|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2018

کوئٹہ:  وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہم اس وقت تاریخ کے فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، عوام بالخصوص نوجوان نسل کی سوچ میں ماضی کے مقابلے میں بڑی تبدیلی آئی ہے، وہ ہماری کارکردگی دیکھ کر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ہم صحیح سمت میں جارہے ہیں یا نہیں۔

ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ محنت کرکے بہتر نتائج دے سکیں لیکن اگر ہم پسماندگی کے خاتمے اور عوام اور نوجوان نسل کے لئے کچھ نہ کرسکے اورا ن کی توقعات پر پورانہ اترسکے تو وہ پانچ سال انتظار نہ کریں بلکہ مثبت انداز میں اپنے فورمز اور سوش میڈیا استعمال کرکے ہمارے احتساب کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم آزادی کی مناسبت سے منعقدہ تعلیمی پینٹا تھلون2018ء کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی محکمہ تعلیم ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پاک فوج کے اشتراک سے منعقدہ پینٹا تھلون میں بلوچستان کے تمام سیکنڈری اسکولوں، کالجوں اور یونیورسیٹوں کے طلباء وطالبات نے بھرپور حصہ لیا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 

تقریب میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، اعلیٰ سول اور عسکری حکام اور طلباء وطالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے لئے یہ باعث اعزاز ہے کی بحیثیت وزیراعلیٰ اسمبلی سے باہر ان کا پہلا خطاب اپنے طلباء وطالبات سے ہے اور نوجوان نسل سے خطاب کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا کیونکہ وہ بھرپور جذبات رکھتے ہیں اور فوری ردعمل بھی دیتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ملک کے معاملات اور عام آدمی کی زندگی میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔ اس صورتحال میں سیاستدانوں کی طرف سے بھی کوتاہیاں رہی ہیں تاہم اس وقت ملک اور صوبہ ایک تبدیلی کے سفر کی جانب بڑھ رہا ہے جس میں عوام کی توقعات بہت زیادہ ہیں، انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں اپنا نمائندہ منتخب کرکے ذمہ داریاں دی ہیں اور اپنے مسائل کے حل کی امید کے ساتھ اسمبلی میں بھیجا ہے ۔ 



وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتیں اور منصب آتے جاتے رہتے ہیں لیکن جو ذمہ داری ہمیں ملی ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے صحیح معنوں میں عہدہ برا ہونے کی ہمت دے، اگر ہم نے صحیح کام کیا تو ہماری کامیابی ہوگی اور اگر نہ کیا تو کل ہماری جگہ کوئی اور کھڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حقیقی معنوں میں تبدیلی آئی تو نوجوان نسل کی وجہ سے آئے گی۔

اس وقت پاکستان کی پچاس فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کہ 25سال سے کم عمر ہے، لہٰذا ہماری قوم کا مستقبل براہ راست اس بات پر منحصر ہے کہ ہماری نوجوان نسل اگلے چند سالوں میں کیاراستہ اختیار کرتی ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں جذبہ ہے اور ان کا تعلیمی معیار بھی بہتر ہے جس کی وجہ سے وہ اچھے اور برے کا فیصلہ آزادانہ طور پر کرسکتے ہیں، ہمارے نوجوان سوشل میڈیا پر متحرک ہیں جسے وہ صوبے اور ملک کی بہتری کے لئے استعمال کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمارے والدین اور بزرگورں نے مشکل وقت گزارا لیکن موجودہ نسل کے پاس بہتر مواقع موجود ہیں جن کا فائدہ اٹھا کر وہ آگے بڑھ سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم جتنے بھی تجزیے کرلیں لیکن جب تک معاشرہ حکومت کا احتساب نہیں کرے گا کامیابی ممکن نہیں۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سب سے بڑی سرمایہ کاری انسانی وسائل کی ترقی ہے، اگر ہم نے اپنی یوتھ اور قوم پر سرمایہ کاری نہیں کی تو سب کچھ ضائع ہوجائے گا۔ ہم نے ایک عام انسان کو اہمیت دینی ہے اور اس کی مجموعی کارکردگی کو سراہناہے۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیمی پینٹا تھلون کے مقابلے بچوں کے مستقبل کی سرمایہ کاری ہیں جو انہیں بہتر مستقبل کی بنیاد فراہم کریں گے، اگر ہم اپنے بچوں پر توجہ دیں گے تو وہ کامیاب عملی زندگی میں داخل ہوں گے۔ 

انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ زندگی میں جو کام بھی کریں اعتماد اور بہادری کے ساتھ کریں اپنے معیار تعلیم پر سمجھوتہ نہ کریں، زمانہ طالبعلمی جلد گزرجاتا ہے لیکن اگر اس کا فائدہ نہ اٹھایا جائے تو یہ وقت کا ضیاع ہوتا ہے اور طالب علم اس منزل تک نہیں پہنچ سکتے جہاں ان کو پہنچنا چاہئے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم اچھی کارکردگی کے ذریعہ طلباء اور عوام کی رائے تبدیل کریں گے، اپنے نہیں بلکہ لوگوں کے مفاد کو ترجیح دیں گے۔ ہمیں گورننس کے مسائل ہیں لیکن ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ ان مسائل کو فوری حل کریں اور طرز حکمرانی میں تبدیلی لاتے ہوئے ایسا معیار مقرر کریں جو آنے والی حکومتوں کے لئے بھی سنگ میل ثابت ہو۔ 

وزیراعلیٰ نے طلباء سے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے ارد گرد کے مسائل کو اجاگر کریں جو حکومت کے لئے ان مسائل کے حل میں کارآمد ثابت ہوگا، نوجوان نسل اپنی امیدیں بلند رکھے، اپنے نمائندوں کی کارکردگی کو جانچے اور ان کا احتساب کرے۔ 

انہوں نے کہا کہ کسی مقابلے میں پوزیشن لینا اتنا اہم نہیں جتنا مقابلے میں حصہ لیناہے۔ نوجوانوں کی صلاحیت کا پیمانہ ان کی کارکردگی ہے۔ صوبے کے نوجوان خود کو کسی سے کم نہ سمجھیں، اللہ تعالیٰ نے ہر شخص میں خوبیاں رکھی ہیں اور آج کسی کونہیں معلوم کہ یہاں پر موجود طلباء کل کن بلندیوں پر پہنچیں گے۔ 

وزیراعلیٰ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے باصلاحیت نوجوان ملک اور صوبے کے لئے نام کمائیں گے۔ قبل ازیں طلباء وطالبات کی جانب سے قومی نغمے، تقاریر اور ٹیبلو پیش کئے گئے۔ 

بعد ازاں وزیراعلیٰ اور کمانڈر سدرن کمانڈ نے کامیاب طلباء وطالبات میں میڈل اور سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔ دریں اثناء وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کوئٹہ میں پینے کے پانی کی کمی اور اس ضمن میں عوام کو درپیش مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای اور واسا کو صورتحال کی بہتری کے لئے شہر میں واٹر ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ انہیں پانی کے حوالے سے کوئٹہ کے عوام کی تکالیف کا بخوبی اندازہ ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ان تکالیف کا فوری ازالہ کیا جائے جس کے لئے متعلقہ اداروں کو تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بھرپور اقدامات کرنا ہوں گے۔ 

وہ کوئٹہ شہر میں پانی کی کمی سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس مسئلے کے دیرپا بنیادوں پر حل کے لئے اقدامات کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ صوبائی وزیر پی ایچ ای نورمحمد دمڑ، صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور احمد بلیدی، رکن صوبائی اسمبلی مبین خان خلجی، سابق صوبائی وزراء منظور خان کاکڑ، طاہر محمود، چیف سیکریٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر، سیکریٹری خزانہ اورکمشنرکوئٹہ نے اجلاس میں شرکت کی ۔

سیکریٹری پی ایچ ای زاہد سلیم اور ایم ڈی واسا ولی محمد بڑیچ نے اجلاس کو متعلقہ امور کے حوالے سے بریفنگ دی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کوئٹہ کی 23لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کے لئے روزانہ 61ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے تاہم تمام دستیاب ذرائع کے ذریعے 34.8ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے اور 26.2 ملین پانی کی کمی ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ شہر میں واسا کے 406اور پی ایچ ای کے 160ٹیوب ویل نصب ہیں جبکہ فنڈز کی دستیابی کی صورت میں دشت کے علاقے میں قبضوں سے واگزار کرائے گئے10ٹیوٹ ویلوں اور سریاب پیکچ کے تحت 30نئے نصب کئے گئے ٹیوب ویلوں کو بھی پانی کی فراہمی کے نظام سے منسلک کیا جائے گا۔ 

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کے وسائل اور ذخائر میں اضافے کے لئے پی ایچ ای اور واسا کے جاری ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ مجوزہ منصوبوں کو منظوری کے لئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

واساکے انتظامی امور کی بہتری اور تنظیم نو کی جائے گی۔ پینے کے پانی کے معیار کو جانچنے اور زیر زمین پانی کے ذخائر کی مقدار اور جگہ کی معلوما ت کے لئے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی معاونت سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ 

اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ برج عزیز ڈیم، حلک ڈیم اور بابر کچھ ڈیم کے مجوزہ منصوبوں کی فزیبلیٹی رپورٹ فوری طور پر تیار کرکے ان منصوبوں کے لئے وسائل کا انتظام کیا جائے گا۔ 

اجلاس میں کوئٹہ میں زیرزمین پانی کے ذخائر کا جائزہ لینے، پانی کی تقسیم کے نظام کی بہتری اور پانی کے بہتر استعمال کے طریقہ کار کی سفارشات کی تیاری کے لئے آبی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور نکاسی آب کے نظام کی بہتری کے لئے بھی ماہرین کی خدمات لی جائیں گی۔ 

اجلاس میں نجی طور پر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کی حوصلہ شکی اور روک تھام کے لئے ٹیوب ویل نصب کرنے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن کے ساتھ ساتھ پانی فراہم کرنے والے ٹینکروں اور ٹیوب ویلوں کو رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ 

اجلاس میں واسا کو پانی کے بلوں کی وصولی کے ذریعہ محاصل بڑھانے کی ہدایت کی گئی تاہم پانی کے بل عام آدمی کے بجائے سرکاری محکموں، تجارتی مراکز اور صاحب حیثیت لوگوں سے وصول کئے جائیں گے۔ 

اجلاس میں پی ایچ ای کی جانب سے سرکاری واٹر سپلائی اسکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دی گئی جبکہ واسا مجسٹریٹ کی خالی آسامی پر فوری تعیناتی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ 

وزیراعلیٰ نے ہدایت کہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اپنے اپنے اضلاع میں پانی کا معیار جانچنے کے لئے اس کا ٹیسٹ کروائیں جبکہ تمام ڈپٹی کمشنر اپنے اضلاع میں ایسی تمام نجی ہاؤسنگ اسکیموں کے این او سی معطل کردیں جہاں پانی، سینی ٹیشن سمیت دیگر ضروری سہولتیں فراہم نہیں کی جاری ہیں۔ انہوں نے واسا کو ہدایت کی کہ پانی کی بچت اور اس کے بہتر استعمال کے لئے جامع اور موثر آگاہی مہم شروع کی جائے۔