جنوری 2018 کی ٹھٹھرتی سردی میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے پچاس میل دور واقع شہر قصور میں سات سالہ زینب کے ساتھ پیش آنے والے ایک ہولناک واقعے نے پاکستانی عوام کے دل و دماغ منجمد کر دیئے۔ اس واقعے نے کمسن بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال سے متعلق قوانین اور حکومتی اداروں کی کارکردگی پر بحث کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔قصور کے رہائشی امین انصاری کی سات سالہ بیٹی زینب انصاری 4 جنوری 2018 کو گھر سے مدرسہ جاتے ہوئے لاپتہ ہوئی اور پھر پانچ دن بعد 9 جنوری کو اس کی نعش شہباز خان روڑ، قصور کے قریب کوڑے کے ایک ڈھیر سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ننھی زینب کو بد ترین جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔