15 نومبر 1999ء کی صبح ریڈیو شریعت کابل نے اعلان کیا کہ کل صبح کابل فٹبال اسٹیدیم میں سرعام سزائے موت دی جائے گی۔اس خبر کو سنتے ہی اگلی صبح سولہ نومبر کابل فٹبال اسٹیڈیم میں عام لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی، طالبان راہ گیروںکو اسٹیدیم کے اندر جانے اورر موت کا تماشا دیکھنے کے لیے کہہ رہے تھے۔ سرعام سزائے موت کا وقت دو بجے رکھا گیا تھا۔ شروع کے ۲۰ سے ۳۰ منٹ طالبان لیڈران اسلامی بیانات کرہے تھے۔ آج وہ خوش تھے کہ خدا کی زمین پر خدا کا قانون نافذ کیا جارہا ہے۔ طالبان کونسل،طالبان شریعہ لاء اور امیر امارت اسلامی ملا محمد عمر نے خود اس سزائے موت کی منظوری دی تھی۔ زرمینہ دو اور خواتین کے بیچ ایک سرخ رنگ کی پک اپ میں بیٹھی ہوئی تھی۔
Posts By: عطاء کاکڑ
معصومیت کا قتل
وہ لاہور شہر کی گلیوں میں بھیک مانگتا تھا کسی نے کچھ مدد کی تو کسی نے دور دفع ہونے کو کہا لیکن اس کی معصومیت اس بات کی تمیز نہیں کر پاتی کہ اس کا اس دنیا میں کوئی نہیں توکیوں نہیں۔اپنے ماں باپ کے لاڈ پیار سے بچپن میں ہی محروم ہوچکا تھا۔یہ غالباً 1890کا دورانیہ تھا جہاں حال ہی میں دوسری افغان اینگلو وار ختم ہوچکی تھی۔روس اور برطانیہ کے درمیانTHE GREAT GAME کی سیاسی جنگ چل رہی تھی۔لاہور شہر کے میوزیم(WONDER HOUSE)کے سامنے کھیلتے ہوئے اس کی نظر ایک تبتی بڈہسٹ پر پڑتی ہے۔