ریاست لسبیلہ تاریخ کے آئینے میں

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بلوچستان میں جام حکومت کا پہیہ جام کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتیں سرگرم ہوگئیں۔ اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کی جارہی ہیں۔ سیاسی توڑ جوڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ایک طرف عیدالضحیٰ میں مویشی منڈیاں سج رہی ہیں تو دوسری طرف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیاسی منڈیاں لگ رہی ہیں۔ ان سیاسی منڈیوں میں قربانی کے جانور نہیں ہونگے، بلکہ منڈی میں صرف ریس میں استعمال ہونے والے گھوڑے ہونگے۔ ان گھوڑوں کے دام لگنے جارہا ہے۔پاکستانی سیاستدانوں میں حرتحریک کا روحانی پیشوا پیر پگارا کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری گھوڑے پالنے کے شوقین ہیں۔

فشر مینز کوآپریٹیوسوسائٹی میں اقرباپروری

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

فشر مینز کوآپریٹیوسوسائٹی (ایف سی ایس) میں کرپشن،لوٹ مار،غیر قانونی بھرتیوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ ایف سی ایس میں مسلسل بڑھتی ہوئی کرپشن اور لوٹ مار کی وجہ سے ماہی گیروں میں تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ملازمین کو بلاجواز ملازمت سے فارغ کیا گیا اوران کی جگہ من پسند لوگوں کی بھرتی کی گئی۔ اس سلسلے میں فشر مینز کوآپریٹیو سوسائٹی ایمپلائیز یونین نے اس کرپشن کے خلاف وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر کوآپریٹیو جام اکرام کو سوسائٹی میں ہونے والے کرپشن اور اقرباپروری سے متعلق دستاویزات پرمشتمل ثبوت دیئے ہیں۔

بلوچ سیاسی ورکروں کی سیاسی بصیرت

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

کالاباغ ڈیم نا منظور، سندھ دشمنی بند کرو، جیسے نعرے لگاتے ہوئے ریلی ریگل چوک صدر سے کراچی پریس کلب کی جانب رواں دواں تھی۔ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ جن پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ یہ ریلی سندھ دشمن منصوبہ کالا باغ ڈیم کے خلاف تھی۔ کالاباغ ڈیم وفاقی حکومت کا پانی کو ذخیرہ کر کے بجلی کی پیداوار و زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ایک بڑا متنازعہ منصوبہ تھا جو تاحال متنازع ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہو سکا۔ اس منصوبہ کے لیے منتخب کیاگیا، مقام کالا باغ تھا جو ضلع میانوالی میں واقع ہے۔

اس دشت میں اک شہر تھا

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

دشتِ مکران کا نام سنتے ہی ذہن میں امن و امان کی خراب صورتحال آتی ہے۔ آئے دن جھڑپوں اور مقابلوں کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ لاشوں کا ملنا کوئی نئی بات نہیں۔ آج دشت مکران وار زون میں تبدیل ہوچکا ہے۔ موجودہ خراب صورتحال کے پیچھے لوگوں کی محرومیاں ہیں۔ کیونکہ احساس محرومی ایک انسانی کیفیت ہے جو کسی بھی احساسِ محرومی کے مریض میں جذبات، کسی پریشانی یا غصے کے نتیجے میں واقع ہوتے ہیں۔احساسِ محرومی وہ دماغی یا ذہنی ناخوشگوار کیفیت ہے جو اپنے مقصد یا خواہشات کے پورا نہ ہونے پر محسوس کی جاتی ہے۔

لیاری کی درد بھری کہانی

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

لیاری کو ایک بار پھر جرائم پیشہ افراد کے حوالے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیاری کی سیاسی اور سماجی کلچر کو بندوق کے ذریعے کنٹرول کرنے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔ علاقے میں جرائم پشہ افراد نے انٹری دے دی اور ہر گلی میں اپنی سرگرمیاں شروع کردیں۔ منشیات کی فروخت سرعام جاری ہے۔ کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے آنکھیں پھیر لیں۔آج کل لوگ لیاری کو جرائم، منشیات اور گینگ وار کی علامت سمجھتے ہیں لیکن یہ اصل لیاری نہیں ہے۔ بدقسمتی سے حکومتی اداروں کے ساتھ ملکر ہمارے میڈیا نے لیاری میں موجود ٹیلنٹ کو نظرانداز کیا۔

سید منور حسن مارکسسٹ لیڈر تھے

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن ساری زندگی لاشعوری طورپر بائیں بازو کی ترقی پسند سوچ کے ساتھ ہم سے جدا ہوگئے۔ طالبعلمی کے زمانے سے امیر جماعت اسلامی تک کا سفر انہوں نے مزاحمتی سیاست کی بنیاد پر کیا۔ اس مزاحمتی سیاست نے جماعت اسلامی کو مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے طبقے سے نکال کر عام لوگوں تک لانے کی پوری کوشش کی۔ انہوں نے پارٹی کے اندر انٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ بیداری کو فروغ دیا اوریہ سوچ کافی حد تک پروان بھی چڑھی۔