پروفیسر صاحبزادہ حمید اللہ کی یادمیں

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

صاحبزادہ صاحب کو ہم سے بچھڑے چار سال ہونے کو ہیںاور آج بھی ہمارے اکثر رسمی و غیر سمی ادبی نشستوں میں اُنا ذکر خیر جاری رہتا ہے کیوں نہ ہو اگر ایک شخص نصف صدی تک ایک دہتکار ی، محکوم اور نظر انداز زبان میں لکھے پڑھے سیکھے اور سکھائے تو اس کافیض تو ویسے بھی جاری رہتا ہ الور انکی تصنیفات اور تالیفات بک شیلف سے جھانکتی ہوئی ہمیں اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہتی ہیں انہوں نے نصف صدی سے زائد اُن کواڑوں پر دستکیں دیں ہیں جو شاہد اب دروازوں کے بجائے کنکریٹ کے ٹھوس وجود میں ڈھل چکی ہیں لیکن وہ تو دستک دینے والوں میں سے تھے جو کواڑ کھل گئے۔