
“سید ضیاء عباس کو یاد نہیں رہا کہ یہ تینوں طالب علم لیڈر این ایس ایف کی قیادت (مجلس عاملہ) کے رکن تھے، ان کی ہی قیادت میں دو سالہ گریجویشن کی بحالی کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی تھی۔ یہ تینوں لیڈر دو بار شہر بدر ہوئے۔ دوسری بار شہر بدر کیے جانے والوں میں، میں بھی شامل تھا۔ ہم سب این ایس ایف کے رکن اس وقت بھی تھے جب 1958 میں اس پر بطور“سیاسی تنظیم”پابندی عائد کی گئی اور اس وقت بھی جب مارشل لاء ختم کیا گیا اور سیاسی تنظیموں پر سے پابندی اٹھا لی گئی۔ سید ضیاء عباس یہ تو مانتے ہیں کہ انھوں نے این ایس ایف سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔