گوادر میں بلوچستان کو حق دوتحریک کے احتجاجی دھرنے کے اختتام پر وزیر اعلیٰ بلوچستان اسٹیج سے اْترنے کے بعد وہاں پر موجود دھرنا کے شرکاء سے گھل مل گئے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے دھرنا میں شرکت کرنے والی خواتین سے بھی ملاقات کی اور اْن کے سامنے کرسی لگا کر بیٹھ گئے۔ خواتین گوادر کے مسائل کے حوالے سے اْن کو اپنا دکھڑا سناتے ہیں۔
Posts By: عبد الحلیم
تصویر کا دوسرا رخ
ایمرجنگ گوادر کا چرچا جاری ہے۔ سمندر کانیلگوں پانی اور غیر معمولی جغر افیائی محل و وقوع گوادر شہر کی خوبصورتی کا حسین امتزاج ہیں اور اس کی یہ تصویر آنکھوں کو خیرا کرتی ہے۔ جب سورج پدی زِر کی آغوش میں ڈوب جاتاہے تو پدی زِر کے کنارے واقع میرین ڈرائیو کے برقی قمقموں کی روشنی اور اس کا سبزہ خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔ اور جب برقی قمقموں کی روشنی سمندر پر پڑتی ہیں تو یہ گماں ہوتاہے کہ لہریں ناگن کی طرح پیچ و تاب کھاتی ہوئی دودھیا روشنی میں اٹکیلیاں لے رہی ہیں۔
ایوان بالا میں بلوچستان کے توانا آوازوں کی رخصتی۔
پاکستان کے سب سے بڑے قانون ساز ادارے ایوان بالا میں امسال 52 سنیٹرز اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہوئے ہیں جن میں بلوچستان کے گیارہ سنیٹرز بھی شامل ہیں۔ لیکن ان میں دو قابل ذکر نام کبیر محمد شہی اور عثمان کاکڑ کے بھی ہیں۔کبیر محمد شہی اور عثمان کاکڑ نے ایوان بالا میں پہنچ کر اپنا انتخاب درست ثابت کیا ۔ یہ دونوں سابقہ سنیٹر ایوان بالا میں اپنا بھرپور کردار اداکرتے رہے۔ ان کا تعلق گوکہ بلوچستان سے تھا جہاں ان دونوں نے نہ صرف بلوچستان کی نمائندگی کی بلکہ یہ محکوم اقوام کا مقدمہ بھی بڑی دیدہ دلیری سے لڑتے رہے۔
میر حاصل خان بزنجو، ایک معتدل سیاست دان
میر حاصل خان بزنجو کا شمار بلوچستان کی اہم قد آور سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق بلوچستان کے اہم سیاسی گھرانے بزنجو خاندان سے ہے۔ میر حاصل خان بزنجو کو سیاسی وجدان اپنے والد اور عالمی پایہ کے سیاست دان بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو سے ملا۔میر حاصل خان بزنجو گزشتہ کئی دہائیوں سے ملکی سیاست پر چھائے رہے۔ انھوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز بی ایس او کے پلیٹ فارم سے کیا۔ اس کے بعد اپنے والد کی سیاسی جماعت پاکستان نیشنل پارٹی میں بھی سرگرم رہے۔ کہتے ہیں کہ میر حاصل خان بزنجو نے سیاست میں جو اپنا مقام بنایا۔