سے بی این پی کے امیدواروں کو باری مینڈیٹ دینے پرعوام کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں بی این پی بلوچستانی عوام کی حق حاکمیت سائل وسائل ننگ وناموس کی حفاظت لاپتہ افرادکی بازیابی اورعوام کی امنگوں کے مطابق اپنا بھرپور سیاسی کردار اداکررہے ہیں پروگرام کے آخر میں شہدا 8اگست ودیگر شہداء کیلئے مغفرت کی دعا کی گئی۔
سانحہ 08 اگست کے خلاف چاغی میں بھی وکلاء نے عدالتی کارروائیوں سے بائیکاٹ کرکے یوم سیاہ منایا، منگل کو دالبندین اور تفتان میں ماتحت عدالتوں کے وکلاء نے چاغی بار ایسوسی ایشن کی کال پر عدالتی کارروائیوں سے بائیکاٹ کیا جس کے سبب متعدد کیسوں کی سماعت ملتوی کردی گئی اس موقع پر نذیر احمد لانگو ایڈووکیٹ ودیگر وکلاء نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ بھی منائی. وکلاء نے سانحہ 08 اگست کو کوئٹہ میں شہید ہونے والے درجنوں وکلاء ، متعدد عام لوگوں اور صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ۔
اس واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور انھیں منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، پور ے ملک کی طر ح آ ج اوستہ محمد میں بھی 8اگست شہدا ئے وکلا ء کی تعز یتی ریفر نس منا یا گیا جس کی صدارت ڈسٹر کٹ بار کے صدر عبد الغنی مینگل نے کی اس مو قع پر جج صا حبا ن ،وکلا ء صا حبا ن اور صحا فیوں نے شر کت کی شہدا ؤ ں کو خیرا ج تحسین پیش کیا گیا انہو ں نے کہا کہ 8اگست کا زخم آ ج بھی ہمارے دلو ں میں تا زہ ہے شہید وکلا ء ہمارے اثا ثہ تھے ان کی قر با نیا ں را ئیگا ں نہیں جا ئیں گی۔
انہو ں نے کہا کہ وکلا ء ہم سے جدا ہو ئے جو ہمارے اور صو بے کے لیئے نا قا بل تلا فی نقصا ن ہے انہو ں نے کہا کہ سینئر وکلا ء کی شہادت نے جہا ں عدا لتی امور میں ایک بڑا خلا ء پیدا ہو گیا وہی ہمار ے کئی خا ندا نو ں کے چشم و چرا غ ہم سے ہمیشہ کے لیئے جدا ہو گئے۔
انہو ں نے کہا کہ ان قر با نیو ں کی بدو لت ہم اپنے شہدا ء کے نقش قد م پر چلتے ہو ئے ملک میں حق و انصا ف بھا ئی چارہ کی روا داری کو فروغ دینے کے لیئے ہر ممکن کو شش کر یں گے اس مو قع پر شہدا ئے کے لئے قر آ ن خوا نی اور خیرا ت بھی تقسیم کیا گیا ۔