احمدخان بنگلزئی ضلع کچھی کے علاقے مچھ کا رہائشی ہے وہ گزشتہ آٹھ سال سے مچھ میں کوئلہ کان میں مزدوری کررہا ہے ان کے مطابق اس کے چھ بچے ہے اور وہ ایک کرایے کے مکان میں رہتے ہیں روزگار کے دیگر ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ کوئلہ کان میں بیروزگاری کی وجہ سے کام کرنے پر مجبور ہیں ان کے مطابق روزانہ کوئلہ کان میں میں زمین کے اندر چودہ سو فٹ بغیر کسی احتیاطی آوزار کے کام کرنے پر مجبور ہے انہیں ہمیشہ کان میں اترنے کہ دوران یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ وہ کان سے واپس نکلیں گے بھی یا نہیں لیکن پھر یہ سوچ کر اپنی ہمت بندھاتے ہے اگر کام نہ کرے تو بچے بھوک سے مر جائیں گئے۔
Posts By: عبدالکریم
کانگو وائرس، بلوچستان میں علاج کیلئے کوئی سہولت نہیں
کانگو ایک جان لیوا بیماری ہے جو کسی بھی شخص کو لاحق ہونے کے بعد فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔بلوچستان میں مال مویشیوں کے دیگر صوبوں اورممالک سے درآمد کے باعث عید قربان کے دنوں میں کانگو کے پھیلنے کے خدشات ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔صابر لورالائی کا رہائشی ہے ایک سال قبل کانگو وائرس نے صابر کے سر سے ان کے والد کا سایہ چھینا صابر کے مطابق ان کے والد شاہجہان گھر کے مال مویشیوں کیلئے روزانہ چارہ لانے کیلئے قریبی باغ جاتے تھے۔ صابر کے مطابق وہ ایک دن باغ کے مالک نے میرے والد سے ایک بیمار بکری ذبح کروائی،اس کے دو دن بعد میرے والد کو بخار کے ساتھ قے آنے لگی ہم نے والد کوعلاج کی غرض کیلئے لو رالائی سی ایم ایچ ہسپتال لئے گئے۔