اس کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ اب کیا کیا جائے۔چاول تو بڑے مزے دار تھے،جبکہ اس کا جی چاہ رہا تھا کہ اب مزید کھائے جائیں۔لیکن مزید کہاں سے آئیں گے؟ اس کا ذہن اس نکتے پر دوبارہ سوچنے لگتا،بلکہ بار بار سوچتا۔یہ شہر کے آخر میں کچھے مکانوں کی ایک بڑی سی گلی یا محلہ تھا۔وہ اپنے گھر کے سامنے ایک دوسرے مکان کی چوکاٹ پر بیٹھا ہوا تھا اور مسلسل مزیدار چاولوں کے متعلق سوچتا جا رہا تھا کہ اب چاولوں سے بھری ہوئی ایک دوسری پلیٹ کیسے ممکن ہوگی۔گلی میں یوں لگ رہا تھا کہ جیسے کرفیو لگا ہوا ہو، کیونکہ کسی کی بھی کوئی آمد نہیں ہورہی اور کوچہ تھا کہ خالی خالی تھا اور کسی ہو کا عالم پیش کر رہا تھا۔