اوستہ محمد: افغا ن مہا جر ین کو نکا لنے کی بجا ئے نیشنلٹی دینا کا جو اعلا ن ہوا ہم اس کی مذ مت کر تے ہیں ،قو م پر ست اور پا کستا نی قو م ایک ہو جا ئیں ، سردار اختر مینگل کا پہلا فیصلہ حکو مت کا ساتھ دینا غلط تھا اور اب جو انہو ں نے فیصلہ کیا ہم ان کا بھر پور ساتھ دیں گے غیرو ں کو آ باد ہو نے نہیں دیں گے ۔
گر ین بیلٹ نصیر آ باد کو تبا ہی کے کنارے لا یا گیا ہم کا لا با غ ڈ یم کی مخا لفت کر یں گے با قی ڈیم بننے چا ہیے اور بلو چستا ن کو بھی ڈیمو ں کی ضرورت ہے ان خیا لات کا اظہار قو م پرست رہنماء و بلو چستا ن نیشنل مو و منٹ کے قائد ڈا کٹر عبد الحئی بلو چ نے حید ر آ باد سند ھ سے ٹیلی فو نک کے زریعے با تیں کر تے ہو ئے کیا۔
انہو ں نے کہا کہ ہر حکو مت افغا ن مہا جر ین اور بنگا لیو ں کو نکا لنے کا دلا سہ دیا وہ تو نہ ہوا لیکن مو جو دہ وزیر اعظم پا کستان نے ان کو نیشنلٹی دینے کا کہا جس کی ہم شد ید الفا ظ میں مذ مت کر تے ہیں اور میں قو م پر ستو ں رہنما ؤ ں اور پاکستا نیو ں سے کہو ں گا کہ وہ ایک ہو کر میدا ن میں آ ئیں اور وزیر اعظم کے اس فیصلے کی مذ مت کر یں ۔
ایک سو ال کے جوا ب میں ڈا کٹر عبد الحئی بلو چ کا کہنا تھا کہ سردار اختر جان مینگل کا جو پہلا فیصلہ حکو مت کا ساتھ دینے کا کیا اس کو ہم نہیں مانتے ہیں اور نہ ہی یہ فیصلہ ان کو کر نا چا ہیے تھا ،اب جو سردار اختر جان مینگل نے فیصلہ کیا اس کا ہم بھر پور ساتھ دیں گے ۔
ایک اور سوا ل کے جوا ب میں انہو ں نے کہا کہ کا لا با غ ڈیم کے علا وہ با قی جہا ں ڈیم بنا ئے جائیں بلو چستان کو بھی ڈیمو ں کی ضرورت ہے کیو ں کہ کو ئٹہ سمیت بلو چستان میں خشک سا لی آ رہی ہے ،گر ین بیلٹ نصیر آ باد میں پا نی نہ ہو نے کے سوا ل پر ڈا کٹر عبد الحئی بلو چ نے کہا کہ بہت افسو س کی بات ہے کہ پٹ فیڈر کینا ل اور کھیر تھر کینا ل دو نہرو ں کو بھی سند ھ سر کار پا نی نہیں دے رہا کھیر تھر کینا ل اور پٹ فیڈر کینا ل میں خشک سا لی ہے اور لو گ نقل مکا نی کر رہے ہیں اور علا قہ غیر آ باد ہو رہا ہے ۔
سند ھ سے بلو چستا ن گور نمنٹ پا نی کا حصہ بھی نہیں لے سکتے ، ایر ی گیشن کے ذمہ دار بیرو ن میں پا نی چوری کر وا کر شا لی کا شت کر وا رہے ہیں جو کہ اندرو ن کے لیئے بہت بڑا مسئلہ ہے آ خر میں انہو ں نے کہا کہ ہم سب کو ایک ہو کرافغا ن مہاجر ین کے نیشنلٹی کے مسئلے کو اٹھا نا چا ہیے ۔
افغان مہاجرین کو شہریت دینے کافیصلہ قبول نہیں، ڈاکٹر حئی
وقتِ اشاعت : September 19 – 2018