میں نے ان کو کئی سالوں کے بعد 5 برس پہلے دیکھا تھا،وہ میرا دوست تھا،ہم ایک ساتھ پڑھتے تھے اسکول میں مدرسے میں بھی،وہ بھلا کا ذہین لڑکا تھا،جب ہم نے عم پارہ ایک ساتھ پڑھنا شروع کیا تو میرے 4 ورق مکمل نہیں تھے کہ انہوں نے آدھا پارہ ختم کیا،وہ اسکول میں میرے مقابلے کا لڑکا تھا، ہر سال تیسری پوزیشن حاصل کرتا تھا،اسکول کے آخری 3 سالوں میں اتنی محنت کی کہ وہ میرے مقابلے پہ آ کھڑا ہوا،انہوں نے مجھے چیلنج کیا ہوا تھا کہ “دشتی”اس سال آپ کی فرسٹ پوزیشن کو میں ہی چھین لونگا،اس دھمکی کا اتنا اثر تھا کہ میں رات کے آخری پہر نیند سے بیدار ہوکے اپنا سبق یاد کرنے لگا کہ کہیں میرا 4 سالہ ریکارڈ تھوڑ نہ دے۔
Posts By: ظفر عیسیٰ آزاد
بلوچستان اور آن لائن کلاسز
آج کے اس ترقی یافتہ دنیا کے ممالک کی ترقی کا راز تعلیم کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرنا ہے،ان ممالک نے اس راز کو پا لیا تھا کہ اگر ستاروں کے اس پار جھانکنا ہے،سیاروں کو پرکھنا ہو،چاند کا دل چھیر کے راز نکالنے ہوں،خلاء کا تسخیر ہونا ہو یا سات سمندر کی تہہ تک جھانکنا ہو،زمین میں پڑی ہوئی دولت کا انبار اکھٹا کرنا ہو یا پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کرکے معدنیات نکالنا ہو،اس راز کو آج کے ترقی یافتہ یورپ و ایشیاء سمیت بہت سے ممالک نے پالیا تھا کہ کیسے ہم اوج ثریا پر پہنچ سکتے ہیں سب سے پہلے انہوں نے اپنے اسکول، کالج، یونیورسٹی سے لیکر ہر اس عمل کی پذیرائی کی جس سے وہ اس دنیا کو اپنی مٹھی میں بند رکھ سکیں۔
کیچ و گوادر “آل پارٹیز اتحاد”، آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
دنیا میں جماعتیں عوام کے زور بازو پر بنتی اور اپنا وجود برقرار رکھ پاتی ہیں،جب کسی جماعت کی بنیاد رکھی جاتی ہے تو ان کا سرچشمہ و منبع عوام ہی ہوتی ہے۔کیونکہ عوام کے بغیر چند رہنماؤں کے وجود سے جماعتیں جماعت نہیں انجمن کہلاتی ہیں۔ جماعت بننے کے پہلے ہی جز میں اس بات کا دھیان رکھا جاتا ہے کہ کیسے عوام کو اپنی طرف راغب کرنا ہے،عوامی مسائل کے حل کیلئے نعروں کے ساتھ عوام کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے ان جماعتوں کے کرتا دھرتا عوام کے درمیان ہر وقت موجود رہ کے اپنائیت کا احساس دلاتے رہتے ہیں کہ کوئی بھی عوامی جینوئن مسئلہ صرف ایک ذات کا نہیں۔