جیسے کے آپ جانتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگوں نے ہر ممکن بدترین دن دیکھے ہیں چاہے وہ مسنگ پرسنز کی شکل میں ہو، یا بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں، اب بلوچوں کو ایک اور ظلم کی داستان کرونا وائرس کی شکل میں دیکھنا پڑا۔ جیسے کہ آپ جانتے ہیں کرونا وائرس کی وجہ سے پورے پاکستان کے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز بندہیں، جس کو دیکھتے ہوئے “ایچ ای سی”نے تمام یونیورسٹیز کو باقاعدہ آن لائن کلاسز شروع کرنے کا حکم دیا اور یوں تمام یونیورسٹیز نے آن لائن کلاسز شروع کر دیں، یہ فیصلہ تو بہت ہی بہترین تھا مگر بلوچستان کے تمام سٹوڈنٹس کے لئے نہیں کیونکہ یہاں انٹرنیٹ ہی نہیں تو سٹوڈنٹس آن لائن کلاسز کیسے لیں؟