مجلس فکر و دانش اکنامک تھنکنگ فورم کے زیر اہتمام محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان اور گورننس پالیسی پروجیکٹ کی معاونت سے انتہائی اہم موضوع ”قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال“ پر ڈائیلاگ اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سمینار میں این ایف سی ایوارڈ، اٹھارویں ترمیم اور مجوزہ بجٹ 2020 اور 22 پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی اور اپنے وسیع مطالعے اور تجربے کی روشنی میں تجاویز پیش کیں۔جن میں اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب۔
Posts By: سید فضل الرحمن
قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال
مجلس فکر و دانش اکنامک تھنکنگ فورم کے زیر اہتمام محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان اور گورننس پالیسی پروجیکٹ کی معاونت سے انتہائی اہم موضوع ’’قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم اور شفاف استعمال‘‘ پر ڈائیلاگ اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔سمینار میں این ایف سی ایوارڈ، اٹھارویں ترمیم اور مجوزہ بجٹ 2020 اور 22 پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے شرکت کی اور اپنے وسیع مطالعے اور تجربے کی روشنی میں تجاویز پیش کیں۔جن میں اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر ثناء بلوچ، فکر و دانش کے سربراہ عبدالمتین اخونزادہ۔
طلبہ یونین کی بحالی
مجلس فکر و دانش کے زیراہتمام مکالمہ طلبہ یونین کی بحالی اور ان کا آئینی کردار
مثبت سوچنا ہی زندگی میں کامیابی اور خوشی کا سبب ہے
انسان کو بے شمار نعمتیں ودیعیت کر دی گئیں ہیں جس میں سے ایک عقل بھی ہے۔ عقل کے ذریعہ حضرت انسان سوچتا ہے۔ اور سوچنے کے کے دو پہلو ہوتے ہیں۔مثبت اور منفی۔ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے۔ کہ ہم سوچتے تو ہیں لیکن منفی سوچنا ہمارا محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔منفی سوچنے کی وجہ سے ہمارے جذبات ابھرتے ہی ہمارے منہ سے جو الفاظ تسلسل کے ساتھ نکلتے ہیں۔بالآخر منفی کام سرزد ہوجاتا ہے۔کام کے بعد کردار کا حصہ بن جاتا ہے۔دوسری جانب مثبت اور منفی خیالات کے ہماری زندگی پر نمایاں اثرات ہوتے ہیں۔
یونیورسٹیز کے آن لائن کلاس کے غور طلب نکات
جب سے چین کے شہر ووہان سے کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا ہے۔ کروڑوں لوگوں کو بیمار کر گیا ہے۔اور لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔کرونا وائرس کے معاشی معاشرتی نفسیاتی اثرات کے علاوہ تعلیم پر بھی اثر انداز ہوا ہے۔پوری دنیا میں تعلیمی اداروں کو تالے لگ چکے ہیں۔ اور علمی سلسلے جامد ہو چکے ہیں۔ لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔کرونا وائرس کے تعلیمی اثرات کو کم کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن آف پاکستان نے ایک مثبت اقدام اٹھا کر آن لائن کلاسز کا آغاز کردیا ہے۔ مختلف نیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔
جل اور سابق گورنر فضل آغا مرحوم۔
اللہ تعالی قرآن شریف فرماتے ہیں ”ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے“
نماز عید الفطر کے دوران دل چیر دینے والی لمحات
عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کے لیے گھر سے روانہ ہوا۔ اپنی بساط کے مطابق نئے کپڑے وغیرہ پہن کر کوئٹہ شہر کے نامور مقرر مولانا کے اقتدا میں نماز پڑھنے کا شرف حاصل کرنے نکلا۔ وہ مسجد اچھے خاصے صاحب ثروت لوگوں کے محلے میں واقع ہے۔ ساڑھے سات بجے نماز کا اعلان ہوچکا تھا۔سات بجے مسجد پہنچااور حسب روایت عیدالفطرکے پر مغز تقریر کے انتظارمیں تھالیکن مولانا صاحب مسجد میں موجود نہیں تھے۔ آس پاس لوگوں سے پتہ چلا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے احتیاطی تدابیر کے طور پر اس مرتبہ تقریر نہیں ہوگی۔خطبہ دو رکعت نماز اور مختصر دعا ہوگی۔
گاؤں کے چودھریوں میں معاشی گتھم گتھا
ایک گاؤں جو وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ گاؤں کی آبادی اچھی خاصی ہے۔لیکن گاؤں کے مکین چودھریوں کے آپس کے گتھم گتھاسے پریشان رہتے ہیں۔گاؤں میں پچھلے تیس سالوں سے ایک چودھری کی چودھراہٹ چلی آرہی ہے۔جس کا نام چوہدری نذیر ہے اس کا اثر رسوخ گاؤں کے اوپر بہت زیادہ ہے۔چودھری کی معاشی حالت مضبوط اور عسکری قوت سے مالامال، خیر ہر طرح سے چودھری کا سکہ چلتا ہے۔چودھری نذیر نے اپنے حلقہ احباب کو مضبوط کرنے کے لیے کسی کو پیسوں کی لالچ اور کسی کو دھونس دھمکی کے ذریعہ اپنا ہمنوا بنایا ہوا ہے۔
کرونا وائرس اور معاشی ابتری
کرونا وائرس نے معاشی طور پر دنیا کی معیشت کو تہ وبالا کردیا ہے۔دنیا کی مضبوط معاشی طاقتیں بھی اپنے آپ کو اس سے نہ بچاسکیں۔وائرس کی وجہ سے جہاں لوگ زندگی کو بچانے کے لیے گھروں میں قید ہیں۔ اس کے معاشی اور نفسیاتی اثرات اس سے کئی گناہ زیادہ ہیں۔ ترقی پذیر ملکوں کی کمزور معیشت پر اس کے اثرات زیادہ خطرناک ہیں۔وطن عزیز ایک طرف قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام فاقوں پر مجبور ہے۔ ملک کے اندر غریب مڈل کلاس اور تاجروں کو یکساں طور پر کنگال کررہا ہے۔
معاشرے میں بڑھتاہوا عدم برداشت اور جھوٹ
گزشتہ دنوں وزہرعظم کی زیر صدارت احساس ٹیلی تھون پروگرام میں تبلیغی جماعت کے نامور عالم دین مولانا طارق جمیل نے گفتگو کرتے ہوئے جناب عمران خان صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔کہ آپ سچے ہیں اور باقی ملک کے 22 کروڑ عوام میں جھوٹ کا ناسور پھیل چکاہے۔سب جھوٹ بولتے ہیں۔ مولانا کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وبا پاکستانی قوم پر جھوٹ اور بے پردگی کی وجہ سے نازل ہوئی ہے۔ مولانا نے ایک ٹی وی اینکر کے مالک کا واقع بیان کرتے ہوئے کہاکہ چینل کے مالک نے مولانا سے کہا کے مجھے کچھ نصیحت کیجیے۔