ایک زمانہ تھا کہ کہ علم کا اصول جوئے شیر لانے کے مترادف تھا، نقل و حرکت کے محدود وسائل نے اسے غریب کے لیے مشکل تربنا دیا تھا۔ قرون وسطیٰ میں علم کا حصول مرایات یافتہ طبقے کی دسترس تک محدود تھا۔ قلم کے ساتھ کتابوں کی طباعت کے باعث دنیا بھر میں محدود پیمانے پر کتابیں مارکیٹ تک پہنچتی تھیں اور علم کے حصول کے لیے طالب علموں کو سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا۔لہذا اہم تعلیمی مراکز ، یونیورسٹیز اور لائبریریز تک رسائی غریب کے لیے دیوانے کا خواب تصور کیا جاتا تھا۔
Posts By: حبیب بلو چ
اور خواب پورا ہوگیا
ایک کہاوت مشہور ہے کہ انسان کا اگر نصیب خراب ہو تو خواہ وہ اونٹ پر ہی کیوں نہ بیٹھ جائے ،کتا اسے ضرور کاٹتا ہے۔ یورو 2016 کے فائنل پر یہ کہاوت سو فیصد صادر آتی ہے. ہوم گراؤنڈ پر اپنے ہی تماشائیوں کی موجودگی میں ٹورنامنٹ کی فیورٹ
نصف صدی کا انتظار
انتظار کی ہر گھڑی قیامت ڈھاتی ہے، یہ انتظار محبوب سے ملنے کا ہو، آزادی کی جدوجہد میں جیل کاٹنے یا کسی اسٹاپ پر بس یا ٹرین کے لیے ہی کیوں نہ ہومگر جب اس انتظار کا ثمر میسر آجائے تو مزا دوبالا ہوجاتا ہے۔یورو 2016 کے دوسرے سیمی فائنل
دلی ہنوز دوراست
بالآخر عالمی چمپئن جرمنی نے اٹلی کو عالمی یا یورو کپ کے کسی مقابلے میں پہلی بار شکست سے دوچار کردیا. اس سے قبل کھیلے گئے 8 مقابلوں میں اٹلی نے چار بار جرمنی کو شکست دی تھی جبکہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے باقی چار مقابلے برابری پر ختم ہوئے تھے.