خضدار:گھنے جنگلوں قدرتی چراگاہوں وسیع تر شکار گاہوں کثیر تعداد میں پائی جانے والی آبشاروں جھیلوں کی سر زمین جھالاوان گذشتہ سات سالوں سے شدید ترین قحط کے لپیٹ میں ہے۔
اس طرح کے خوفناک قحط کے بعد قدرتی چر گاہیں خشک ہو گئی ہیں جس سے جنگل و جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں جھالاوان کے میدانوں کوہساروں میں بسیرا کرنے والے شکار کے درجنوں اقسام کے جانور ختم ہوگئے ہیں یا ان جنگلات کو چھو ڑ کر چلے گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ضلع خضدار کے کو ہستانی علاقے مولہ ، گاج ،کو لاچی ، شا شان ، پھب ، کھیر تر کے علاقے جو اپنے قدرتی ساخت کی وجہ سے انتہائی حسین اور قدرتی آب شاروں کے سر زمین تھے ان پہاڑی سلسلے والے علاقوں میں قدرتی چر گاہوں کی بھی کثرت تھی اور گھنے جنگلات بھی تھے ۔
جو صدیو ں سے چلے آئے شکار گاہیں بھی تھیں ان شکاری علاقوں میں پر ندوں کے تمام اقسام تیتر ، بٹیر ، چکو ر، سیسو ، چٹر ز کے درجنوں اقسام تھے ، جبکہ اسی طرح ان پہاڑی شکار گاہوں میں ، جنگلی خر گوش ہرن بارہ سنگا ، پہاڑی بھیڑ ، بکریاں کثرت سے پائی جاتی تھیں ان شکاری جانوروں کی وجہ سے یہ علاقے بڑے مشہور تھے ملک اور بیرون ملک کے شکاری یہاں کے پہاڑی چوٹیوں پر کئی دن کیمپ لگا کر شکار و سیرو تفریح سے لطف اندوز ہوتے تھے۔
لیکن گذشتہ سات سالوں سیمسلسل قحط بارشوں کے سلسلہ بند ہونے کی وجہ سے یہاں کے پانی کے چشمے خشک ہوگئے ہیں جبکہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے قدرتی چر گائیں بھی خشک ہوگئی ہیں اسی طرح بلوچستان میں پانی کے چشموں سے مو سوم علاقے درہ مولہ ۔
درہ کولاچی ، کرخ کے نشیبی علاقے اپنے مچھلی کے لذیز مختلف اقسام کے وجہ سے انتہائی مشہور تھے اب چشموں کی کمی پانی کے مسلسل گھٹ جانے کی وجہ سے یہاں کے خو بصورت جھیلیں آبشاریں خشک ہوگئی ہیں خو بصورت پکنک منانے والے مقامات ویران ہوگئے ہیں جبکہ پانی قلت کے بعد مچھلیوں کے تمام اقسام تقریبا نا پید ہو چکے ہیں اس طرح کی صورت یقینی طور پر ایک خوفناک صورت حال کے طرف اشارہ کررہا ہے جس سے یہاں کا ہر رہنے والا شخص پریشان و حیرانگی سے دو چار ہے
خضدار اور گرد و نواح کے علاقے شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ،نقل مکانی کا خدشہ
وقتِ اشاعت : September 16 – 2018