کہا جاتا ہے کہ کسی قوم کی ترقی کا زار تعلیم میں ہے اور اگر دیکھا جائے تو تعلیم یافتہ قومیں ہی ترقی کے میدان میں صف اول پر دکھائی دیں گی۔ مگر ہمارے ملک میں تو لاکھوں کروڑوں لوگ آج بھی تعلیم سے محروم ہیں یعنی ترقی سے محروم ہیں۔اب اس صورتحال میں ہم کیسے دنیا کا مقابلہ کریں، کیسے ترقی کریں جب ہم بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔
Posts By: اسماء طارق
ٹانگ مت کھنچیں، حوصلہ بڑھائیں
نام سے اندازہ تو ہو ہی گیا ہو گا کہ آج کی بات کدھر کو جانی ہے۔ جب آپ کو خود بولنا نہ آتا ہو تو پھر آپ دوسروں کو ہی سنتے اور دیکھتے ہیں۔ بس تو یہی میرا بچپن کا مشغلہ ہے چپ کر کے کسی کونے بیٹھ جانا اور لوگوں کو سننا اور دیکھنا اور پھر اس پر سوچ بچار کرکے کوئی حل نکالنے کی کوشش کرنا۔ اس چکر میں کئی ڈائریاں بنا ڈالیں اور کئی صفحات کالے کیے اور اب تک کر رہی ہوں مگر تلاش ہے کہ بڑھتی جاتی ہے۔
چلو چلو جنگل کو چلیں
میاں گیدڑ، یہ تم کدھر کو آ رہے ہو؟
بابا کی چھوٹی، کشمیر کی بیٹی
بابا کیسے ہیں آپ! امید ہے آپ اللہ میاں کے پاس خیریت سے ہونگے۔ گھر میں سب آپ کو بہت یاد کرتے ہیں،امی کچھ کہتی نہیں ہیں مگر میں جانتی ہوں وہ بھی آپ کو بہت یاد کرتی ہیں چپکے چپکے روتی ہیں۔آپا تو بہانہ ڈھونڈتی ہے آپ کی باتیں کرنے کا اور منا وہ تو آپ کے انتظار میں روز دروازے پر کھڑا رہتا ہے امی نے کئی بار منع کیا کہ آپ نہیں آئیں گے مگر وہ نہیں سنتا کسی کی بہت ضدی ہے، دادی کہتی ہیں باپ پر گیا ہے۔
ناکامی کامیابی کی کنجی ہے
کہا جاتا ہے کہ جب ایڈیسن نے بلب بنانا چاہا تو 999 کوششیں ناکام گئیں اور 1000 ویں دفعہ بن گیا۔ اس سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے 999 ناکام طریقوں کے بعد 1000ویں بار صحیح بلب بنایا اور وہ کامیاب طریقہ ایجاد کیا جس سے بلب بنایا جاسکتا ہے تو ایڈیسن نے کہا نہیں میں نے ناکام نہیں بلکے 999 وہ طریقے ایجاد کیے ہیں جن سے بلب نہیں بنایا جاسکتا اور 1000 ویں بار وہ طریقہ ایجاد کیا جس سے بلب بنایا جاسکتا ہے اور وہ طریقہ تبھی ملا جب میں 999 وہ طریقے ڈھونڈ چکا تھا جن سے بلب نہیں بنایا جا سکتا۔
نیا پاکستان کیسے بنے گا
تبدیلی کسی نعرہ بازی کا نام نہیں ہے بلکے یہ عمل سے ممکن ہوتی ہے مگر یہاں تو لوگوں پر آج کل تبدیلی کا کچھ ایسا نشہ چڑھا ہو اہے کہ ان سے کچھ بھی بات کریں تو وہ صرف یہی جواب دیتے ہیں تبدیلی آ گئی ہے، یہ سب سن کر سر پکڑ نے کو دل چاہتا ہے کہ عمران خان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے جو وہ آتے ہی سب ٹھیک کر دے گا کہ وہ چھڑی گھمائیگا اور پورا پاکستان نیا بن جائے گا اور سب کچھ بدل جائے گا مگر لوگوں کی باتیں سن کر تو یہی لگتا ہے۔
عورت کا دشمن کون
عورت ہی عورت کی بد ترین دشمن ہے۔ یہ بات شاید سننے میں اچھی نہ لگے مگر جب میں نے عورت پر ہونے والے ہر ظلم کی داستان کو اس کے پس منظر کے ساتھ دیکھا تو میں یہ کہنے پر مجبور ہو گئی کہ عورت ہی عورت کی اصل دشمن ہے۔
لیجیے ایک اور بریکنگ نیوز
آج کل جس طرح کے حالات چل رہے ہیں ایسے میں تو یہی لگتا ہے کہ مسکرانا منع ہے جس طرف دیکھو بری خبریں ہی سنائی دیتی ہیں ایسے میں بندے کی گھبراہٹ ہی نہیں جاتی اس ذمر میں میڈیا خاص اہمیت کا حامل ہے جنہوں نے ہر وقت سنسنی پھیلا ئے رکھنے کا عہد کر لیا اور اب تو یہ ٹرینڈ بن گیا ہے۔ایک چھوٹی سی بات کو اس طرح سنسنی خیز بنا دیا جاتا ہے کہ کیا کہیے۔ نیوز چینلز کی بات ہی مت کیجئے آپ خود ہی دیکھئے کہ جب بھی ٹی وی آن کریں اور نیوز چینل پر کریں تو کسی نہ کسی حادثے یا سانحے کی خبر ہی ملتی ہے ،معجزہ ہی ہوجاتا جب کوئی اچھی خبر سننے کو ملے۔
اندھی عقیدت
عدالت میں ایک سے فیصلہ آتا ہے مگر پوری قوم کچھ جانے بغیر ایک شخص کی پیروی میں سڑکوں پر نکل آتی ہے آگ لگاتی ہے ٹائر جلاتی ہے اور پورے ملک میں دہشت پھیل جاتی ہے۔ فلاں فرقے کا مولوی اعلان کرتا ہے کہ فلاں کافر ہے تو سارے مکین علاقہ ایک پل سوچے سمجھے بغیر اس بات کی تصدیق کرتے ہیں اور فلاں شخص کو جہنم واصل کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔
ابن آدم ہے تو تو بنت آدم ہوں میں “
کہیں تیزاب گردی تو کہیں آگ میں جلانا ، کہیں مارنا پیٹنا اور کہیں عزت کے نام پر قتل، شاید اب تو لوگ اس کے عادی ہو گئے ہیں ۔عزت کے نام پر قتل تو ہماری ثقافت کا حصہ ہے جس پر نہ کوئی قانون کام کرتا ہے اور نہ سماج۔اور سب سے اعلٰی بات تو یہ ہے کہ یہ حق صرف مرد کو حاصل ہے ۔کیونکہ ساری کی ساری عزت مرد کی ہے عورت کی تو کوئی عزت ہے ہی نہیں۔