پی ڈی ایم کا دھڑن تختہ

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

انتیس دسمبر کو ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے نے اس تاثر کو مزید مستحکم کر دیا ہے کہ استعفوں سے متعلق پیپلز پارٹی باقی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ایک پیج پر نہیں ہے۔ گو کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے پی ڈی ایم کے اس فیصلے کی توثیق کردی ہے کہ اکتیس دسمبر تک تمام اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے استعفی اپنے قائدین کے پاس جمع کرائیں گے اور اس فیصلے کے تحت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے تمام اراکین پارلیمنٹ نے اپنے استعفی جمع کرا دئیے ہیں۔

گوادر شکنجے میں

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

یہ 2018 کی بات ہے جب میں کچھ دوستوں کے ہمراہ گوادر کتب میلہ میں شرکت کے لیے گوادر جارہا تھا۔ راستے میں مختلف ریاستی اداروں کے چیک پوسٹوں پر اپنے پاکستانی ہونے کے ثبوت فراہم کرتے کرتے جب گوادر شہر کے داخلی چیک پوسٹ پر پہنچے تو سمجھنے لگا کہ شاید یہاں بھی وہی روایتی سوالات کا جواب دے کر اور پاکستانی ہونے کے ثبوت پیش کرنے کے بعد ہمیں شہر میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی لیکن ہمارا اندازہ غلط نکلا، اپنی مکمل شناخت کرانے کے بعد جب سیکیورٹی اہلکار نے سوال کیا۔

اپوزیشن کے اہداف اور چیلنجز۔

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ملک کے سیاسی معاملات تیزی سے تصادم کی طرف بڑھ رہے ہیں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور استعفوں سے متعلق اپنے روڈ میپ کا اعلان کرکے ملکی سیاست میں ایک ہلچل پیدا کردی ہے جس کے بعد کئی مہینوں سے جاری سیاسی کشمکش اب ایک ایسے مرحلے میں داخل ہونے جارہی ہے جس سے تصادم کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لاہور جلسے میں پی ڈی ایم رہنماؤں کی مذاکرات سے گریزتقاریر سے لگ رہا ہے کہ ملکی سیاست ایک بند گلی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا لاہور جلسے سے خطاب میں یہ کہنا کہ مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے ۔

ہفت دسمبر کے شہدا اور بلوچستان کی وحدانیت۔

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

بلوچ سرزمین کی وحدانیت کو پارہ پارہ کرنے کی سازشوں کا آغاز انگریز سامراج کے اس خطے میں قدم جمانے کے بعد شروع ہوا ۔ 1876 میں برطانوی راج نے مرحلہ وار بلوچستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنا شروع کردیا تھا مقربی حصہ ایران کے حوالے کردیا گیا جو اس وقت سیستان بلوچستان کے نام منسوب ہے، مشرقی حصہ جو اب پاکستان کا حصہ ہے اسے بھی برٹش بلوچستان جو ڈیرہ جات، جیکب آباد (خان گڑھ) کوئٹہ، نصیر آباد اور پشتون علاقوں پرمشتمل تھا اور قلات اسٹیٹ کے نام سے دو حصوں میں بانٹ دیا گیا تھا، قلات اسٹیٹ کو چار الگ الگ خودمختار ریاستوں مکران۔

کرونا پرسیاست

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ایک ایسے وقت میں جہاں کرونا وائرس کی دوسری لہر شدت کے ساتھ پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور دن بدن مصدقہ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ملک ایک ہنگامی صورتحال کی طرف بڑھ رہی ہے۔ کرونا کی پہلی لہر میں مثبت کیسز کی شرح دو سے تین فیصد تھی لیکن اب یہ شرح مجموعی طور پر آٹھ فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ ایک الارمنگ صورتحال ہے لیکن افسوس کی بات ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں اس مہلک وبا پر اپنی سیاست چمکا رہی ہیں۔ وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وہ صرف اپوزیشن کے جلسوں کو کرونا پھیلنے کی وجہ قرار دینے میں لگی ہوئی ہے۔

نیا میثاق جمہوریت اور بلوچستان کا کرب…………

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اپنے سیاسی اہداف کے حصول میں جمہوری، پارلیمانی اور اخلاقی قدروں کو پامال کرکے میثاق جمہوریت کی دھجیاں اڑا کر ن لیگ اور پیپلز پارٹی اب ایک نئے میثاق کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ گو کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں میثاق جمہوریت پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان ہوا تھا لیکن نیا میثاق جمہوریت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل گیارہ جماعتوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہوگا۔ 2006 میں شہید بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان ایک تاریخی چارٹر پر اتفاق ہوا تھا آٹھ صفحات پر مشتمل اس تاریخی دستاویز پر اگر من و عن عمل کیا جاتا تو آج ملک ان سیاسی مسخروں کے ہاتھ نہ آتا اور یہ باہر بیٹھ کر اپنے زخموں کو نہ چاٹ رہے۔

اپوزیشن کا بھاری بیانیہ اور عوام کی چیخیں

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی احتجاجی تحریک کا آغاز گوجرانوالہ اور کراچی کے بڑے اور کامیاب عوامی اجتماعات سے کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد کی شرکت کو اپوزیشن اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے اور یہ دعویٰ بھی کر رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں کوئٹہ، پشاور، ملتان اور لاہور کے جلسوں میں بھی اسی طرح لوگوں کا ہجوم امڈ آئے گا اور موجودہ حکمرانوں کو دسمبر دیکھنا نصیب نہیں ہوگا۔ گوجرانوالہ جلسہ عام سے خطاب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے موجودہ آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بنا کر ملکی سیاست میں ایک بھونچال پیدا کردیا ہے۔

جمہوریت اور پارلیمانی نظام کی طرف بڑھتے خطرات

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

ملک میں تیزی سے بڑھتی سیاسی محاذ آرائی پہلے سے موجود معاشی اور معاشرتی عدم استحکام کو نہ صرف مزید مہمیز کر سکتی ہے بلکہ ملک کو انتشار اور انارکی کے راستے پر گامزن کرنے کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

گندا کھیل اور گندی سیاست

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

سیاسی جدو جہد سے حاصل ہونے والے ملک میں سیاست کو شجر ممنوعہ قرار دینے کی کوششوں کا آغاز ابتدائی ایام سے کردیا گیا تھا۔ سیاست کو عوام کے سامنے لوٹ مار، کرپشن، اقرباء پروری اور ہوس اقتدار کے طور پیش کیا جاتا رہا ہے۔ قائد اعظم محمدعلی جناح اور لیاقت علی خان کے بعداس ملک کو فلاحی ریاست کے بجائے ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بنانے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا تھا جس کے لیے یہ ضروری تھا کہ سیاست اور سیاستدانوں کو عوام کے سامنے بے اعتبار اور بے توقیر بنا کر پیش کیا جائے۔ ہر دفعہ ملکی آئین کو توڑ کر مارشل لاء نافذ کرنے کے لیے عذر یہی پیش کیا جاتا تھا کہ ملک کو “سیکیورٹی خطرات” نے گھیر لیا ہے۔

کیا اپوزیشن اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگی؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد ملکی سیاسی درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور یہ بتدریج شدت اختیار کرنے والا ہے کیوں کہ اے پی سی اعلامیہ پر عملدرآمد کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں نے حکمت عملی ترتیب دینا شروع کردی ہے۔ اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں کے رہنما ؤں پر مشتمل رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی گئی اور مولانا فضل الرحمن کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہ بنانے کی تجویز بھی منظور کی گئی جبکہ کراچی میں مولانا فضل الرحمن نے بلاول بھٹو زرداری سے تفصیلی ملاقات کی اور اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔اے پی سی کی پہلی بڑی کامیابی سیاسی قومی اتحاد کی تشکیل ہے جسے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا نام دیا گیا ہے۔