|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2018

خضدار: جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء و رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہاہے کہ عوام قبائلی اور سیاسی ووٹ میں فرق دیکھیں گے ، ہم نے سیاسی بنیادوں پر عوام سے ووٹ حاصل کیا ہے اور اس کے ثمرات عوام تک ضرور آئیں گے ۔

ضلع خضدار کے تمام محکموں میں چیک اینڈ بیلنس رکھیں گے اور کوشش ہوگی کہ عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ ہو عوام کے ایک ایک پیسے کی حفاظت کرکے شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھا جائیگا۔عوام گورنمنٹ محکمہ جات کے ذمہ داران کی کار کردگی سے مطمئن نہیں ہے ۔

اپنے کام میں کاہلی و سست روی یا عوام کے پیسے کی حفاظت نہ کرنے والے محکمہ جات کے ذمہ داران کو پہلے تو ان کی ذمہ داری کے بارے میں یاد دہانی کرائیں گے اور انہیں گوش گزار کریں گے اگر پھر بھی وہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل رہے اور بے راہ روی کا شکار رہے توپھر عوام کی خواہشات کے عین مطابق ایسے غیر ذمہ داران کوضرور گرفت میں لائیں گے،اور ان کے خلاف سخت سے سخت فیصلے کیئے جائیں گے ۔

تعلیم صحت اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی ،اور مستقل بنیادوں پر قیام امن کو خصوصی ترجیحات میں شامل کرکے ان پر کام کریں گے ،خضدار کے عوام سے ہم نے ایک عہد کیا تھا اس کو پورا کرنا ہمارا اخلاقی فرض ہے ،چاہتے ہیں کہ پورے خضدارکے عوام کی رائے کو اہمیت دیکر مشترکہ سوچ کے ذریعے خضدار کے مسائل حل کردیں ، ہم نے جس وژن اور ترقی کی سوچ لے کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس میں ہمیں انشاء اللہ کامیابی حاصل ہو گی ان خیالات کا اظہاانہوں نے خضدار پریس کلب میں ’’ میٹ دی پریس ‘‘ پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء مولانا جلیل احمد مردوئی ، مولانا محمد اسماعیل شاہوانی مولانا عبدالصمد قاسمی ، حافظ حمیداللہ مینگل ، غلام علی بادشاہ ، ریاض احمد قلندرانی ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر تنویراحمد کرد و دیگر رہنماء محمد اسماعیل مردوئی ، احمد مردوئی موجود تھے ۔

رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ خضدار میں بے شمار عوامی مسائل ہیں جو حل طلب ہیں،یہاں پینے کے صاف پانی کے حوالے سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے ،میں الیکشن مہم کے دوران جہاں کہیں بھی جاتا تو وہاں عوام کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ انہیں پانی میسر آسکے۔

، اس حوالے سے میری کوشش ہوگی کہ عوام کو صاف و شفاف پینے کے پانی کی فراہم کے لئے خصوصی منصوبے تشکیل دوں ، پی ایچ ای محکمہ کی کار کردگی کو بھی دیکھاجائیگا اور اسے میں از خود مانیٹرنگ کرونگا کہ یہ محکمہ کس حد پینے کے پانی کے مسئلے کو حل کررہاہے اور عوام کی مشکلات کو دور کررہاہے ۔

جہاں کہیں بھی عوام کو پینے کا پانی نہیں مل رہاہے کوشش ہوگی کہ دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے وہاں عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے ۔مفت علاج ہر انسان کی ضرورت اور بنیادی حق ہے حکومت اس حوالے سے رقم فراہم کررہی ہے تاہم عوام کا علاج کیونکر ہی مفت نہیں کیا جاتا ہے ۔

اس حوالے سے ہم پہلے تو ذمہ داروں کو منت سماجت کریں گے کہ وہ عوام کے اس بنیادی حق کو انہیں فراہم کردیں اوراپنی ذمہ داری احسن انداز میں ادا کریں اگر پھر بھی وہ اپنی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھتے اور ادا نہیں کرتے پھر ان کو گرفت میں لائیں گے اور وہی سخت اقدامات اٹھائیں گے کہ جو عوام چاہتے ہیں ۔

ہسپتالز کا جو بھی عملہ ہے انہیں عوام کی خدمت کی جو ذمہ داری دی گئی ہے اس پر انہیں کار بند رہ کر اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنا ہوگا ، ہسپتال کے تمام شعبہ جات اور ادویات کے استعمال پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں گے انشاء اللہ عوام کو بہتر ریلیف دینے کے لئے اقدامات کیئے جائیں گے ۔ 

انہوں نے کہاکہ تعلیم ایک ایسا بنیادی حق ہے جو کہ انسان زندگی گزارنے کا سلیقہ اور اپنے آپ کو سنوارنے و مستقبل کو بنانے کا ہنر دیتی ہے ہماری ترجیحات میں تعلیم کو اوّلین فوقیت حاصل ہے تعلیم کے شعبے پر خصوصی طور پر کام کریں گے ،تعلیمی انحطاط کا خاتمہ ، تعلیمی ترقی اوّلین مقاصد میں شامل ہوگا ، معیار تعلیم و تعلیمی اداروں کی حالت کو درست کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کریں گے ۔

میر یونس عزیز زہری نے کہا ہے کہ تعلیم،صحت،آبنوشی،اور امن و امان سمیت دیگر بنیادی مسائل کا حل ہماری ترجیحات میں شامل ہیں دوسری جانب متعلقہ محکموں کے سربراہان کی کارکردگی سے بھی عوام مطمئن نہیں میری کوشش ہوگی کہ عوامی مفاد عامہ سے متعلق اداروں کے سربراہان کو یہ باور کرایا جاسکے کہ ہم سب عوام کے خادم ہیں مجھے عوام نے ووٹ دیکر بھی اپنے خادم ہونے کی ذمہ داری سونپی ہے اور اگرکوئی سرکاری افسر ہے تو وہ بھی عوام کا خادم ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ اداروں میں سفارش اور،اقربا پروری کلچر کا خاتمہ ہو،حق دار کو اس کا حق ملے انفرادیت کی بجائے اجتماعیت کو اولیت انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے ایک روایتی سیاسی سوچ عوام پر تھونپی گئی تھی ۔

ہم نے اس سوچ کو بھی زائل کرنا ہے تاکہ عوام الناس کو معلوم ہوکہ سیاسی اور قبائلی سوچ میں کیا فرق ہے انہوں نے کہا کہ سابق ادوار میں محکمہ، تعلیم، صحت، آبنوشی، ذرائع مواصلات سمیت دیگر محکموں میں خطیر رقم خرچ ہوئی لیکن لوگوں کی حالت زندگی میں بہتری نہ آئی تعلیمی اداروں،صحت کے مراکز ناگفتہ بہ ہے اسپتالوں کی حالت ناقابل بیاں ہے۔

آبنوشی کی صورت حال یہ ہے کہ لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ان تمام مسائل کو ہم نے درست کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے بیروزگاری بھی علاقے کا اہم مسئلہ ہے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لیئے پھرتے ہیں اگر انہیں روزگار نہیں ملے گا تو وہ جرائم کرنے پر مجبور ہونگے ہم نے اپنے نوجوانوں کو بھی باعزت روزگار اور ملازمت دینے کا بھی عہد کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میری اساتذہ کرام سے پہلے اپیل ہوگی کہ وہ اپنی نئی نسل کو معیاری تعلیم اور تربیت دینے میں اسی طرح اپنی کاوشیں بروئے کار لائیں جسطرح ایک والد اپنے بچوں پر توجہ دیتا ہے اگر ہماری نئی نسل تعلیم یافتہ ہوگی تو ہم ایک بہتر معاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہونگے ورنہ یہ منصوبے اور ترقیاتی کام کسی کام کے نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ میں ایسا کوئی دعوا نہیں کرتا کہ عوام کے لیئے شہد کی نہریں بہاؤنگا لیکن یہ وعدہ ضرور کرتا ہوں کہ عوام کے مسائل حل کرنے میں ہر ممکن کوشش کرونگا جو بھی میرے راستے میں روکاوٹ بنے گا ۔

اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرونگا عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤنگا امن امان،تعلیم و صحت کے شعبوں میں بہتری لانا میرا پختہ عزم ہے اس کے لیئے عوام الناس سے گزارش ہوگی کہ وہ ہماری رہنمائی کریں۔